Daily Ausaf:
2025-04-22@07:32:34 GMT

بھارت،خواتین کے خلاف جرائم اور ایل او سی کی خلاف ورزیاں

اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT

بھارت ہر سال 13 فروری کو خواتین کا قومی دن مناتا ہےتاہم تلخ حقیقت یہ ہے کہ ملک میں خواتین کو بڑے پیمانے پر تشدد، آبروریزی اور بدسلوکی کا سامنا ہے۔کشمیر میڈیا سروس کی طرف سے جاری کی گئی ایک رپورٹ میں کہا گیا کہ مودی کے دور حکومت میں بھارت میں خواتین کے خلاف جرائم میں خطرناک حد تک اضافہ ہوا ہےاور بھارت اس وقت عصمت دری اور صنفی بنیاد پر تشدد کے واقعات میں دنیا میں سرفہرست ہے۔
رپورٹ میں کہا گیاکہ بھارت میں ہر 16 منٹ میں ایک عورت آبروریزی کا نشانہ بنتی ہے جبکہ ہر 30 گھنٹے میں ایک خاتون کو اجتماعی عصمت دری کا نشانہ بنایا جاتا ہے،دہلی کو عصمت دری کی راجدہانی کا نام دیاگیا ہے جہاں گزشتہ چند سالوں میں لڑکوں کی آبروریزی کے کئی بھیانک واقعات پیش آئے ہیں۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ بھارت میں خواتین کو عام طور پردوسرےدرجے کا شہری سمجھا جاتا ہے، نئی دہلی خواتین کے لیے خطرناک ترین شہروں میں شامل ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ بھارتی فوج مقبوضہ جموںوکشمیر میں خواتین کی آبروزیری کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہی ہے جسکا مقصد کشمیریوں کو غیر قانونی بھارتی قبضے کے خلاف جدوجہد سےروکنا ہے۔بھارتی فورسز کےاہلکاروں نے متنازعہ علاقے میں جنوری 1989 ء سے رواں برس فروری تک 11ہزار2سو65 کشمیری خواتین کو اجتماعی آبروریزی اور بےحرمتی کا نشانہ بنایا جبکہ اس عرصے کےدوران فورسز کی جابرانہ کارروائیوں کے نتیجے میں 22ہزار 9سو 80خواتین بیوہ ہوئیں۔بہت سی کشمیری خواتین آدھی بیوائوں کی حیثیت سے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں جن کے شوہروں کو بھارتی فوجیوں نے لاپتہ کر دیا ہے ۔
حریت رہنمائوں اور انسانی حقوق کے محافظوں نے کہا ہے کہ بھارت خواتین کا قومی دن منانے کاکوئی حق نہیں رکھتا کیونکہ دنیا کے سب کے بڑے نام نہاد جمہوری ملک اور مقبوضہ جموں وکشمیر میں خواتین کی جو حالت زار ہے وہ کسی سے پوشیدہ نہیں ہے۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈووکیٹ عبدالرشید منہاس نے بھی ایک بیان میں کہا ہے کہ بھارت مقبوضہ جموں وکشمیرمیں خواتین کی آبروریزی کو ایک جنگی ہتھیار کےطورپر استعمال کر رہا ہے اور 10 لاکھ سے زائد بھارتی فورسز اہلکاروں نےخواتین اوربچوں سمیت تمام کشمیریوں کی زندگی جہنم بنا دی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ بھارت میں خواتین کے خلاف تشدد کی بڑھتی ہوئی لہر مہذب دنیا کے لیے ایک واضح چیلنج ہے، عالمی برادری کو چاہیے کہ وہ بھارت اور مقبوضہ جموں وکشمیرمیں خواتین کو نشانہ بنائے جانے کے واقعات کا نوٹس لے۔
