امریکہ انڈیا گٹھ جوڑ،خارجہ پالیسی پرنظرثانی کی ضرورت
اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT
اسلام آباد(طارق محمودسمیر) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت کو اربوں ڈالر کا فوجی سامان دینے کا اعلان کر دیا۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی سے ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس نے کہا کہ بھارتی وزیراعظم کا شکریہ، ہم انہیں ایف 35 سمیت کئی ارب ڈالرکا فوجی سامان بھارت کو دیں گے،پاکستان نے اس
صورت حال پر تشویش کااظہارکیایقیناًمودی اور ٹرمپ کے درمیان گٹھ جوڑمیں آنے والے دنوں میں اضافہ ہوگاجس کی بڑھی وجہ چین کابڑی طاقت کے طور پرابھرناہے اور امریکہ بھارت کے ذریعے چین سے نمٹنے کیلیے اسے جدیدہتھیارفراہم کررہاہے جب کہ بھارت چین کے ساتھ ساتھ پاکستان کے خلاف بھی اپنی دفاعی طاقت مسلسل بڑھارہاہے چنانچہ امریکی صدرٹرمپ نے ایشااورمشرق وسطیٰ کے حوالے سے اپنے عزائم آشکارکردیئے ہیں ،ایشاء میں امریکہ بھارت اور مشرق وسطیٰ میں اسرائیل کے ساتھ گٹھ جوڑ بڑھارہاہے اس صورت حال میں پاکستان سمیت دیگرعلاقائی ممالک کومل کرلائحہ عمل اختیارکرناہوگا خاص طور پر پاک بھارت کشیدگی کے پس پشت بھی امریکہ ہی ہوتا ہے اور امریکہ پر کبھی بھی بھروسہ نہیں کرنا چاہئے کیونکہ امریکہ اپنے مفادات کی خاطر دنیا بھر میں جنگوں دہشت گردی فساد اور تمام غیر اخلاقی سرگرمیوں میں اپنا ثانی نہیں رکھتا۔ پاکستان پہلے بھی امریکہ پر اعتماد کی سزائیں بھگت چکا ہے،لہذا پاکستان کواپنی خارجہ پالیسی کاازسرنوجائزہ لیتے ہوئے اسے مزید بہتربناناہوگا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
افریقہ میں امریکہ کا غیر ضروری سفارت خانے اور قونصل خانے بند کرنے پر غور
مسودے کے مطابق موجودہ افریقہ بیورو کو ختم کردیا جائے گا، اس کی جگہ افریقی امور کے لیے خصوصی ایلچی دفتر ہوگا جو محکمہ خارجہ کے بجائے وائٹ ہاؤس کی داخلی قومی سلامتی کونسل کو رپورٹ کرے گا۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ براعظم افریقہ میں امریکی سفارتی موجودگی کو کم کرنے پر غور کررہے ہیں۔ عالمی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق وائٹ ہاؤس میں زیرغور حکم نامے کے مسودے کے مطابق امریکا، افریقہ میں اپنی سفارتی موجودگی کو ڈرامائی طور پر کم کرے گا اور محکمہ خارجہ کے آب و ہوا کی تبدیلی، جمہوریت اور انسانی حقوق سے متعلق دفاتر کو بھی ختم کر دیا جائے گا۔
وائٹ ہاؤس میں اس نوعیت کے زیرغور حکم نامے کی موجودگی کی خبر نیویارک ٹائمز نے افشا کی، جس کے بعد امریکی سیکریٹری خارجہ مارکو روبیو نے اپنے ایکس اکاؤنٹ پر پوسٹ کیا کہ نیویارک ٹائمز، ایک اور دھوکے کا شکار ہوگیا ہے، یہ خبر جعلی ہے۔ تاہم اے ایف پی کی طرف سے دیکھے گئے ایگزیکٹو آرڈر کے مسودے کی نقل میں اس سال یکم اکتوبر تک محکمہ خارجہ کی مکمل ساختی تنظیم نو کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
حکم نامے کے مسودے میں کہا گیا ہے کہ اس کا مقصد مشن کی ترسیل کو ہموار کرنا، بیرون ملک امریکی طاقت کو پیش کرنا، فضول خرچی، فراڈ، بدسلوکی کو کم کرنا اور محکمہ کو امریکا فرسٹ اسٹریٹجک ڈاکٹرائن کے ساتھ ہم آہنگ کرنا ہے۔ سب سے بڑی تبدیلی امریکی سفارتی کوششوں کو چار خطوں یوریشیا، مشرق وسطیٰ، لاطینی امریکا اور ایشیا پیسیفک میں منظم کرنا ہوگی۔
مسودے کے مطابق موجودہ افریقہ بیورو کو ختم کردیا جائے گا، اس کی جگہ افریقی امور کے لیے خصوصی ایلچی دفتر ہوگا جو محکمہ خارجہ کے بجائے وائٹ ہاؤس کی داخلی قومی سلامتی کونسل کو رپورٹ کرے گا۔ مسودہ حکم میں کہا گیا ہے کہ سب صحارا افریقہ میں تمام غیر ضروری سفارت خانے اور قونصل خانے بند کر دیے جائیں گے، باقی تمام مشنوں کو ہدف شدہ، مشن پر مبنی تعیناتیوں کا استعمال کرتے ہوئے ایک خصوصی ایلچی کے تحت مضبوط کیا جائے گا۔
زیر بحث تازہ ترین تجویز امریکی میڈیا میں ایک اور مجوزہ منصوبے کے لیک ہونے کے بعد سامنے آئی ہے جس کے تحت محکمہ خارجہ کے پورے بجٹ کو نصف کردیا جائے گا، تازہ ترین منصوبے میں، آب و ہوا کی تبدیلی اور انسانی حقوق سے متعلق موجودہ دفاتر کو ختم کر دیا جائے گا۔ کینیڈا میں، جو واشنگٹن کا ایک اہم اتحادی ہے اور جس کے بارے میں ٹرمپ نے بارہا تجویز دی ہے کہ اسے ضم کر کے 51ویں ریاست بنا دیا جائے، ٹیم کو نمایاں طور پر محدود کیا جائے گا، اور اوٹاوا میں سفارت خانے کے عملے کے حجم میں بھی کمی لائی جائے گی۔