Islam Times:
2025-04-22@09:57:57 GMT

عقیدہ رجعت

اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT

عقیدہ رجعت

اسلام ٹائمز: رجعت کا مفہوم ہے "واپسی" یا "پلٹنا"۔ شیعہ عقائد میں رجعت اس بات کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ کچھ افراد یا قومیں قیامت سے پہلے دوبارہ دنیا میں آئیں گے، جن میں بعض بزرگ پیغمبر، امام یا صالح لوگ شامل ہوں گے۔ رجعت میں، اہل بیت (علیہم السلام) اور بعض دیگر مقدس شخصیات دوبارہ دنیا میں آئیں گے اور امام زمانہ (علیہ السلام) کی مدد کریں گے۔ اس دوران کچھ افراد، جو ظلم و فساد کے مرتکب ہوئے ہوں گے، انہیں سزا ملے گی۔ تحریر: سید عدیل عباس نقوی   امام زمانہ (علیہ السلام) کا ظہور اور رجعت شیعہ عقائد میں اہم موضوعات ہیں۔ یہ دونوں مفاہیم اسلامی تاریخ اور موعودہ امام کی حکومت سے جڑے ہوئے ہیں۔   امام زمانہ (علیہ السلام) کا ظہور: شیعہ مسلمانوں کے مطابق، امام (علیہ السلام)، جو امام دوازدہم ہیں، غیبت میں ہیں اور ان کا ظہور قیامت سے پہلے ہوگا۔ امامؑ زمانہ کا ظہور اُس وقت ہوگا جب دنیا میں ظلم و فساد کا خاتمہ کرنے کے لئے اللہ کا حکم آئے گا اور امام (علیہ السلام) لوگوں کو عدل و انصاف کے ساتھ حکومت قائم فرمائیں گے۔ امامؑ زمانہ کا ظہور ایک ایسے وقت میں ہوگا جب دنیا میں ظلم و فساد اپنی انتہاؤں کو پہنچ چکا ہوگا، اور دنیا کو ایک عادل امام کی ضرورت ہوگی۔ امام مہدی (علیہ السلام) کا ظہور ان ظلم و فساد کے خلاف ایک معجزہ ہوگا اور ان کے ذریعے اسلام کی اصل حقیقت اور عدل و انصاف کا قیام ہوگا۔   رجعت: میری اس تحریر کا مقصد عقیدہ رجعت پر خاص طور پر لکھنا ہے کیوںکہ اب تک ہم مشکل سے ظھور کو ہی صحیح معنوں میں درک نہیں کر پائے اور رجعت تو ظھور کے بعد کا مرحلہ ہے، جس سے عام عوام کے ساتھ ساتھ ایک بہت بڑا طبقہ بھی ناواقف ہے جس کو ہم اجمالی طور پر اس تحریر میں بیان کرنے کی کوشش کریں گے۔ رجعت کا مفہوم ہے "واپسی" یا "پلٹنا"۔ شیعہ عقائد میں رجعت اس بات کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ کچھ افراد یا قومیں قیامت سے پہلے دوبارہ دنیا میں آئیں گے، جن میں بعض بزرگ پیغمبر، امام یا صالح لوگ شامل ہوں گے۔ رجعت میں، اہل بیت (علیہم السلام) اور بعض دیگر مقدس شخصیات دوبارہ دنیا میں آئیں گے اور امام زمانہ (علیہ السلام) کی مدد کریں گے۔ اس دوران کچھ افراد، جو ظلم و فساد کے مرتکب ہوئے ہوں گے، انہیں سزا ملے گی۔   شیعہ مکتبہ فکر میں رجعت کو ایک مخصوص قسم کی نشاۃ ثانیہ سمجھا جاتا ہے، جس میں خاص طور پر امام حسین (علیہ السلام) اور اہل بیت کے دشمنوں کی دوبارہ دنیا میں آمد اور ان سے انتقام کا بھی تصور پایا جاتا ہے۔ یہ عقیدہ بنیادی طور پر اہل تشیع کی خاص تشریح ہے اور مختلف مسلم مکاتب فکر میں اس کی تفصیلات میں فرق پایا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ، رجعت میں بعض منتخب افراد یا صالحین بھی دوبارہ دنیا میں آئیں گے، جیسے کہ امام علی (علیہ السلام)، امام حسن (علیہ السلام)، اور دیگر مقدس شخصیتیں، تاکہ وہ امام (علیہ السلام) کی مدد کریں اور ان کی حکومت میں عدل و انصاف کا قیام کریں۔   رجعت کے چند اہم نکات: ظالموں کی واپسی: رجعت میں وہ لوگ بھی دوبارہ آئیں گے جنہوں نے اہل بیت (علیہ السلام) کے ساتھ ظلم و زیادتی کی تھی، اور ان پر عذاب یا سزا دی جائے گی۔ صالحین کی واپسی: بعض خاص صالحین اور اہل ایمان بھی دوبارہ آئیں گے تاکہ امام زمانہ (علیہ السلام) کی نصرت کریں اور عدل و انصاف کے قیام میں مدد کریں۔ امام زمانہ کا ظہور: رجعت کا ایک اہم پہلو امام زمانہ (علیہ السلام) کا ظہور ہے۔ امام (علیہ السلام) کے ظہور کے بعد رجعت کے ذریعے اہل بیت اور بعض بزرگ شخصیات کا دوبارہ دنیا میں آنا ممکن ہوگا۔ مقصد: رجعت کا مقصد ظلم کا خاتمہ، انصاف کا قیام اور امام حسین (علیہ السلام) اور اہل بیت (علیہ السلام) کے ساتھ کی جانے والی زیادتیوں کا بدلہ لینا ہے۔   رجعت کا عقیدہ قرآن اور حدیث میں:
شیعہ علماء کا کہنا ہے کہ رجعت کا عقیدہ قرآن اور حدیث میں بھی بعض اشارات کے ذریعے ثابت ہوتا ہے، جیسے کہ قرآن کی بعض آیات جو اس بات کی طرف اشارہ کرتی ہیں کہ کچھ لوگ قیامت سے پہلے دوبارہ زندہ ہوں گے۔ اور بعض روایات اور حدیثیں موجود ہیں جن میں رجعت کا ذکر آیا ہے۔   قرآن میں رجعت کے اشارات: سورہ النمل آیت 83 میں ہے "اور جس دن ہم ہر امت میں سے ایک گروہ کو جمع کریں گے ان لوگوں میں سے جو ہماری آیات کو جھٹلاتے تھے، پھر ان کی درجہ بندی کی جائے گی۔" سورہ البقرة آیت 259 میں حضرت عزیر (ع) کی 100 سال بعد زندگی کی واپسی کا واقعہ بھی اس کی طرف ایک اشارہ ہے۔ احادیث میں رجعت: امام جعفر صادق (ع) نے فرمایا: "جو بھی ہمارے قائم (عج) کے ظہور پر ایمان رکھتا ہے، وہ رجعت پر بھی یقین رکھے۔" امام محمد باقر (ع) سے منقول ہے کہ "رسول اللہ (ص) اور امیرالمؤمنین (ع) ظہور کے بعد دوبارہ دنیا میں واپس آئیں گے۔"   رجعت اور امام مہدی (عج): امام مہدی (عج) کے ظہور کے بعد، وہ ظلم و جور کو ختم کریں گے اور ایک عالمی اسلامی حکومت قائم کریں گے۔ رجعت کا عقیدہ اسلامی تعلیمات میں انصاف کے مکمل ہونے اور الٰہی وعدوں کے پورا ہونے کا ایک حصہ ہے۔ امام مہدی (عج) کے ظہور کے بعد یہ مرحلہ شروع ہوگا، تاکہ دنیا میں عدل و انصاف کی حقیقی تکمیل ہو سکے۔۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: دوبارہ دنیا میں آئیں گے قیامت سے پہلے علیہ السلام عدل و انصاف ظہور کے بعد کچھ افراد اور امام کا ظہور رجعت کا اہل بیت اور بعض کے ظہور کے ساتھ کریں گے کی طرف اور ان ہوں گے