دوسری طرف بھارتی فوج اورانٹیلی جنس ایجنسیوں کی آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان کے پرامن علاقوں میں بدامنی پھیلانے کا پردہ فاش ہوگیا۔ سکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارت کی جانب سے ایل او سی پر آئی ای ڈیزکی نقل و حمل اور استعمال کے ذریعے تخریب کاری کی کوشش کی جا رہی ہے۔ چکوٹھی، نیزا پیر، چیریکوٹ، رکھ چکری، دیوا، بٹل، کوٹ کوٹیرہ اور دیگر علاقوں میں بھارتی آئی ای ڈیز ملنے اور پھٹنے کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔ بھارت کی ان تخریبی سرگرمیوں میں آئی ای ڈیز،ہتھیار اورمنشیات کی نقل و حمل باغ، بٹل، دیوا اور دیگر علاقوں میں کی جا رہی ہے۔رواں ماہ کی 4 سے 6تاریخ کے دوران بٹل سیکٹر اور راولاکوٹ کے علاقے میں 4 بھارتی آئی ای ڈیز برآمد ہوئیں جبکہ دھماکے سے ایک شہری شہید ہوا ہے۔ سکیورٹی ذرائع کے مطابق 12 فروری 2025کو بھارتی فوج نے دیوا اور باگسر سیکٹر میں جنگ بندی کی خلاف ورزی کی جس کے نتیجے میں دو جوان زخمی ہوئے۔پاکستان کی جانب سے پونچھ، باغ، کوٹلی، میرپور اورراولاکوٹ میں بدامنی پھیلانے اوربھارتی آئی ای ڈیزکی نقل وحمل پربھارت سےاحتجاج بھی کیاگیاہے۔اقوام متحدہ کے حکام کےساتھ بھارتی تخریبی سرگرمیوں کےشواہد کاتبادلہ بھی کیا گیا ہے۔بھارتی فوج کی جانب سے پاکستانی فوج پر دراندازی کے جھوٹے الزامات کیلئے فالس فلیگ آپریشنز اور جعلی مقابلے کئےجاتے رہے ہیں۔ بھارتی فوج نے متعدد افسران جن میں 3راجپوت، 12 جاٹ اور دیگریونٹس کو منشیات اور ہتھیاروں کی سمگلنگ کیلئے فوجی ذرائع استعمال کرنے پر سزائیں بھی دیں۔ڈبل ایجنٹوں کےذریعے اسلحے کی کھیپ کوبھارتی سرحدی یونٹس کیساتھ مل کر سمگل کیا جاتا ہےتاکہ ان کو پاکستانی ہتھیار ثابت کیا جاسکے۔بھارتی فوج بعدمیں ان ڈبل ایجنٹوں کو پاکستانی ظاہر کرکے مالی انعامات کیلئے مار دیتی ہے۔سکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارتی فوج میں بددلی کی وجہ سے ہر سال خود کشی کے واقعات میں بھی اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔خودکشی کے واقعات کو بھارتی فوجی تحقیقات سے بچنے کیلئے دو طرفہ فائرنگ تبادلے کانام دے دیتی ہے۔دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت کے دیگر ممالک میں دراندازی اور تخریبی سرگرمیاں کے ناقابل تردید شواہدکی تاریخ موجود ہے۔بھارت کی جانب سے فائر بندی معاہدے کی خلاف ورزی، آئی ڈی ایز اورہتھیاروں کی نقل و حمل خطے میں امن و سلامتی کیلئے خطرہ ہے۔ادھر ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی طرف سے جاری کردہ ایک تازہ رپورٹ کے مطابق بھارت 2024کے کرپشن پرسیپشن انڈیکس میں 180 ممالک میں سے 96ویں نمبرآگیاہے کیونکہ اس کا مجموعی اسکور ایک پوائنٹ گر کر 38ہو گیا ہے۔ یہ انڈیکس جو ماہرین اور کاروباری افراد کے مطابق180ممالک اور خطوں میں سرکاری شعبے کی بدعنوانی کی درجہ بندی کرتا ہے ، صفر سے 100کا پیمانہ استعمال کرتا ہے، جہاں صفرانتہائی کرپٹ ہے اور 100بہت صاف ہے۔2024 میں بھارت کا مجموعی اسکور 38تھا جبکہ 2023میں یہ 39اور 2022میں 40تھا۔ 2023ء میں بھارت کا رینک 93تھا۔سب سے کم کرپٹ ملک ہونے کی فہرست میں ڈنمارک سرفہرست ہے، اس کے بعد فن لینڈ اور سنگاپور ہیں۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت استعمال کر بھارتی فوج میں خواتین کی جانب سے کے واقعات خواتین کو بھارت میں خواتین کے میں بھارت کی نقل کے خلاف گیا ہے آئی ای

