غیر قانونی برطانوی سمز کے خلاف کریک ڈاؤن، 44 افراد گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ایف آئی اے (سائبر کرائم ونگ) کے ایڈیشنل ڈی جی وقار الدین سید نے سائبر کرائم کو ’ایک پیچیدہ مسئلہ‘ قرار دیا اور کہا کہ پاکستانی مارکیٹ میں غیر قانونی بین الاقوامی سمز فروخت کی جا رہی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ وفاقی تحقیقاتی ایجنسی ایف آئی اے نے انکشاف کیا ہے کہ غیر قانونی بین الاقوامی سمز خاص طور پر برطانیہ کی سمز پاکستان میں بڑے پیمانے پر بچوں کی پورنوگرافی، اغوا برائے تاوان اور آن لائن مالیاتی فراڈ سمیت سنگین جرائم کے لیے استعمال ہو رہی ہیں۔ نجی ٹی وی کے مطابق پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کے ایڈیشنل ڈی جی وقار الدین سید نے سائبر کرائم کو ایک پیچیدہ مسئلہ قرار دیا اور کہا کہ پاکستانی مارکیٹ میں غیر قانونی بین الاقوامی سمز فروخت کی جا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایف آئی اے کے سائبر کرائم ونگ نے پہلی بار ان غیر قانونی سمز کے غیر مجاز کاروبار کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کیا۔
انکا کہنا تھا کہ راولپنڈی، گوجرانوالہ، پشاور، سکھر اور ایبٹ آباد سے 44 مشتبہ افراد کو گرفتار کیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ سمز کی خرید و فروخت میں ملوث افراد سے مجموعی طور پر برطانیہ کی 8 ہزار 363 سمز برآمد کی گئی ہیں، جبکہ ملک بھر میں 21 مقدمات درج کیے گئے ہیں۔ وقارالدین سید نے وضاحت کی کہ برطانیہ کی سمیں پاکستان میں خاص طور پر مقبول ہیں جس کی وجہ ان کی دستیابی میں آسانی اور پہلے سے ایکٹیویشن ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ پہلے سے ایکٹیویٹ شدہ سمز کو سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے ذریعے آسانی سے آرڈر کیا جا سکتا ہے، انہیں بچوں کی فحش نگاری اور مالی فراڈ جیسے جرائم کے لیے بھی استعمال کیا جا رہا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ایف آئی اے کہا کہ
پڑھیں:
چینی، بھارتی طلبا کی ویزا قوانین پر ٹرمپ کے خلاف قانونی جنگ
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 20 اپریل 2025ء) امریکہ میں تین بھارتی اور دو چینی طلباء نے ملک کے ہوم لینڈ سکیورٹی ڈپارٹمنٹ اور امیگریشن کے خلاف مقدمہ دائر کر دیا ہے۔ ان طلباء نے امریکہ کی جانب سے کئی غیر ملکی اسٹوڈنٹس کے ایف ون ویزا منسوخ کیے جانے کے بعد یہ قدم اٹھایا۔
نیو ہمسفائیر کے ڈسٹرکٹ کورٹ میں امریکن سول لبرٹیز یونین (اے سی ایل یو) کی جانب سے دائر کیے گئے مقدمے میں ٹرمپ انتظامیہپر یہ الزام لگایا گیا ہے کہ وہ "یکطرفہ طور پر سینکڑوں بین الاقوامی طلباء کے ایف ون ویزا اسٹیٹس کو منسوخ کر رہے ہیں۔
"مقدمہ آخر ہے کیا؟
ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف طلباء کی اس قانونی جنگ میں ان کا موقف ہے کہ انہیں نا صرف ملک بدری یا ویزا کی منسوخی کے خطرے کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے بلکہ انہیں "شدید مالی اور تعلیم کے حرج" کا سامنا بھی کرنا پڑ رہا ہے۔
(جاری ہے)
اس مقدمے میں کہا گیا کہ حکومت نے غیر ملکی طالب علموں کے ویزا کی قانونی حیثیت ختم کرنے سے پہلے مطلوبہ نوٹس جاری نہیں کیا۔
درخواست دینے والے طلباء میں چینی شہری ہانگروئی ژانگ اور ہاویانگ این اور بھارتی شہری لنکتھ بابو گوریلا، تھانوج کمار گمماداویلی اور مانی کانتا پاسولا شامل ہیں۔
ان طلباء کو ویزا کی منسوخی کے باعث شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ ہانگروئی کی ریسرچ اسسٹنٹشپ منسوخ ہوئی ہے۔ ہاویانگ کو تقریباﹰ ساڑھے تین لاکھ ڈالر خرچ کرنے کے بعد بھی شاید اپنی پڑھائی ادھوری چھوڑنی پڑے۔
گوریلا 20 مئی کو اپنی ڈگری مکمل کرنے والا ہے، لیکن ایف ون ویزا کے بغیر وہ ایسا نہیں کر سکے گا۔
امریکہ میں بین الاقوامی طلباء کے مسائل کیا ہیں؟
ٹرمپ انتظامیہ کی اسٹوڈنٹ ویزا پالیسیوں میں سختی پر بین الاقوامی طلباء، تعلیمی اداروں اور قانونی ماہرین کو شدید تشویش ہے۔
امریکہ میں پڑھنے والے طلباء میں سب سے زیادہ تعداد چینی اور بھارتی اسٹوڈنٹس کی ہے۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کو دیے گئے تعلیمی اداروں کے بیانات اور اسکول کے حکام کے ساتھ خط و کتابت کے بعد یہ بات سامنے آئی ہے کہ مارچ کے آخر سے امریکی کالجوں اور یونیورسٹیوں میں ایک ہزار سے زیادہ بین الاقوامی طلباء کے ویزے منسوخ یا ان کی قانونی حیثیت ختم کر دی گئی ہے۔
ادارت: عرفان آفتاب