ملکی مسائل اسلامی تعلیمات سے دوری کا نتیجہ ہیں، علی امین گنڈاپور
اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT
علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ آج ملک کو جو مسائل درپیش ہیں وہ اسلامی تعلیمات اور اخلاقی اقدار سے دوری کا نتیجہ ہیں۔
وہ سیاسی و مذہبی جماعتوں کے اکابرین کا مشاورتی اجلاس سے خطاب کر رہے تھے،۔ اجلاس میں ملی یکجہتی کونسل پاکستان اور متحدہ علما بورڈ خیبر پختونخوا کے قائدین شامل ہیں۔
نظریہ پاکستان اور ملک کے آئین پر سختی سے عمل کرنے کی ضرورت ہےمشاورتی اجلاس کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ آج ملک کو جو مسائل درپیش ہیں وہ اسلامی تعلیمات اور اخلاقی اقدار سے دوری کا نتیجہ ہیں۔ ہمیں اسلامی تعلیمات کے ساتھ ساتھ نظریہ پاکستان اور ملک کے آئین پر سختی سے عمل کرنے کی ضرورت ہے۔
قومی اتحاد و اتفاق کی اشد ضرورت ہےعلی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ موجودہ ملکی صورتحال میں قومی اتحاد و اتفاق کی اشد ضرورت ہے۔اہم قومی معاملات پر ملک بھر سے سیاسی و مذہبی جماعتوں کا مختصر وقت میں دوسری دفعہ یکجا ہونا انتہائی خوش آئند ہے۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ یہ مجلس مشاورت اہم ملکی مسائل کے حل کے لیے وسیع تر قومی اتحاد کے لئے مضبوط بنیادیں فراہم کرے گی۔ میں صوبائی حکومت اور صوبے کے عوام کی طرف سے مجلس مشاورت میں شرکت پر علما و زعما کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔
قومی مفاد کے معاملات پر ہم سب متفق ہیںعلی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ آج ملک کو جو مسائل درپیش ہیں وہ اسلامی تعلیمات اور اخلاقی اقدار سے دوری کا نتیجہ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سیاسی اختلافات کے باوجود قومی مفاد کے معاملات پر ہم سب متفق ہیں۔ ہمیں تمام سیاسی اور انفرادی مفادات سے بالاتر ہوکر قومی مفاد کے لئے قوم کی سمت کو درست کرنا ہوگا۔
چیلنجز کا سامنا ہےوزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ ماضی میں مختلف سطح پر بہت کوششیں کی گئیں لیکن ان کے حوصلہ افزا نتائج سامنے نہیں آئے۔ خیبر پختونخوا کو امن و امان کے حوالے سے بہت چیلنجز کا سامنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہاں حالات کو خراب کرنے میں بیرونی سازشوں کا عمل دخل ہے۔ملک کے حالات کو خراب کرنے میں فرقہ واریت، لسانیت اور علاقائیت جیسے مسائل کا دخل ہے۔
امن و امان پڑوسی افغانستان کی صورتحال سے جڑا ہےعلی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ ہمارے صوبے میں امن و امان پڑوسی ملک افغانستان کی صورتحال سے جڑا ہے۔ ملک میں جاری دہشتگردی کے مسئلے کو مستقل بنیادوں پر حل کرنے کے لیے افغانستان کے ساتھ حکومتی سطح پر مذاکرات کی ضرورت ہے۔
کرم کا مسئلہ فرقہ واریت کا نہیںوزیر اعلیٰ نے اپنے خطاب میں کہا کہ افغانستان کے ساتھ بامقصد اور نتیجہ خیز مذاکرات کے لئے جرگہ تشکیل دیا جائے گا۔ کرم کا مسئلہ فرقہ واریت کا نہیں کچھ عناصر اپنے مفاد کے لیے صورتحال کو خراب کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت کی انتھک کوششوں کے نتیجے میں کرم میں صورتحال بہتر ہورہی ہے۔
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ ملک کو موجودہ بحرانوں سے نکالنے کے لیے اسلامی تعلیمات اور ملکی آئین پر صحیح معنوں میں عملدرآمد کی ضرورت ہے۔ ملک میں آئین کی حکمرانی اور قانون کی بالادستی کو یقینی بنا کر ہم صحیح سمت میں آگے بڑھ سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خلاف مؤثر آواز اٹھانا ہوگی
انہوں نے کہا کہ بحیثیت وزیر اعلیٰ، سیاسی کارکن اور پاکستانی شہری مجلس مشاورت کے فیصلوں اور تجاویز پر عملدرآمد کے لیے ہر ممکن اقدامات یقینی بناؤں گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: سے دوری کا نتیجہ ہیں اسلامی تعلیمات اور انہوں نے کہا کہ کی ضرورت ہے مفاد کے ملک کو کے لیے
پڑھیں:
غزہ کے لوگوں کیلئے احتجاج وقت کی اہم ضرورت ہے، جماعت اسلامی بلوچستان
کوئٹہ میں ایک وفد سے ملاقات کرتے ہوئے جماعت اسلامی کے رہنماء کبیر شاکر نے کہا کہ بدامنی، بے روزگاری کیوجہ سے صوبے کے عوام پریشان ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی بلوچستان کے نائب امیر مولانا عبدالکبیر شاکر نے کہا ہے کہ غزہ کے عوام سے اظہار یکجہتی کیلئے 26 اپریل قومی سطح پر ہڑتال وقت کی اہم ضرورت ہے۔ یہ ہڑتال کسی پارٹی تنظیم کی نہیں، بلکہ پوری قوم کی ہے۔ تاجربرادری کی حمایت خوش آئند ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جماعت اسلامی بلوچستان کے صوبائی دفتر میں وفد سے ملاقات کے دوران گفتگو میں کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ افغان مہاجرین کا پاکستان کیساتھ دینی رشتہ ہے۔ بدامنی، بے روزگاری کی وجہ سے بلوچستان کے عوام پریشان ہیں۔ روزگار برائے فروخت، بارڈر بند، بدامنی اور بدعنوانی نے بلوچستان کو تباہ کرکے رکھ دیا ہے۔ بلوچستان کے عوام کے مطالبات جائز ہیں۔ حکمرانوں کو عوام کے حقوق پر توجہ دینی چاہئے۔ بلوچستان کے نوجوانوں کو روزگار میسر ہے نہ تعلیم و کاروبار کے مواقع ہیں۔ تاجر تجارت نہیں کرسکتے۔ ان حالات میں ہم ایوان کے اندر اور باہر مظلوموں کے حقوق کیلئے آواز بلند کر رہے ہیں۔