یہ 37 برس پہلے 15 مئی 1988ءکا دن تھا جب سوویت یونین کے جدید آرمرڈ پرسونل کےرےئرز BTR-80s نے دریائے آمو پر ہےراتن پُل کراس کرکے واپس ماسکو کی راہ لی۔ افغانستان سے سووےت ےونےن کی فوجوں کے انخلاءکا ےہ پہلا دن تھا اور ےہ عمل 9ماہ بعد یعنی آج سے ٹھیک 36 برس قبل 15 فروری 1989ءکو مکمل ہوا۔ سووےت ےونےن کی فوجوں کی واپسی کی کمانڈ کرنل جنرل بورِس گروموو کررہے تھے۔ پاکستان مےں سووےت ےونےن کی فوجوں کی واپسی کی خبر شادےانے بجاکر سنائی گئی کےونکہ 80ءکی دہائی کے دنوں مےں پاکستان کے گلی کوچوں مےں اےک ہی نعرہ گونجتا تھا کہ سوویت یونین کا قبرستان، افغانستان افغانستان۔ اس کے حق مےں چھوٹے بڑے اور اچھے بُرے سب منہ بولتے تھے کہ اگر سووےت ےونےن کو افغانستان مےں سبق نہ سکھاےا گےا تو وہ پاکستان کو ہڑپ کرکے گرم پانےوں تک جاپہنچے گا۔ اس لئے ہر محب وطن پاکستانی کا فرض تھا کہ وہ سووےت ےونےن کو جہنم رسےد کرنے کے لےے اپنا اپنا کردار ادا کرے۔ بےشک بیرونی امداد کی غےرت کا تقاضا تھا کہ ان نعروں اور تقرےروں کی پےروی کی جائے۔ اُس وقت کسی کو ےہ سوچنے اور سمجھنے کا موقع ہی نہےں دےا گےا کہ سووےت ےونےن کے پاکستان کو ہڑپ کرکے گرم پانےوں تک پہنچنے کی تشرےحات انٹرنےشنل لابی کی فراہم کردہ تھےں۔ اُس وقت دل ہی دل مےں ےہ غور کرنا بھی جرم تھا کہ دوسرے فرےق ےعنی سووےت ےونےن کا موقف بھی معلوم کرلےا جائے۔ ہمارے ہاں عام لوگ خاص پس منظر کے باعث جذباتی واقع ہوئے ہےں اور اکثر اوقات سنی سنائی باتوں پر ےقےن کرلےتے ہےں۔ اس لےے معاملے کی تہہ تک پہنچنے کے حوالے سے اُن سے اُس وقت بھی کےا توقع رکھی جاتی؟ دوسری طرف اُس وقت کے اعلیٰ سطح کے پالےسی ساز ادارے اور دبنگ حکمران بھی ےہی راگ الاپ رہے تھے۔ مزدوروں اور کسانوں کی زندگےوں کو جنت بنانے کا دعویٰ کرنے والے اور سوشلزم کا نعرہ لگانے والے ذوالفقار علی بھٹو جےسے عوامی ترےن لےڈر بھی سووےت ےونےن کے خلاف امریکہ کی طفےلی کمپےن کی پاکستان میں مدد کرنے والوں کے بانےوں مےں سے تھے کےونکہ انہوں نے ہی سب سے پہلے 1974ءکے آس پاس اپنے دورِ اقتدار مےں نوجوان افغانےوں کو پاکستان مےں جنگی ٹرےننگ کے لےے جگہ فراہم کی تھی۔ بھٹو کا اقتدار ختم ہونے اور جنرل ضیاءالحق کا مارشل لاءشروع ہونے کے بعد افغان جہاد نے دن دوگنی اور رات چوگنی ترقی کی۔ گوےا افغانستان میں سوویت یونین پر سب نے اپنے اپنے حصے کی مٹی ڈالی اور یوں سووےت ےونےن دنےا کے نقشے سے ختم ہوگےا۔ دنےا پر مکمل بادشاہت حاصل کرنے کے لےے امریکہ اور مغرب نے سووےت ےونےن کے خلاف اپنے مفاد کی لڑائی کو اسلامی جہاد سے تعبےر کرکے اےسا پتا کھےلا کہ سووےت ےونےن چاروں شانے چت ہوگےا۔ اِس عمل مےں عملی آلہ¿ کار بننے والے زیادہ تر لوگ مسلمان تھے۔ انٹرنےشنل مخصوص لابےاں جانتی تھےں کہ اسلام کے نام پر کمزور سے کمزور مسلمان بھی بڑی سے بڑی طاقت کو چےلنج کرسکتا ہے۔ لہٰذا انہوں نے مسلمانوں کے اسی جذبے کو اےکسپولائٹ کےا۔ اسلام کی محبت سے سرشار عام لوگ تو اس سازش سے بے خبر تھے ہی مگر اسلامی ممالک کی حکومتوں خاص طور پر پاکستان کی اُس وقت کی حکومتوں نے بھی جانتے بوجھتے ہوئے اس جوئے مےں امریکہ اور مغرب کو جتوانے مےں سب کچھ لٹا دےا۔ اب صرف اےک سپرپاور تھی۔ دنےا کی بس کو چلانے کے لےے صرف اےک ڈرائےور جسے وہ اپنی مرضی سے جےسے چاہے ڈرائےو کرے۔ ےہاں کچھ اےسے نکات ہےں جن پر کےا اب بھی تحقےق کرنا ضروری نہےں ہے؟ سوویت یونین کے خلاف پاکستان اور اسلامی دنےا مےں پھےلاےا جانے والا خوف کےا اپنا مفاد حاصل کرنے کے لےے مخصوص مغربی انٹرنےشنل لابی کا پراپےگنڈہ نہےں تھا؟ سووےت ےونےن کے خلاف آلہ¿ کار بننے کے لےے پاکستانی فوجی ڈکٹےٹروں جنرل اےوب خان اور جنرل ضےاءالحق نے اپنے دورِ حکومتوں مےں جان توڑ محنت کی لےکن پاکستانی سےاست دان بھی نوکری حاصل کرنے کے لےے کسی سے پےچھے نہےں رہے۔ گوےا پاکستانی سےاست دان ہوں ےا کوئی اور، دونوں سوویت یونین کے خلاف امرےکہ کے لےے ٹھنڈی سڑک ہی ثابت ہوئے۔ اگر انٹرنےشنل طاقتےں اپنے مفاد کے لےے ہمیں استعمال کررہی تھےں تو ہم اُن کی باتوں مےں کیوں آگئے؟ اگر اےسا تھا تو پھر حکمرانوں کی نادانیوں کی سزا قوموں کو ہی ملتی ہے۔ اسی طرح کی ایک نادانی تقریباً ساڑھے تین دہائیوں بعد اب یوکرین نے بھی کی ہے۔ یوکرین کے غبارے میں بھی امریکہ نے ہوا بھری اور وہ روس کے سامنے تن کر کھڑا ہوگیا۔ اب اُسی ہوا بھرے پتلے کی سرپرستی سے ٹرمپ انتظامیہ نے ہاتھ کھینچ لیا ہے اور یوکرین کو امریکی امداد تک کے لالے پڑگئے ہیں۔ مزید یہ کہ صدر ٹرمپ نے خیال ظاہر کیا ہے کہ ہوسکتا ہے مستقبل میں یوکرین کا ایک حصہ روس میں شامل ہو جائے۔ اس بیان پر یوکرین میں یہ خوف و ہراس پایا جاتا ہے کہ اگر ان کے ملک کا ایک حصہ روس کے پاس چلا گیا تو باقی کے حصے پر امریکہ قبضہ کر لے گا۔ بیچارے یوکرینی عوام اپنے حکمران، جو پہلے کامیڈی اداکار تھے، کی نادانی کی سزا بھگتیں گے اور تسلیم کرلیں گے کہ روس ایک حقیقت ہے۔
.ذریعہ: Nai Baat
پڑھیں:
’آج پی آئی اے اپنے قدموں پر کھڑی ہے‘ قومی ایئرلائن کی لاہور سے باکو کے لئے پروازوں کا آغاز
پاکستان انٹرنیشنل ایئر (پی آئی اے) کی لاہور سے باکو کے لئے پروازوں کا آغاز ہوگیا جب کہ ہلی پرواز پی کے 159 لاہور سے 152 مسافروں کو لے کر 11 بج کر 50 پر روانہ ہوئی۔
رپورٹ کے مطابق پرواز کی روانگی سے قبل لاہور ایئرپورٹ پر سادہ مگر باوقار تقریب کا انعقاد کیا گیا، تقریب میں وزیر دفاع خواجہ محمد آصف بحیثیت مہمان خصوصی شریک ہوئے، پاکستان میں آذربائیجان کے سفیر جناب خضر فرہاد وف اور وزارت ہوابازی کے اعلی حکام نے خصوصی شرکت کی۔
اس موقع پر خواجہ محمد آصف نے کہا کہ کچھ عرصہ قبل لوگوں کا خیال تھا کہ پی ائی اے مشکل سے کبھی باہر نہیں نکل سکے گی، مگر وزیر اعظم کی زیر قیادت جامع اصلاحاتی پروگرام کے بعد آج پی ائی اے اپنے قدموں پر کھڑی ہے۔
وزیر دفاع نے کہا کہ پی ائی اے اپنے نیٹ ورک کو وسعت دے رہا اور باکو اس سلسلے کی ایک کڑی ہے، اس پرواز سے پاکستان اور آذربائیجان کے مابین تعلقات بہت مستحکم ہوں گے۔