الخدمت کے تحت حیا ڈے کی مناسبت سے 5 سیمینار
اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT
حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر)الخدمت فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام ”حیا ڈے” کی مناسبت سے سیمیناز کا انعقاد۔ الخدمت فاؤنڈیشن کے شعبہ آرفن کیئر کے تحت ”حیا ڈے” کی مناسبت سے شہر میں 5 مختلف سیمینارز کا انعقاد کیا گیا جن میں رجسٹرڈ بچے، بچیاں اور ان کی مائیں شریک ہوئیں۔ ان سیمینارز میں الخدمت حیدرآباد کے صدر نعیم عباسی، جوائنٹ سیکرٹری مصعب قاضی، الخدمت ویمن ونگ کی صدر فرح ناز، سیما امتیاز اور ممتاز عالم دین پروفیسر ڈاکٹر مجیب اللہ منصوری ے شرکت کی اور موضوع پر روشنی ڈالی۔ مقررین نے حیا کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے فرمایا کہ ”حیا اسلام کی بنیادی اقدار میں سے ہے اور یہ انسانی زندگی کے ہر پہلو میں خیر و برکت کا سبب بنتی ہے۔” حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”جب تجھ میں حیا نہ رہے تو جو جی چاہے کر” (صحیح بخاری) اسی طرح سورہ نور میں اللہ تعالیٰ نے مومنین کو نظریں جھکانے اور شرم و حیا اختیار کرنے کا حکم دیا ہے۔ پروفیسر ڈاکٹر مجیب اللہ منصوری نے مولانا سید ابوالاعلیٰ مودودیؒ کی کتاب پردہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اسلام میں پردہ محض ایک لباس نہیں بلکہ ایک مکمل نظریہ حیات ہے، جو فرد اور معاشرے دونوں کی اصلاح کا ضامن ہے۔سیمینار میں بچوں نے حیا کے موضوع پر تقاریر کیں اور دیدہ زیب ڈرائینگ کے ذریعے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ اس کے علاوہ بچوں کی حوصلہ افزائی کے لیے انعامات بھی تقسیم کیے گئے۔ اس موقع پر بچوں کو اسلامی تعلیمات کے مطابق حیا اور شرم و حجاب کی اہمیت سے روشناس کرایا گیا، تاکہ وہ ایک پاکیزہ اور مہذب معاشرہ تشکیل دینے میں اپنا کردار ادا کر سکیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
آغا راحت نے پورے گلگت بلتستان کے عوام کی ترجمانی کی ہے، عطاء اللہ
سینئر رہنماء پاکستان پیپلزپارٹی گلگت بلتستان و امیدوار گلگت بلتستان اسمبلی حلقہ 2 چلاس نے ایک بیان میں کہا کہ سیکریٹری ثناء اللہ نے گلگت بلتستان کے ہر محکمے میں جہاں انکی پوسٹنگ ہوئی ہیں تباہی کے دانے پر پہنچا دیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سینئر رہنماء پاکستان پیپلزپارٹی گلگت بلتستان و امیدوار گلگت بلتستان اسمبلی حلقہ 2 چلاس عطاء اللہ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ آغا راحت الحسینی کے گزشتہ جمعہ کے بیان پر صوبائی وزیر زراعت انجینئر محمد انور کے ردعمل پر حیرانگی ہوئی ہے، صوبائی وزیر موصوف نے ہمیشہ ایک کرپٹ اقرباء پرور تعصبی سیکریٹری کی پشت پناہی کی ہے، سیکریٹری ثناء اللہ نے گلگت بلتستان کے ہر محکمے میں جہاں انکی پوسٹنگ ہوئی ہیں تباہی کے دانے پر پہنچا دیا ہے۔ حاجی ثناء اللہ جب سیکریٹری تعلیم تھے تو محکمہ تعلیم میں غیر قانونی اور جعلی سرٹیفکیٹس پر بھرتیوں کی بھرمار کر کے نظام تعلیم کو مکمل طور پر تباہ کر دیا تھا، خاص طور پر ضلع دیامر میں تعلیمی نظام انکی وجہ سے برباد ہوا جس کی واضح مثال ایلیمنٹری بورڈ کا رزلٹ ہے اور جب محکمہ صحت میں سیکریٹری تعینات ہوئے تو اربوں کی مشینری کی خرید و فروخت میں کرپشن کا بازار گرم کر دیا، ابھی سیکرٹری برقیات ہیں تو خالی کاغذی اسسٹیمینٹس کی ایڈمن اپروول دے کر کروڑوں روپے کی کرپشن میں مصروف عمل ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ سیکریٹری ثناء اللہ نے اپنے ساتھ مختلف ڈیلینگ کیلئے اپنے چھوٹے بھائی جو سرکاری ملازم بھی ہے ان کے ساتھ اپنے رشتہ داروں پر مشتمل ایک مخصوص ٹیم بنا رکھی ہے جو مختلف ٹھیکیداروں سے ٹھیکوں کی مد میں اور آفیسروں سے پوسٹنگ ٹرانسفری کی ڈیل کر کے گارنٹی پہ غیر قانونی کام کروانے کے ساتھ پیسے بھی بٹور رہے ہیں، ان کی دو نمبری سے گلگت بلتستان واقف ہے، صوبائی وزیر اور سیکریٹری ثناء اللہ کے خاندان نے ہمیشہ فرقہ واریت اور لسانیت کی سوچ کو فروغ دے کر پورے گلگت بلتستان کو اپنے نرغے میں رکھنے کی کوشش کی ہے، ان کی باتوں سے دیامر کے عوام کو کوئی سروکار نہیں، اب دیامر کے عوام یہ جان چکے ہیں اب یہ مافیا پورے گلگت بلتستان کو نگلنے پر تلا ہوا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ آغا راحت نے جو کچھ کہا ہے ہم اس کی مکمل تائید کرتے ہوئے متعلقہ اداروں سے پرزور اپیل کرتے ہیں کہ سید راحت نے جو باتیں کی ہیں ان پر بلاتفریق مکمل تحقیقات کر کے ملوث سیکریٹری اور وزیر اعلیٰ کو قرار واقعی سزا دی جائے، آغا راحت نے پورے گلگت بلتستان کے مظلوم عوام کی ترجمانی کی ہے جو ان سے ان کے ممبر و محراب کا تقاضا بھی ہے۔