کھپرو میں دل کے دورے کے باعث اموات میں اضافہ
اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT
کھپرو (نمائندہ جسارت)کھپرو میں ہارٹ اٹیک یا میجر اٹیک میں مسلسل اضافہ ہونے لگا ۔ ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ غیر معیاری اشیا بازاروں میں فروخت ہو رہی ہے جبکہ کھلے پکوان کی فروخت بھی جاری ہے جس پر سندھ حکومت کی پابندی ہونے کے باوجود بازاروں میں سرے عام فروخت ہوتا ہے جس کا فوڈ ڈپارٹمنٹ کوئی نوٹس نہیں لیتا جبکہ ہیلتھ ڈپارٹمنٹ بھی جاگنے کو تیار نہیں وجہ معلوم نہ کر سکی کھپرو میں 15 روز کے دوران 10 اموات ہو گئی صرف8 سے 10 منٹ میں اموات ہوئی میجر اٹیک کہہ لیں وجہ صرف کھلا آئل ہے بازاروں میں فروخت ہونے والی غیر معیاری اشیا جو بازاروں میں فروخت ہو رہی ہے فوڈ ڈپارٹمنٹ صرف دفاتر تک محدود ہے خرچا پانی وصول کرنے میں مصروف ہے ۔شہریوں نے اعلیٰ حکام سے نوٹس لینے مطالبہ کیا ہے ۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
پاکستانی وزیراعظم آج ترکی کے دورے پر
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 22 اپریل 2025ء) پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف آج منگل کو انقرہ پہنچ رہے ہیں، جہاں وہ ترک صدر رجب طیب ایردوآن سے ملاقات کریں گے اور دو طرفہ تعلقات سمیت اہم امور پر تبادلہ خیال کریں گے۔
ترک صدر کا دورہ پاکستان، تجارت اور عالمی امور پر گفتگو
پاکستان کے دفتر خارجہ نے ایک بیان میں کہا، "دورے کے دوران، وزیر اعظم شہباز شریف ترک صدرایردوآن کے ساتھ دو طرفہ تعلقات کے ساتھ ساتھ خطے اور اس سے باہر کی حالیہ پیش رفت پر تبادلہ خیال کریں گے۔
"بیان میں کہا گیا کہ دیرینہ اتحادیوں اور اسٹریٹیجک شراکت داروں کے طور پر پاکستان اور ترکی باقاعدہ اعلیٰ سطح کے تبادلوں کی روایت کو برقرار رکھتے ہیں جو دونوں ممالک کے درمیان بھائی چارے کے غیرمعمولی رشتوں کی عکاسی کرتے ہیں۔
(جاری ہے)
ترک صدر کا دورہ پاکستان بھارت کی نگاہوں میں
پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ دونوں ممالک نے باہمی دلچسپی کے مختلف امور پر تعاون اور ہم آہنگی کے لیے اعلیٰ سطح کے اسٹریٹجک کوآپریشن کونسل کی شکل میں قیادت کی سطح کا طریقہ کار بھی تشکیل دیا ہے۔
پاکستان اور ترکی کے درمیان تعلقات میں اضافہپاکستان اور ترکی کے مابین دیرینہ ثقافتی، تاریخی اور فوجی تعلقات ہیں۔ اب وہ باہمی سرمایہ کاری کو وسعت دینا چاہتے ہیں کیونکہ دونوں ممالک اپنی معیشتوں کو بڑھانے کے لیے کوشاں ہیں۔
خیال رہے کہ پاکستان ترکی اسٹریٹجک کوآپریشن کونسل کا ساتواں اجلاس اس سال 12-13 فروری کو اسلام آباد میں منعقد ہوا تھا، جس کی صدارت شہباز شریف اور ایردوآن نے کی تھی۔
پاکستان اور ترکی کے درمیان اگست 2022 سے ترجیحی تجارتی معاہدہ ہے، جو بعض اشیا پر ٹیرف کی رعایت دیتا ہے، اور دونوں ممالک باہمی تجارت کو 5 بلین ڈالر تک بڑھانے کے لیے کام کر رہے ہیں۔
اگرچہ حالیہ برسوں میں دونوں ملکوں کی تجارت میں اضافہ ہوا ہے، لیکن یہ ابھی تک ایک دوسرے کے بڑے تجارتی پارٹنر نہیں ہیں۔ البتہ ایک آزاد تجارتی معاہدہ بھی زیر غور ہے۔
سن دو ہزار تیئیس میں ترکی کو پاکستان کی برآمدات 352.1 ملین ڈالر اور درآمدات 250.8 ملین ڈالر تھیں۔ 2024 میں ترکی کی پاکستان کو برآمدات میں شیشہ، گوشت اور فن پارے جیسی اشیاء شامل تھیں جبکہ ترکی کو پاکستان کی برآمدات میں دھماکہ خیز مواد، جستہ، گوشت اور فر شامل تھیں۔
پاکستانی دفتر خارجہ کے بیان کے مطابق دونوں رہنماؤں کی یہ ملاقات باہمی مضبوط مکالمے کے تسلسل کی نمائندگی کرتی ہے اور پاکستان اور ترکی کے درمیان کثیر جہتی شراکت داری کو مزید بلند کرنے کے مشترکہ عزم کو اجاگر کرتی ہے۔
ج ا ⁄ ص ز (خبر رساں ادارے)