Nai Baat:
2025-04-22@14:21:02 GMT

لا اِلہ الا اللہ

اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT

لا اِلہ الا اللہ

کائنات کتنی وسیع ہے۔ اس کا ادراک انسانی شعور اور ترقی کو ابھی تک نہیں ہو سکا نہ ہی کسی اور مخلوق کو کبھی ہو سکے گا لیکن یہ کیسی بات ہے کہ حقیقی اہل معرفت شخصیت کے سینے میں کائنات تیرتی پھرتی ہے۔ جی ہاں کئی ہوں گے مگر وہ محض زبان سے نہیں یقین کے ساتھ حق کی گواہی تسلیم کرتے اور اس میں غوطہ زن رہتے ہیں۔ اس اظہار کے لیے چار الفاظ پر مبنی لا اِلہ الا اللہ کلمہ ہے۔ جو سب جانتے ہوئے بھی اس احساس میں مبتلا ہو کہ اسے کچھ علم نہیں۔ دراصل وہ معرفت پا گیا۔ معرفت یعنی جان گیا پہچان گیا۔ حقیقت کو چھو گیا اس چھو جانے سے بس قدم آگے بڑھے لگن اور جستجو کے ساتھ تو وہ معرفت الٰہی پا گیا۔ معرفت الٰہی پھر کسی کوشریک نہیں ہونے دیتی۔ یکتائی میں دخل قہر کا سبب بن جاتا ہے۔ معرفت الٰہی پا جانے کے بعد تمام خوف مٹ جاتے ہیں حتیٰ کہ موت کا خوف بھی وصال کے شوق میں بدل جاتا ہے۔ انسانی معاشرت، منافقت کا شاہکار کیوں بن گئی کہ جیسے نظر آتے ہیں ویسے ہوتے نہیں۔ اس کرب سے نکلنے کا کتنا آسان نسخہ ہے کہ جیسا دکھائی دینا چاہتے ہو ویسا بن جاﺅ۔ آج دل تھا کسی اور موضوع کے بجائے من کے اندر کی طرف منکشف ہوتے ہوئے دریچوں کے اندر جھانکوں جن پر ایک روحانی شخصیت نے دستک دی اور کہا کہ کبھی لا الہ الا اللہ پر بھی غور کرو۔ اُف میرے خدایا یہ چار الفاظ کا کلمہ کائنات کا اول آخر ہے جب کچھ نہیں تھا یہ تھا اور جب کچھ باقی نہ رہے گا تو پھر یہی صدا آئے گی لا الہ الا اللہ میں محض زبان کی نوک سے ادا کیے جانے کے انداز کی بات نہیں کرتا یقین اور صرف یقین کی بات کرتا ہوں۔ کبھی کسی قبرستان سے گزریں جہاں ارواح کے بدن ایک بار پھر سب کچھ مٹ جانے کے انتظار میں ہیں جب پکارا جائے گا لا الہ الا اللہ اس کا یقین ایسے قبرستانوں، شمشان گھاٹوں سے گزریں تو اور بھی بڑھ جاتا ہے جس کا ایک درس استغفار، صبر اور شکر تمام مذاہب کی یہ تین دیواریں اور سامنے عبادات کے طریقے ہیں۔ اپنے اپنے مذہب اور عقیدے کے مطابق عام معرفت کے معنی تو سب جانتے ہیں کہ تو جانتا اور پہچانتا ہے۔
جو دنیاوی علم اور کامیابی کیلئے الگ ہے مگر قرب الٰہی کے لیے معرفت الٰہی لازم ہے اللہ کی معرفت اس کو مانتے چلے جانے میں چھپی ہے۔ اس کی مخلوقات کے مشاہدے اور مخلوقات کی بے بسی میں چھپی ہے۔ تاریخ کے کھنڈرات میں چھپی ہے۔ ڈھلتے بدن، جانداروں کے روبہ زوال اعضاءمیں چھپی ہے اور پھر بڑے بڑے شہ زور اولیاءاللہ تو درکنار اس کے پیغمبر جن کی وجہ سے انسان اشرف المخلوقات کہلائے ان کے، اپنے اپنے مسکن میں خود آرام فرماتے ہوئے، پیغام میں چھپی ہے بزرگوں کے بقول معرفت الٰہی کہ آدمی اللہ کو پہچانے۔ وہ اپنے شعور کو اِس طرح بیدار کرے کہ اس کو خالق اور مخلوق، عبد اور معبود کے درمیان تعلق کی گہری پہچان ہو جائے۔ معرفت شعوری دریافت کا نام ہے، وہ کسی پُراسرار چیز کا نام نہیں۔ ادراک معرفت یا عرفان کا لغوی مطلب ہے کہ آدمی کسی چیز کی علامت میں غور و فکر کر کے اس کی حقیقت کو دریافت کرے۔ اللہ کی معرفت یہ ہے کہ انسان اللہ کو اس کی نشانیوں میں غور و فکر کے ذریعے دریافت کرے، نہ کہ اس کی ذات میں۔