سندھ بھر میں حقوق ہاری مارچ کا انعقاد و مظاہرے
اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT
حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر) پاکستان مرکزی مسلم لیگ کے زیر اہتمام سندھ بھر میں کسانوں کے حقوق کے حوالے سے حقوق ہاری مارچ کا انعقاد کرکے تمام ضلعی ہیڈ کوارٹرز کے سامنے احتجاجی مظاہرے کئے گئے جن کی قیادت مرکزی مسلم لیگ سندھ کے تمام مقامی ضلعی صدورنے کی ۔ مظاہروں میں کسانوں، زمینداروں اور ہاریوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی جبکہ مارچ کا مقصد حکومت کی زرعی پالیسیوں کے خلاف احتجاج کرنا اور کسانوں کو درپیش مسائل کو اجاگر کرنا تھا۔مارچ کے دوران شرکا نے بھرپور نعرے بازی کرتے ہوئے زرعی ٹیکسز کے خاتمے، کھاد اور بیج کی قیمتوں میں کمی، پانی کی منصفانہ تقسیم، اپنی فصلوں زرعی اجناس اور کسانوں کے ریٹ نہ ملنا دیگر بنیادی حقوق کی فراہمی کا مطالبہ کیا۔ ضلعی رہنمائوں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کی ناقص زرعی پالیسیوں کی وجہ سے کسان بدحالی کا شکار ہو رہے ہیں، جس سے زراعت اور معیشت کو بھی نقصان پہنچ رہا ہے،حکومت کسانوں کو نظر انداز کر رہی ہے، جس کی وجہ سے زرعی معیشت زوال پذیر ہے، اگر کسانوں کو ان کے حقوق نہ دیے گئے تو ہم احتجاج کا دائرہ کار وسیع کر دیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کسان ملکی معیشت کا اہم ستون ہیں، لیکن بدقسمتی سے انہیں مسلسل نظرانداز کیا جا رہا ہے، ہم کسانوں کے حقوق کے لیے ہر فورم پر آواز بلند کریں گے۔مارچ کے دوران ایک قرارداد بھی منظور کی گئی جس میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ فوری طور پر زرعی ٹیکسز ختم کرے، کھاد اور دیگر زرعی اشیا پر سبسڈی دے اور کسانوں کو ان کا جائز حق دیا جائے۔اس موقع پر کسان رہنمائوں نے کہا کہ اگر ان کے مطالبات پورے نہ کیے گئے تو وہ مزید سخت اقدامات اٹھانے پر مجبور ہوں گے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کسانوں کو
پڑھیں:
پیپلز پارٹی سندھ میں 16 سال سے ہے، اپنی کارکردگی پر دھیان دے: عظمیٰ بخاری
عظمیٰ بخاری---فائل فوٹووزیرِ اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری کا کہنا ہے پیپلز پارٹی سندھ میں 16 سال سے اقتدار میں ہے، اپنی کارکردگی پر دھیان دے۔
عظمیٰ بخاری نے کہا کہ پیپلز پارٹی کو سندھ کے کسانوں کی فکر کیوں نہیں ہوتی؟ اگر پیپلز پارٹی غلط بیانی سے کام لے گی تو جواب دینا پڑے گا، مذاکرات دھمکیوں کے ذریعے نہیں ہوتے۔
وزیرِ اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری کا کہنا ہے کہ مراد علی شاہ کو سندھ کے کسانوں سے زیادہ پنجاب کے کسانوں کی فکر ہے۔
انہوں نے کہا کہ ابھی تک کوئی نہر بننا شروع نہیں ہوئی، کیا تقاریر سے مسائل کا حل ہوگا؟
صوبائی وزیر نے کہا کہ پہلے 16 ماہ دھمکیاں سنی تھیں اب بھی سن ہی رہے ہیں، اس منصوبے میں سیلاب کا پانی استعمال ہوگا، سندھ ہمیں ڈکٹیشن تو نہیں دے سکتا کہ ہم سیلاب کے پانی سے کیا کریں گے۔