Jasarat News:
2025-04-22@14:15:06 GMT

کراچی کے طلبہ کے ساتھ ناانصافی: ایک لمحہ فکر!

اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT

کراچی کے طلبہ کے ساتھ ناانصافی: ایک لمحہ فکر!

سید راشد علی ترمذی
کراچی جو پاکستان کی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی اور ترقی کا مرکز ہے، آج ظلم و زیادتی کا شکار ہو چکا ہے۔ یہاں کے باسیوں، خصوصاً اردو بولنے والوں کو دیوار سے لگانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ کبھی انہیں روزگار کے مواقع سے محروم کیا جاتا ہے، تو کبھی ان کے تعلیمی حقوق پر ڈاکا ڈالا جاتا ہے۔ یہ ایک ایسا المیہ ہے جس پر ہر ذی شعور شخص کو سوچنا چاہیے۔

کسی بھی قوم کی ترقی کا دارو مدار اس کے نوجوانوں کی تعلیم پر ہوتا ہے، لیکن کراچی کے طلبہ کو اس بنیادی حق سے بھی محروم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ آئے روز ایسی شکایات سامنے آ رہی ہیں کہ امتحانات میں ان کے نمبروں میں دانستہ رد و بدل کیا جاتا ہے تاکہ ان کی تعلیمی کارکردگی کو کمزور ثابت کر کے انہیں اعلیٰ تعلیمی اداروں میں داخلے سے روکا جا سکے۔ دوسری طرف، اندرون سندھ کے طلبہ کو غیر معمولی نمبر دے کر انہیں کراچی کے پروفیشنل کالجز میں داخل کرایا جاتا ہے، جبکہ مقامی طلبہ ہاتھ ملتے رہ جاتے ہیں۔ یہ تعلیمی نسل کشی نہیں تو اور کیا ہے؟ کراچی کے بچوں کے ساتھ یہ سلوک نہ صرف ناانصافی بلکہ ایک سوچی سمجھی سازش ہے، تاکہ ایک مخصوص طبقے کو آگے بڑھنے سے روکا جا سکے۔ یہ ناانصافی ایک ایسے وقت میں کی جا رہی ہے جب دنیا بھر میں میرٹ اور قابلیت کو بنیاد بنایا جا رہا ہے، مگر یہاں جان بوجھ کر کراچی کے طلبہ کو پسماندہ رکھنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

حیرت کی بات یہ ہے کہ پاکستان کے مقتدر ادارے، جو ہر مسئلے پر اپنی رائے دینے میں دیر نہیں کرتے، اس سنگین مسئلے پر خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔ وہ جو قانون کی بالادستی اور انصاف کی بات کرتے ہیں، کراچی کے طلبہ کے ساتھ ہونے والی اس زیادتی پر کیوں لب نہیں کھول رہے؟ کیا انہیں نظر نہیں آتا کہ ایک منظم طریقے سے اردو بولنے والے نوجوانوں کے تعلیمی مستقبل کو تباہ کیا جا رہا ہے؟
یہ وقت خاموش بیٹھنے کا نہیں، بلکہ آواز بلند کرنے کا ہے۔ اگر کراچی کے لوگ اب بھی خاموش رہے تو ان کے بچوں کے لیے اعلیٰ تعلیم کے دروازے مکمل طور پر بند کر دیے جائیں گے۔

یہ شہر، جو پاکستان کو 70 فی صد سے زیادہ ریونیو فراہم کرتا ہے، اس کے شہریوں کے ساتھ سوتیلا سلوک کب تک جاری رہے گا؟ ہم تمام مقتدر اداروں، حکومتی نمائندوں اور عدلیہ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اس ناانصافی کا فوری نوٹس لیا جائے۔ کراچی کے طلبہ کو ان کا تعلیمی حق دیا جائے، امتحانی نمبروں میں کی جانے والی جانبداری کا خاتمہ کیا جائے اور اعلیٰ تعلیمی اداروں میں داخلے کا عمل مکمل طور پر میرٹ کی بنیاد پر کیا جائے۔ اگر آج اس ظلم کے خلاف آواز نہ اُٹھائی گئی تو کل کو کراچی کا نوجوان اپنی تعلیم، مستقبل اور حق سے مکمل طور پر محروم ہو جائے گا۔ یہ شہر ہمارا ہے، اس کے بچوں کا حق بھی ہمارا ہے! کراچی کے طلبہ کے ساتھ ناانصافی بند کرو!