اِس سے معلوم ہوا کہ معرفت کا تعلق مجرد علم سے نہیں ہے، بلکہ معرفت کا تعلق غور و فکر سے ہے۔ علم کسی آدمی کے اندرمعرفت کی ابتدائی صلاحیت پیدا کرتا ہے، یعنی چیزوں پر گہرائی کے ساتھ غور و فکر کرنا۔ جب کوئی شخص معرفت کو اپنا مرکزِ توجہ بناتا ہے، وہ مسلسل طور پر اس کے بارے میں سوچتا ہے، وہ تخلیقات میں خالق کو جاننے کی کوشش کرتا ہے۔ اِس غور وفکر کے نتیجے میں اس کے اندر ایک نئی شخصیت ابھرتی ہے۔ جس شخص کو اِس قسم کی معرفت حاصل ہو جائے، وہ انتہائی سنجیدہ شخص بن جاتا ہے۔ وہ ہر چیز کو عارفانہ نظر سے دیکھتا ہے۔ وہ شدت کے ساتھ اپنا محاسبہ کرنے لگتا ہے۔ اس کی عبادت اور اس کے اخلاق و معاملات میں معرفت کے اثرات دکھائی دینے لگتے ہیں۔ اس کو فرشتوں کی ہم نشینی حاصل ہو جاتی ہے۔ اس کا لگاو¿ سب سے زیادہ ان چیزوں میں ہو جاتا ہے جو معرفت کی غذا دینے والی ہوں۔ وہ معرفت کے ماحول میں جیتا ہے اور معرفت کی ہواو¿ں میں سانس لیتا ہے۔
اب یہ یاد رہے کہ لا الہ الا اللہ کی حقانیت پر صرف جو مسلمان قبضہ سمجھتے ہیں ایسا ہرگز نہیں یہ تسبیح تو کائنات کی ہر چیز کرتی ہے یقینا انسان سے زیادہ کرتی ہو گی کچھ علماءروحانی ابلاغ میں ابتلا اور رغبت کو شخصیت پرستی کہتے ہیں اور اس کے مخالف ہیں۔ کیا ناصح کا خیال اس سے رغبت اس کا روح و بدن میں سرایت کر جانا بدعت ہے، نہیں یہ بے اختیاری ہے جو مولانا رومیؒ ہوں یا اقبالؒ بھی مبتلا رہے خود صحابہ اجمعین اور انبیاءبھلے اولاد کی جدائی میں ہو اس میں مبتلا رہے۔ دراصل ان زبانی جمع خرچ کرنے والوں کا گزارا چلتا ہے انسان جبلتی طور پر یقین چاہتا ہے، سرشاری کی تلاش میں ہوتا ہے۔ محبوب حقیقی تک پہنچنے کے راستے اور ہستیاں بھی اسے محبوب ہوتے ہیں۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے بھی پرندہ مارنے کے بعد زندہ کر دکھانے کی بات کی جس پر رحمن نے کہا کہ ابراہیم تم بھی۔ حضرت ابراہیمؑ نے کہا کہ اللہ میں یقین رکھتا ہوں بس ذرا اطمینان کے لیے اور پھر رحمت العالمین جو عالمین کے لیے رسول اور پیغمبر کے دست مبارک پر بیعت کرنے والوں کے لیے اللہ نے فرمایا کہ جس نے رسول کے ہاتھ پر بیعت کی اس نے میرے ہاتھ پر بیعت کی جس نے رسول کی اطاعت کی اس نے میری اطاعت کی اور دوسری جگہ فرمایا اے نبی مٹی کی مٹھی جو آپ نے کفار کی طرف پھینکی وہ آپ کی نہیں میری مٹھی تھی (مفہوم) کیا کسی کو اندازہ ہے کہ صحابہ اجمعین کے ایمان کا قلزم کس طرح فراٹے بھرتا ہو گا۔ یہ نشانیاں اور عظمتیں دراصل انسانوں کے اطمینان اور سکون اور آقا کے رتبے جن کا ذکر بلند کیا گیا کو ثابت کرنے کا اعلان کرنے کے لیے ہیں۔ آپ ذرا غور فرمایئے کہ کرونا جو قیامت کا ٹریلر تھا دنیا کی تمام ترقی انسان کی تمام کامیابی اس وائرس کے سامنے ڈھیر نہ ہوئی تھی اگر کرونا محبوب کو محبوب سے دور کر گیا، بیٹوں کو باپ سے، ماﺅں کو جگر گوشوں سے اجتناب کا درس دے گیا۔ کلب، بازار، مارکیٹ حتیٰ کہ دل سنسان ہو گئے اور سناٹوں کا شور عام ہو گیا۔ اس سناٹے اس میں کیا کوئی دوسری آواز رہ گئی تھی سوائے لا الہ الا اللہ کے اور تو اور ملحدین کے روح و قلوب سے بھی دم توڑتے ہوئے شور سے ہی آواز آتی تھی لا الہ الا اللہ۔ (جاری ہے)

.

