میرے کھلے خطوط وہ حقائق ہیں جن پر اسٹیبلشمنٹ کو غور کرنا چاہیے، عمران خان
اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT
میرے کھلے خطوط وہ حقائق ہیں جن پر اسٹیبلشمنٹ کو غور کرنا چاہیے، عمران خان WhatsAppFacebookTwitter 0 15 February, 2025 سب نیوز
راولپنڈی (آئی پی ایس )عمران خان نے پارٹی کو رمضان کے بعد بھرپور تحریک چلانے کی ہدایت کردی جبکہ اپوزیشن سے رابطوں کیلیے دو رہنماں کو ٹاسک دے دیا اور کہا ہے کہ میرے اوپن خطوط وہ حقائق ہیں جن پر اسٹیبلشمنٹ کو غور کرنا چاہیے۔یہ بات عمران خان کے وکیل فیصل چوہدری نے بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کے بعد اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔وکیل فیصل چوہدری کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی نے رمضان المبارک کے بعد بھرپور انداز میں تحریک چلانے کی ہدایت کی ہے اس حوالے سے اسد قیصر اور عمر ایوب کو ٹاسک دیا گیا ہے،
انہوں نے اپوزیشن جماعتوں کو اعتماد میں لینے کی ہدایت بھی کی گئی، اوپن خطوط سے متعلق کہا کہ یہ وہ حقائق ہیں جن پر اسٹیبلشمنٹ کو غور کرنا چاہیے۔فیصل چوہدری نے کہا کہ ثنا اللہ مستی خیل کو سیاسی کمیٹی میں شامل کیا گیا ہے، آج جھوٹے کیسز کی سیریز کے ایک اور کیس جی ایچ کیو کی سماعت تھی، جنہوں نے پی ٹی آئی چھوڑ دی ان کے خلاف نو مئی کا کوئی کیس نہیں چلا، آج بھی سرکاری گواہان کو پیش کیا گیا، اڈیالہ جیل میں کنٹرولڈ ٹرائل چلایا جارہا ہے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
فیض حمید عمران کیخلاف گواہی دینے والے ہیں، فیصل واوڈا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251213-01-6
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) سینیٹر فیصل واوڈا نے کہا ہے کہ فوجی عدالت سے 14 سال قید بامشقت سزا پانے والے سابق ڈی جی آئی ایس آئی فیض حمید اب شواہد کے ساتھ بانی پاکستان تحریک انصاف عمران خان کے
خلاف گواہی دینے جا رہے ہیں اور یہ شکنجہ یہاں رکے گا نہیں یہ ابتدا ہے۔ نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر فیصل واوڈا نے کہا کہ فیض حمید اب عمران خان کے خلاف شواہد کے ساتھ گواہی دینے جا رہے ہیں کہ بطور وزیراعظم ان کو کیا احکامات ملتے رہے ہیں اور خاص طور پر 9 مئی اور 9 مئی کے زمرے میں بھی عمران خان اس شکنجے میں آتے ہوئے نظر آ رہے ہیں اور تقریباً آگئے ہیں، فیصل واوڈا نے کہا کہ وہ شواہد جب آئیں گے اور پی ٹی آئی کے وہ رہنما جو سائیڈ ہوگئے لیکن اس وقت ملوث تھے، جو جیل میں ہیں ان کو بھی لایا جائے گا اور جنہوں نے اس وقت انصاف کی کرسی پر بیٹھ کر ملک دشمنی کیلیے قلم کا استعمال کیا وہ بھی کٹہرے میں آئیں گے۔