وقف ترمیمی بل آئین کے خلاف تباہی کا بل ہے، مولانا کلب جواد نقوی
اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT
مجلس علماء ہند کے جنرل سکریٹری نے کہا کہ وہ اس بل کو ہرگز قبول نہیں کریں گے اور جلد ہی اسکے خلاف ایک منظم تحریک شروع کی جائیگی۔ اسلام ٹائمز۔ آل انڈیا مجلس علماء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا سید کلب جواد نقوی نے مرکزی حکومت کے ذریعہ پارلیمنٹ میں پیش کئے گئے وقف ترمیمی بل کی مذمت کی ہے نیز اسے وقف ترمیمی بل نہیں بلکہ وقف خاتمہ بل قرار دیا گیا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ اس بل کے 14 سیکشن مکمل طور پر وقف مخالف ہیں اور حکومت اس کا استعمال وقف املاک پر قبضہ کرنا چاہتی ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ حکومت وقف پر قبضہ کرنے کی سازش کر رہی ہے جسے ہر گز قبول نہیں کیا جائے گا۔ مولانا کلب جواد نقوی نے جمعہ کی نماز کے بعد آصفی مسجد میں نامہ نگاروں سے کہا کہ جوائنٹ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) نے پارلیمنٹ میں بل کو جس انداز میں پیش کیا وہ غیر آئینی اور غیر جمہوری تھا۔ انہوں نے کمیٹی کے چیئرمین جگدمبیکا پال پر الزام لگایا کہ وہ متاثرہ فریقوں کی رائے کو نظرانداز کرتے ہوئے غیر متعلقہ افراد کی رائے کو اہمیت دے رہے ہیں۔
مولانا کلب جواد نے سوال اٹھایا کہ اگر حکومت شفافیت چاہتی ہے تو صرف مسلمانوں سے ہی وقف املاک کے دستاویزات کیوں مانگے جارہے ہیں۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ کیا ہندوستان میں صرف مسلمانوں کا وقف ہے، مندروں کو اس عمل میں کیوں شامل نہیں کیا گیا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ سرکاری زمین پر ہزاروں مندر بنے ہوئے ہیں، کئی مندر وقف املاک پر بھی بنائے گئے ہیں، تو کیا حکومت ان سے بھی دستاویزات مانگے گی۔ مولانا کلب جواد نے کہا کہ کئی سرکاری عمارتیں وقف اراضی پر بنی ہوئی ہیں، جن کے دستاویزات بھی دستیاب ہیں، تو وہ عمارتیں مسلمانوں کو کب واپس کی جائیں گی۔ سوال اٹھایا گیا کہ اگر حکومت واقعی ملک اور عوام کی بھلائی چاہتی ہے تو صرف مسلمانوں کی وقف املاک پر قبضہ کرنے سے ملک کیسے ترقی کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ دیگر مذاہب کے وقف بھی اربوں روپے کی جائیداد کے مالک ہیں لیکن انہیں اس بل کے دائرے میں کیوں نہیں لایا جا رہا۔ انہوں نے کہا کہ مندروں میں موجود سونے اور چاندی کی بے تحاشہ مقدار کو بھی ملک کی معیشت کو بہتر بنانے کے لئے استعمال کیا جانا چاہیئے۔
مولانا کلب جواد نے کہا کہ وہ اس بل کو ہرگز قبول نہیں کریں گے اور جلد ہی اس کے خلاف ایک منظم تحریک شروع کی جائے گی۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے موقف کی حمایت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس بل کو روکنے کے لئے تمام اپوزیشن جماعتوں کو متحد ہو کر ووٹ دینا ہوگا۔ انہوں نے بہار کے وزیر اعلی نتیش کمار اور آندھرا پردیش کے وزیر اعلی چندرا بابو نائیڈو سے اس بل کی مخالفت کرنے کی اپیل کی۔ انہوں نے کہا کہ اگر بہار اور آندھرا پردیش کی حکومتیں اس بل کی مخالفت کرتی ہیں تو اسے پارلیمنٹ میں پاس ہونے سے روکا جا سکتا ہے۔ مولانا کلب جواد نے کہا کہ اب اپوزیشن صرف واک آؤٹ کرنے سے باز نہیں آئے گی۔ انہوں نے اپوزیشن جماعتوں سے اپیل کی کہ وہ ووٹنگ میں جوش و خروش سے حصہ لیں اور بل کو روکیں۔ اس کے ساتھ مولانا کلب جواد نے اترپردیش کے اقلیتی وزیر کے اس بیان کی بھی مذمت کی، جس میں انہوں نے الزام لگایا تھا کہ وقف ترمیمی بل کی مخالفت کرنے والے وہ لوگ ہیں جو قبروں کی زمین 5-5 لاکھ روپے میں بیچ رہے ہیں۔
اس الزام کو سفید جھوٹ قرار دیتے ہوئے مولانا کلب جواد نے چیلنج کیا کہ اگر وزیر الزام ثابت نہ کر سکے تو انہیں اپنے عہدے سے استعفیٰ دینا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ اگر الزامات ثابت ہو گئے تو میں اپنے تمام عہدوں سے استعفیٰ دینے کو تیار ہوں۔ انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ صرف عہدے اور ذاتی مفاد کے لیے اس بل کی حمایت کر رہے ہیں اور وہ برادری کے غدار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ متروکہ وقف املاک امام زمانہ عج کی ملکیت ہیں اور ان پر قبضے کی سازش کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ وقف املاک کہ اگر
پڑھیں:
ریاست کا حصہ ہیں، عقل کے اندھے آئین پڑھیں: عمر ایوب
اسلام آباد (وقائع نگار) اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ جمعہ کو درخواست دائر کی تھی اب آئے ہیں کہ وہ درخواست فکس کیوں نہیں ہوئی۔ اس کو ڈائری نمبر لگ گیا ہے، بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کے حوالے سے پہلے دائر درخواستیں جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے سنیں، عدالت کے آرڈر کے بعد ہماری ملاقاتیں باقاعدہ ہوتی تھیں، کوئی زمین و آسمان اوپر نیچے نہیں ہوا اور بانی پی ٹی آئی سے وکلاء، فیملی اور سیاسی لیڈران کی ملاقاتیں باقاعدہ ہوتی تھیں، بانی پی ٹی آئی، بشریٰ بی بی، شاہ محمود قریشی اور دیگر سب سیاسی قیدی ہیں، ہم صرف عدالت کا دروازہ کھٹکھٹا سکتے ہیں، کوئی فورس نہیں کہ راکٹ لانچر، یا ایف 16 سے حملہ کریں، دو دن پہلے ہائی کورٹ میں بانی پی ٹی آئی کی بہنیں اور قیادت موجود تھی۔ چیف جسٹس کے پاس پیش ہونا چاہا مگر وہ شاید جمعہ کی وجہ سے چلے گئے تھے۔ مجھ پر بسکٹ چوری تک کے کیس لگائے گئے ہیں، ہہم ریاست کا حصہ ہیں اور جو تعریف یہ لوگ کرتے ہیں ریاست کی وہ یکسر مختلف ہے، عقل کے اندھوں سے کہتا ہوں کہ آئین کا مطالعہ کر لیں، ریاست کیا ہوتی ہے۔