سرکاری ملازمت کیلئے عمر میں 5 سال رعایت کی منظوری
اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT
کراچی(نیوز ڈیسک)سندھ کابینہ نے سرکاری ملازمت کے لیے عمر میں 5 سال رعایت کی منظوری دے دی۔
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی زیرصدارت صوبائی کابینہ کا اجلاس ہوا، جس میں وزرا، مشیر اور سیکرٹریز شریک ہوئے۔
ذرائع نے بتایا کہ سندھ کابینہ نے یونیورسٹیز اینڈ بورڈ ترمیمی بل 2025 کی منظوری دے دی۔
اس سے قبل گورنر سندھ نے بل پر اعتراضات لگاکر اسے واپس اسمبلی کو بھیج دیا تھا جبکہ گورنر نے جامعات اور بورڈز میں سربراہان کی تعیناتیوں پر بھی اعتراض لگایا تھا۔
اس کے علاوہ سندھ کابینہ نے سرکاری ملازمت کے لیے عمر میں 5 سال رعایت کی منظوری دے دی۔
ذرائع کے مطابق سرکاری ملازمت کے لیے پہلے عمر میں 15 سال کی رعایت تھی جسے ختم کردیا گیا تھا۔
مزیدپڑھیں:فواد چوہدری کی بیوی نے چھڑوالیا ، ہم نے اور زیادہ مارنا تھا، شعیب شاہین
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: سرکاری ملازمت کی منظوری
پڑھیں:
آغا راحت کی سرکاری ملازمین پر تنقید مناسب نہیں، انجینیئر انور
گلگت بلتستان کے وزیر زراعت نے ایک بیان میں کہا کہ اگر کسی افسر کے خلاف ٹھوس شواہد کے ساتھ کرپشن کے ثبوت ہیں تو محترم آغا کرپشن کی روک تھام کے متعلقہ اداروں سے رجوع کریں تاکہ ہم بھی آغا کے موقف کی تائید کریں گے۔ اسلام ٹائمز۔ گلگت بلتستان کے وزیر زراعت و خوراک انجینیر محمد انور نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ آغا راحت حسین ایک زمہ دار شخصیت ہونے کے باوجود سرکاری ملازمین پر تواتر سے تنقید مناسب نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ آغا صاحب ہمارے لئے لائق احترام ہیں لیکن ہر جمعے کی تقریر میں مخصوص افسران کو نشانہ بنانا جائز نہیں ہے۔ آغا راحت کو سنی سنائی باتوں پر تحقیق کرنی چاہیے کیونکہ لوگ اپنے ذاتی مفادات کیلئے ان تک غلط خبریں پہنچاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان میں اس وقت ہم آہنگی اور محبت کا ماحول ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ یہی ماحول برقرار رہے کیونکہ امن، ترقی ہم سب کی مشترکہ ضرورت ہے۔ ہم جب ایک دوسرے کا احترام کریں گے تو یہی ماحول دیرپا ہو گا، سرکاری افسران کے حوالے سے آغا راحت کی جانب سے متواتر بیانات اور تنقید کا سامنے آنا سمجھ سے باہر ہے۔ وزیر زراعت نے مزید کہا کہ اگر کسی افسر کے خلاف ٹھوس شواہد کے ساتھ کرپشن کے ثبوت ہیں تو محترم آغا کرپشن کی روک تھام کے متعلقہ اداروں سے رجوع کریں تاکہ ہم بھی آغا کے موقف کی تائید کریں گے۔ لیکن پسند ناپسند اور بغیر تحقیق کے مخصوص افسران کو ہدف تنقید بنانا نامناسب ہے اور یہ روش آغا راحت کے علاوہ اگر کوئی دوسرے طبقے کا مذہبی پیشوا بھی اپناتا ہے تو بھی زیادتی ہے۔