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: کراچی کے طلبہ کی جا رہی ہے کے طلبہ کو جاتا ہے کے ساتھ کیا جا

پڑھیں:

تھیٹر کے ساتھ شادیوں میں بھی فحش گانوں پر پابندی عائد کی جائے، فنکاروں کا مطالبہ

پنجاب حکومت کی جانب سے تھیٹر اور اسٹیج میں عریانی روکنے کیلیے کیے جانے والے اقدامات پر آرٹسٹوں نے اطمینان کا اظہار کیا تاہم انہوں نے فحش گانوں پر تقاریب میں بھی پابندی کا مطالبہ کیا ہے۔

ایکسپریس نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے معروف تھیٹر آرٹسٹ قیصر پیا نے کہا کہ پنجاب حکومت کی جانب سے تھیٹرز کیخلاف کیے جانے والے اقدامات پر اطمینان کا اظہار کیا۔

انہوں نے کہا کہ حکومتی اقدامات کی وجہ سے کچھ مشکلات تو ہیں مگر میرا ماننا ہے کہ وقت کے ساتھ سب بہتر ہوجائے گا کیونکہ میں خود فیملی ڈراموں کے حق میں ہوں۔

قیصر پیا نے کہا کہ ماضی میں جو غلط کام میں نے کیا اُس پر معافی مانگنے کے بعد اب ایسے ڈرامے کرنے کی کوشش کرتا ہوں جو ہماری بہنیں اور گھر والے بھی ساتھ بیٹھ کر دیکھ سکیں۔ انہوں نے اپیل کی کہ اب فیملیز کو بھی چاہیے کہ وہ صاف ستھرے تھیٹر کو سپورٹ کریں اور ڈرامے دیکھنے کیلیے آئے۔

سینئر آرٹسٹ کے مطابق پنجاب حکومت کے اقدامات کے بعد لوگ خوفزدہ ہیں اور وہ تھیٹر نہیں آرہے، اسی وجہ سے ہمارا عید کا سیزن بہت زیادہ خراب گزرا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت نے جیسے تھیٹرز میں 80 فحش گانوں پر پابندی عائد کی اُسی طرح شادی کی تقاریب، یوٹیوب، فیس بک پر ان گانوں پر پابندی لگائی جائے۔

قیر پیا نے اپنی گفتگو میں کہا کہ جن گانوں پر پابندی عائد کی گئی ہے انہیں کلیئرنس ملی تھی جس کے بعد ریلیز ہوئے، حکومت کو یہ بھی دیکھنا چاہیے کہ کن لوگوں نے ان گانوں کو کلیئر قرار دیا ہے۔

 

متعلقہ مضامین

  • تھیٹر کے ساتھ شادیوں میں بھی فحش گانوں پر پابندی عائد کی جائے، فنکاروں کا مطالبہ
  • ایک سال بعد جرم یاد آنا حیران کن ہے، ناانصافی پر عدالت آنکھیں بند نہیں رکھ سکتی، سپریم کورٹ
  • ناانصافی ہو رہی ہو تو اُس پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں: سپریم کورٹ
  • ناانصافی ہو رہی ہو تو اُس پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں، سپریم کورٹ
  • ہائیکورٹ کے پاس تمام اختیارات ہوتے ہیں،ناانصافی پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں،سپریم کورٹ کے صنم جاوید کی بریت فیصلے کیخلاف پنجاب حکومت کی اپیل پرریمارکس
  • مغرب میں تعلیمی مراکز کے خلاف ریاستی دہشت گردی
  • محکمہ تعلیم کی امبریلہ اسکیموں کے تحت تخمینہ لاگت اور مختص کردہ وسائل میں ہم آہنگی پیدا کی جائے تاکہ وسائل کا ضیاع نہ ہو اور ہر اسکیم مثر انداز سے مکمل ہو، وزیر اعلی بلوچستان میر سرفراز بگٹی
  • پوپ فرانسس کے انتقال کے بعد ویٹیکن میں کیا کچھ ہوگا اور نئے پوپ کا انتخاب کیسے کیا جائے گا؟
  • خیبر پختونخوا حکومت نے دینی مدارس کی گرانٹ 3 سے بڑھا کر 10 کروڑ روپے کر دی
  • سندھ کے تعلیمی اداروں میں کیا ہورہا ہے؟