بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کا دورہ امریکا اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ ملاقات اس وقت پوری دنیا میں جگ ہنسائی کا سبب بن رہا ہے۔

واشنگٹن میں مودی اور ٹرمپ کی مشترکہ پریس کانفرنس میں بھی مودی کی نااہلی واضح نظر آئی۔

ماضی کی طرح اس بار بھی نریندر مودی کو اپنی بات واضح کرنے کے لیے پرچیوں کا سہارا لینا پڑا، مودی کی جانب سے پرچیاں پڑھنے پر دنیا بھر میں اس کا مذاق بھی اڑایا جا رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیے: مودی ٹرمپ ملاقات، وائٹ ہاؤس کے سامنے احتجاجی مظاہرہ

غیر ملکی میڈیا کے مطابق، ٹرمپ سے گفتگو کے دوران مودی پرچیاں نکال کر اور دیکھ دیکھ کر پڑھتا رہا جس پر وہاں موجود میڈیا بھی ہنس رہا تھا۔

مشترکہ پریس کانفرنس میں اس وقت صورتحال عجیب ہوئی جب ایک بھارتی صحافی نے ٹرمپ سے سوال کیا مگر ٹرمپ نے بھارتی صحافی کے سوال کا جواب دینے کی بجائے اس کی بے عزتی کی اور کھری کھری سنا دیں۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے یہاں تک کہہ دیا کہ مجھے آپ کی بات سمجھ نہیں آئی حالانکہ سوال انگریزی میں تھا اور واضح تھا۔

یہ بھی پڑھیے: مودی کی ٹرمپ سے ملاقات کے بعد امریکا نے ہتھکڑی لگا کر مزید بھارتی ڈی پورٹ کردیے

بھارتی میڈیا کی جانب سے بھی ٹرمپ کی اس حرکت کو ناپسندیدہ قرار دیا گیا ہے، مودی اور ٹرمپ کی اس پریس کانفرنس سے ثابت ہوتا ہے کہ ٹرمپ کو بھارت یا مودی سے کوئی کوئی غرض نہیں۔

یہ سب دنیا کو دکھانے کیلئے کیا گیا ڈراما ہے، بھارت کو مودی کے دورہ امریکا پر خوش ہونے کی بجائے وہاں ہونے والی جگ ہنسائی پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

America Donald Trump india NARENDER MODI امریکا انڈیا ٹرمپ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: امریکا انڈیا

پڑھیں:

ڈونلڈ ٹرمپ کے دور اقتدار کے ہلچل سے بھرے پہلے 3 ماہ؛ دنیا کا منظرنامہ تبدیل

امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی وائٹ ہاؤس میں دوبارہ واپسی کے بعد ان کے اقدامات اور بیانات نے دنیا بھر میں ہلچل مچا دی۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دوسرے دورِ صدارت کے پہلے 100 دن 30 اپریل کو مکمل ہو رہے ہیں اور اب تک صدر ٹرمپ نے صدارتی اختیارات کو نئی بلندیوں تک پہنچایا۔

78 سالہ صدر ٹرمپ نے ایک ایونٹ میں کہا کہ میرا دوسرا دورِ حکومت پہلے سے زیادہ طاقتور ہے۔ جب میں یہ کہتا ہوں 'یہ کام کرو تو وہ کام ہو جاتا ہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی ٹیرف پالیسی کا دفاع کیا اور سب سے پہلے امریکا کے اپنے ایجنڈے کو پورا کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔

امریکی صدر نے اپنی سمت کو درست قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ بڑی کامیابی کے ساتھ اپنے اہداف کو حاصل کر رہے ہیں۔

البتہ ان کے ناقدین نے پہلے 100 دنوں کی حکومت کو "آمرانہ طرزِ حکومت" قرار دیا ہے اور ان کی پالیسیوں کو انتشار کا باعث قرار دیا۔

سیاسی مورخ میٹ ڈالک کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کا دوسرا دورِ صدارت پہلے سے کہیں زیادہ آمرانہ ذہنیت اور اقدامات سے بھرپور ہے۔

انھوں نے مزید کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ روزانہ اوول آفس میں صحافیوں کے سوالات کا سامنا کرتے اور ایگزیکٹو آرڈرز پر دستخط کرتے ہوئے خود کو ایک "ریئلٹی شو" کے مرکزی کردار کے طور پر پیش کرتے ہیں۔

ٹرمپ کے ناقدین کا بھی کہنا ہے کہ نئے صدر کے دوسرے دور میں وائٹ ہاؤس میں مخصوص اور من پسند نیوز اداروں کو رسائی دی جارہی ہے۔

علاوہ ازیں عدلیہ کے ساتھ بھی صدر ٹرمپ کا رویہ جارحانہ رہا ہے جہاں انہوں نے ماضی کے مقدمات میں شریک کئی لاء فرمز کو سخت معاہدوں میں جکڑ دیا ہے۔

سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کے پہلے 100 دنوں کی تکمیل پر ان کی مقبولیت تمام جنگ عظیم دوم کے بعد صدور میں سب سے کم ہے۔ سوائے خود ان کے پہلے دور کے۔

ریپبلکن سینیٹر لیزا مرکاؤسکی نے کہا کہ ہم سب خوف زدہ ہیں جبکہ پروفیسر باربرا ٹرش کا کہنا تھا کہ صدر آئینی پابندیوں کی پرواہ کیے بغیر فیصلے کر رہے ہیں۔

ناقدین کا یہ بھی کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ نے روس کے توسیع پسندانہ عزائم کی تقلید میں گرین لینڈ، پاناما اور کینیڈا پر علاقائی دعوے کرتے ہوئے امریکی اثرورسوخ بڑھانے کا عندیہ دیا ہے۔

ٹرمپ نے تعلیمی اداروں، جامعات اور ثقافتی مراکز کو نشانہ بناتے ہوئے خود کو ایک اہم آرٹس سینٹر کا سربراہ مقرر کیا اور ڈائیورسٹی پروگرامز کو ختم کر دیا ہے۔

اسی طرح تارکین کو پکڑ پکڑ کر دور دراز علاقے میں قائم خطرناک جیلوں میں زبردستی بھیجا جا رہا ہے۔

یاد رہے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 20 جنوری کو عہدے کا حلف اُٹھایا تھا اور اسی دن چند اہم لیکن متنازع اقدامات کی منظوری دی تھی۔ 

متعلقہ مضامین

  • وزیراعظم مودی کی سعودی ولی عہد سے ملاقات، حج کوٹہ اور 6 اہم معاہدوں پر دستخط متوقع
  • عالمی تنازعات، تاریخ کا نازک موڑ
  • ڈونلڈ ٹرمپ کے دور اقتدار کے ہلچل سے بھرے پہلے 3 ماہ؛ دنیا کا منظرنامہ تبدیل
  • امریکہ کے نائب صدر کا دورہ بھارت اور تجارتی امور پر مذاکرات
  • امریکی نائب صدر جے ڈی وینس تجارتی مذاکرات کے لیے بھارت پہنچ گئے
  • ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف امریکا میں 700 مقامات پر ہزاروں افراد کے مظاہرے
  • تبدیل ہوتی دنیا
  • بھارتی وزیراعظم نریندر مودی آئندہ ہفتے دو روزہ دورے پر سعودی عرب جائیں گے
  • ٹرمپ انتظامیہ شام پر عائد پابندیوں میں نرمی پر غور کر رہی ہے،امریکی اخبار
  • ایلون مسک سے ٹیکنالوجی میں امریکہ کے ساتھ تعاون بڑھانے پر تبادلہ خیال کیا ہے.نریندرمودی