چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی اہلیہ کے ہمراہ یتیم بچوں سے ملنے پہنچ گئے
اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT
دورے کے دوران چیف جسٹس اور ان کی اہلیہ نے بچوں سے ملاقات کی اور ان کی روزمرہ سرگرمیوں میں گہری دلچسپی لی۔ دونوں نے بچوں کے ساتھ دوپہر کا کھانا کھایا اور ان کی نصابی و غیر نصابی سرگرمیوں کی حوصلہ افزائی کی۔ اسلام ٹائمز۔ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی اہلیہ کے ہمراہ یتیم بچوں سے ملنے ایس او ایس ولیج پہنچ گئے۔ سپریم کورٹ کی جانب سے جاری کیے گئے اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی نے حیات آباد پشاور میں واقع ایس او ایس ولیج کا دورہ کیا، اس موقع پر ان کی اہلیہ بھی ہمراہ تھیں۔ چیف جسٹس پاکستان کی آمد پرانہیں ولیج کی ڈائریکٹر کوکب بتول قریشی نے ادارے کے بارے میں بریفنگ دی۔ دورے کے دوران چیف جسٹس اور ان کی اہلیہ نے بچوں سے ملاقات کی اور ان کی روزمرہ سرگرمیوں میں گہری دلچسپی لی۔ دونوں نے بچوں کے ساتھ دوپہر کا کھانا کھایا اور ان کی نصابی و غیر نصابی سرگرمیوں کی حوصلہ افزائی کی۔
چیف جسٹس پاکستان اور ان کی اہلیہ نے بچوں کو نصیحت کی کہ وہ تعلیم میں بہترین کارکردگی دکھائیں تاکہ نہ صرف اپنی ذات بلکہ معاشرے کے لیے بھی مفید ثابت ہوں۔ چیف جسٹس نے ایس او ایس ولیج کی ڈائریکٹر کی خدمات کو سراہا اور ان کی جانب سے ادارے میں نظم و ضبط، اعلیٰ تعلیمی معیار اور عمدہ دیکھ بھال کو برقرار رکھنے کی کوششوں کی تعریف کی۔ چیف جسٹس نے بچوں اور ایس او ایس ولیج کی انتظامیہ کو یقین دلایا کہ وہ جب بھی ضرورت محسوس کریں، ان کے لیے دستیاب ہوں گے۔ واضح رہے کہ ایس او ایس ولیج پشاور وہ ادارہ ہے جس کی سرپرستی چیف جسٹس پاکستان کے مرحوم والد عمر خان آفریدی زندگی بھر کرتے رہے۔
فلاحی ادارہ ایس او ایس ولیج پشاور نجی عطیات کے ذریعے چلایا جاتا ہے،اس وقت ادارے میں تقریباً 121 بچے مختلف عمروں کے، جن کی عمر 25-26 سال تک ہے، مقیم ہیں۔ یہ ادارہ یتیم اور بے سہارا بچوں کو رہائش فراہم کرتا ہے۔ اس کے علاوہ، بچوں کو ماسٹرز لیول تک معیاری تعلیم اور تکنیکی مہارتیں فراہم کی جاتی ہیں اور ان کی شادیوں کے انتظامات بھی کیے جاتے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: چیف جسٹس پاکستان ایس او ایس ولیج ان کی اہلیہ اور ان کی بچوں سے نے بچوں
پڑھیں:
حکومت کو ملنے والی غیرملکی امداد میں کمی آگئی
اسلام آباد:حکومت کو ملنے والی غیرملکی امداد میں کمی آگئی، رواں مالی سال امداد کا ہدف 19 ارب ڈالر ہے تاہم 9 ماہ گزرنے کے باوجود تاحال 5 ارب 50 کروڑ 75 لاکھ ڈالر ہی مل سکے ہیں جو کہ سالانہ ہدف کا محض 28.40 فیصد ہے۔
اقتصادی امور ڈویژن حکام کے مطابق حکومت کو رواں مالی سال کے پہلے نو ماہ کے دوران حاصل ہوئی بیرونی فنانسنگ میں سے 5 ارب 37 کروڑ ڈالر بطور قرض ملا جبکہ 13 کروڑ 56 لاکھ ڈالر بطور گرانٹ شامل ہیں تاہم اس میں آئی ایم ایف سے ملنے والی ایک ارب ڈالر کی پہلی قسط شامل نہیں ہے۔
اقتصادی امور ڈویژن کے مطابق اس عرصے میں پاکستان کو پچھلے مالی سال کے مقابلے میں 1.39 ارب ڈالر کم فنڈز حاصل ہوئے، گزشتہ سال جولائی سے مارچ کے دوران پاکستان کو 6 ارب 89 کروڑ ڈالر کی بیرونی مالی معاونت موصول ہوئی تھی۔
حکام کا کہنا ہے کہ پاکستان کو موصول ہوئی فنانسنگ کی تفصیلات کے مطابق اس عرصے کے دوران سعودی عرب نے 3 ارب ڈالر ، متحدہ عرب امارات (یو اے ای) نے دو ارب ڈالر قرض دیا جبکہ چین نے ایک ارب ڈالر قرض رول اوور کیا۔
اس کے علاوہ دیگر عالمی اداروں نے 2 ارب 82 کروڑ 76 لاکھ ڈالر فراہم کیے جن میں سے ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) کی جانب سے ایک ارب 18 کروڑ ڈالر اور عالمی بینک کی جانب سے 72 کروڑ ڈالر شامل ہیں۔
مالی معاونت فراہم کرنے والے ممالک میں چین، امریکا، سعودی عرب، فرانس، کویت اور جاپان شامل ہیں جبکہ فرانس نے 10 کروڑ 80 لاکھ ڈالر، چین نے 9 کروڑ 91 لاکھ ڈالر، امریکہ نے 4 کروڑ ڈالر، جاپان نے 2 کروڑ 88 لاکھ ڈالر اور کویت نے دو کروڑ 44 لاکھ ڈالر کی مالی امداد فراہم کی ہے۔