پڑھیں:

بھارتی وزیراعظم نریندر مودی آئندہ ہفتے دو روزہ دورے پر سعودی عرب جائیں گے

گزشتہ برسوں کے دوران بھارت اور سعودی عرب کی شراکت داری سیاست، دفاع، سکیورٹی، توانائی، تجارت، سرمایہ کاری، ٹیکنالوجی، تعلیم، صحت اور ثقافتی تعاون تک مختلف شعبوں تک وسیع ہوئی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی ولی عہد اور وزیراعظم محمد بن سلمان کی دعوت پر اگلے ہفتے سعودی عرب کا دورہ کریں گے۔ وزارت خارجہ کے مطابق یہ دورہ 22، 23 اپریل تک ہوگا اور یہ نریندر مودی کا اپنی تیسری میعاد کے دوران سعودی کا پہلا دورہ ہوگا۔ مودی اس سے قبل 2016ء اور 2019ء میں دو بار سعودی عرب کا دورہ کر چکے ہیں۔ نریندر مودی کا یہ دورہ ستمبر 2023ء میں محمد بن سلمان کے ہندوستان کے سرکاری دورے کے بعد ہو رہا ہے، جس کے دوران انہوں نے G20 سربراہی اجلاس میں شرکت کی اور ہندوستان و سعودی عرب اسٹریٹجک پارٹنرشپ کونسل کے افتتاحی اجلاس کی شریک صدارت بھی کی تھی۔

بھارت اور سعودی عرب ثقافتی اور تجارتی تبادلوں کی میراث کے ساتھ تاریخی طور پر قریبی اور دوستانہ تعلقات رکھتے ہیں۔ گزشتہ برسوں کے دوران ان دونوں ممالک کی شراکت داری سیاست، دفاع، سکیورٹی، توانائی، تجارت، سرمایہ کاری، ٹیکنالوجی، تعلیم، صحت اور ثقافتی تعاون تک مختلف شعبوں تک وسیع ہوئی ہے۔ وزارت خارجہ کے مطابق گزشتہ دہائی کے دوران دو طرفہ تعلقات میں مزید مضبوطی آئی ہے۔ مودی کا یہ دورہ بھی اس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ ہندوستان سعودی عرب کے ساتھ اپنے تعلقات کو اہمیت دیتا ہے۔ یہ دورہ ممکنہ طور پر اس کثیر جہتی شراکت داری میں اضافہ کرے گا اور مشترکہ دلچسپی کے اہم علاقائی اور عالمی معاملات پر بات چیت کے لئے ایک پلیٹ فارم فراہم کرے گا۔

یہ دورہ ایک ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب جغرافیائی سیاسی پیشرفت میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔ ان میں تہران کے جوہری پروگرام کے حوالے سے امریکہ اور ایران کے درمیان مذاکرات بھی شامل ہیں۔  بھارت نے 1947ء میں سعودی عرب کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کئے اور 2010ء میں یہ تعلقات اسٹریٹجک پارٹنرشپ میں تبدیل ہوگئے۔ 2024ء کے آغاز سے بھارت سے سعودی عرب کے 11 وزارتی سطح کے دورے ہوئے ہیں۔ مزید برآں سعودی عرب کے وزیر خارجہ اور وزیر صنعت و معدنی وسائل نے بالترتیب نومبر 2024ء اور فروری 2025ء میں ہندوستان کا دورہ کیا۔ سعودی عرب نے آپریشن کاویری کے دوران بھی معاون کردار ادا کیا اور سوڈان سے جدہ کے راستے ہندوستانی شہریوں کو نکالنے میں مدد کی۔

متعلقہ مضامین

  • امن مشقوں کی گونج: پاکستان سری لنکا بحری اشتراک پر بھارت بوکھلاہٹ کا شکار 
  • امریکہ کے نائب صدر کا دورہ بھارت اور تجارتی امور پر مذاکرات
  • امریکی نائب صدر جے ڈی وینس تجارتی مذاکرات کے لیے بھارت پہنچ گئے
  • ’’امن 2025‘‘مشقوں کی گونج؛ پاک سری لنکا بحری اشتراک پر بھارت بوکھلاہٹ کا شکار
  • بی ایل اے کی دہشت گردی کے خلاف کراچی میں خواتین کا احتجاج
  • خلیل الرحمٰن پاکستان سے مایوس، بھارت کیلئے کام کریں گے؟
  • بھارتی وزیراعظم نریندر مودی آئندہ ہفتے دو روزہ دورے پر سعودی عرب جائیں گے
  • ایلون مسک سے ٹیکنالوجی میں امریکہ کے ساتھ تعاون بڑھانے پر تبادلہ خیال کیا ہے.نریندرمودی
  • ظلم و جبر بھارت سے آزادی کا راستہ ہرگز نہیں روک سکتا
  • ظلم و جبر بھارت سے آزادی کا راستہ ہرگز نہیں روک سکتا, سرینگر میں پوسٹر چسپاں