ذریعہ: Nai Baat

کلیدی لفظ: معرفت ال ہی غور و فکر جاتا ہے کے ساتھ کے لیے

پڑھیں:

رانا ثناءاللہ کا شرجیل میمن سے رابطہ، کینال مسئلے کو بات چیت سے حل کرنے پر اتفاق

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناءاللہ نے سینئر صوبائی وزیر شرجیل انعام میمن سے فون پر رابطہ کیا۔ دونوں رہنماؤں کا ملاقات کرکے کینال مسئلے کو بات چیت سے حل کرنے پر اتفاق کیا گیا ہے۔

نجی ٹی وی سما نیوز کے مطابق راناثناء اللہ نے سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن سے فون پر رابطہ کیا، اور اس بات پر اتفاق کیا کہ کینال مسئلے کو ملاقات کرکے بات چیت کے ذریعے حل کیا جائے گا۔

رانا ثناء اللہ نے کہا کہ کینالز کے معاملے پر سندھ کے ساتھ مذاکرات کے لیے تیار ہیں، وزیراعظم اور نوازشریف نے سندھ کے تحفظات ختم کرنے کی ہدایت کی ہے۔

realme C75x نے دل جیت لیے

شرجیل انعام میمن نے کہا کہ سندھ حکومت کینالز معاملے پر ہر فورم پر اپنامؤقف پیش کرچکی، پیپلزپارٹی اور سندھ کے عوام کو متنازع کینالز پر تحفظات ہیں، پیپلز پارٹی1991 معاہدے کے تحت پانی کی منصفانہ تقسیم چاہتی ہے۔ پیپلزپارٹی کینالز معاملے پر وفاق سے مذاکرات کےلیے تیارہے۔

قبل ازیں رانا ثنا اللہ کے بیان پر وزیراطلاعات سندھ شرجیل میمن نے کہا کہ راناثنا اگر بات چیت کرنا چاہتے ہیں تو ویلکم کرتے ہیں، ہم کینالوں پر بات چیت کرنے کے لیے تیار ہیں۔

شرجیل انعام میمن نے کہا کہ میں نے رانا ثنا اللہ کا بیان دیکھا ہے اس میں وہ دو چیزیں ہیں، ایک تو وہ جو ٹیکنیکل بات کر رہے ہیں اس میں پیپلز پارٹی کا مؤقف بالکل واضح ہے کہ ان کینال سے نہ صرف پیپلز پارٹی کو بلکہ سندھ کی حکومت اور عوام کو سنگین خدشات ہیں۔

امیشا پٹیل کی تصاویر نے مداحوں کو حیران کر دیا, انٹرنیٹ پر ہلچل

شرجیل انعام میمن نے یہ بھی کہا کہ ہم نے ان سے رابطہ کرنے کی بہت کوشش کی، وزیراعلٰی سندھ نے بھی کوشش کی اور وفاق کو خطوط لکھے ہیں۔ چیئرمین پیپلز پارٹی واضح پالیسی دے چکے ہیں اور کل بھی انھوں نے حیدر آباد جلسے سے خطاب میں کہا تھا۔

واضح رہے کہ وزیراعظم کے مشیر رانا ثنا اللہ نے اپنے بیان میں کہا کہ پانی کی بچت کرنا اور غیرآباد علاقوں کو آباد کرنا حکومت یا کسی ادارے کی نہیں، 25 کروڑوعوام کی ضرورت ہے۔

رانا ثنا اللہ کا کہنا ہے کہ نہروں کے معاملے کا اختتام وہ نہیں ہوگا جیسی دائیں بائیں سے کوششیں ہو رہی ہیں، یہ معاملہ احسن طریقے سے حل ہوجائے گا۔ جو شور کر رہا ہے اسے پتہ ہی نہیں کون سی نہر کہاں سے نکل رہی ہے۔
 

کھئیل داس کوہستانی پر حملے کے مقدمے میں ایس  ٹی پی کے رہنما جلال شاہ گرفتار

مزید :

متعلقہ مضامین

  • ’طعنہ دینے ہمارے ووٹوں سے ہی صد بنے‘بلاول بھٹو کی حکومت پر سخت تنقید سے متعلق رانا ثنا اللہ کا ردعمل
  • ن لیگ اور پی پی کا پانی کے مسئلے پر مشاورتی عمل کو آگے بڑھانے پر اتفاق
  • آغا راحت نے پورے گلگت بلتستان کے عوام کی ترجمانی کی ہے، عطاء اللہ
  • ہم موجودہ حالات میں اپوزیشن اتحاد کے حق میں نہیں، حافظ حمد اللہ
  • اماراتی نائب وزیر اعظم شیخ عبداللہ بن زاید النہیان اسلام آباد پہنچ گئے
  • رانا ثناءاللہ کا شرجیل میمن سے رابطہ: کینال مسئلے کو بات چیت سے حل کرنے پر اتفاق
  • یہودیوں کا انجام
  • باطنی بیداری کا سفر ‘شعور کی روشنی
  • رانا ثناءاللہ کا شرجیل میمن سے رابطہ، کینال مسئلے کو بات چیت سے حل کرنے پر اتفاق
  • کار مسلسل