پڑھیں:

سوشل میڈیا کی ڈگڈگی

تمام سوشل میڈیا پلیٹ فارمز چاہے وہ فیس بک کے جلوے ہوں یا انسٹا گرام اور تھریڈزکی شوخیاں، X نامی عجب نگری ہو یا ٹک ٹاک کی رنگینیاں، ایک نقلی دنیا کے بے سروپا تماشوں کے سوا کچھ نہیں ہیں۔ میں نے اپنے اردگرد کے لوگوں کو اکثر یہ کہتے سنا ہے، ’’ دنیا بدل گئی ہے‘‘ جب کہ ذاتی طور پر مجھے ایسا لگتا ہے کہ دنیا کبھی بدل نہیں سکتی ہے۔

دنیا ویسی ہی ہے، زمین، آسمان، سورج، چاند، ندی، دریا، سمندر، پہاڑ، پیڑ، پودوں اور قدرت کے کرشموں سے لیس انسانوں اور جانوروں کے رہائش کی وسیع و عریض پیمانے پر پھیلی جگہ جو صدیوں پہلے بھی ایسی تھی اور آیندہ بھی یوں ہی موجود رہے گی۔

البتہ دنیا والے ہر تھوڑے عرصے بعد اپنی پسند و ناپسند اور عادات و اطوار سمیت تبدیل ہوتے رہتے ہیں اور اُن کی یہ تبدیلی اس قدر جادوئی ہوتی ہے کہ وہ اپنی ذات سے جُڑی ماضی کی ہر بات سرے سے فراموش کر بیٹھتے ہیں۔

تبدیلی کے اصول پر عمل پیرا ہوتے ہوئے، اس دنیا کے باسی صرف گزری، بیتی باتیں نہیں بھولتے بلکہ وہ سر تا پیر ایک نئے انسان کا روپ دھار لیتے ہیں۔ یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ آخر ایسا کیوں ہوتا ہے؟

جس کا سیدھا سادہ جواب ہے کہ انسان بے چین طبیعت کا مالک ہے، وہ بہت جلد ایک جیسے ماحول، حالات اور واقعات سے بیزار ہو جاتا ہے۔ ہر نئے دورکا انسان پچھلے والوں سے مختلف ہوتا ہے جس کی مناسبت سے اُن کو نت نئے نام دیے جاتے ہیں، جن میں سے چند ایک کچھ یوں ہیں،

 Millennials, G i generation, Lost generation, Greatest generation, Generation Alpha, Silent generation,

Generation Z

یہ سب نام انسان کی ارتقاء کی مناسبت سے اُس کی نسل کو عنایت کیے گئے ہیں، جب ہر دورکا انسان دوسرے والوں سے قدرے مختلف ہے تو اُن کی تفریح کے ذرائع پھر کس طرح یکساں ہوسکتے ہیں۔تاریخِ انسانی کے اوائل میں مخلوقِ بشر داستان گو سے دیو مالائی کہانیاں سُن کر اپنے تصور میں ایک افسانوی جہاں تشکیل دے کر لطف اندوز ہوتی تھی، وہ دنیاوی مسائل سے وقتی طور پر پیچھا چھڑانے کے لیے انھی داستانوں اور تصوراتی ہیولوں کا سہارا لیتی تھی۔

چونکہ انسان اپنی ہر شے سے چاہے وہ فانی ہو یا لافانی بہت جلد اُکتا جاتا ہے لٰہذا جب کہانیاں سُن سُن کر اُس کا دل اوب گیا تو وہ خود افسانے گھڑنے لگا اور اُسے اس کام میں بھی خوب مزا آیا۔ دراصل داستان گوئی کا جو نشہ ہے، ویسا خمارکہانی سننے میں کہاں میسر آتا ہے مگر انسان کی بے چین طبیعت نے اس شوق سے بھی زیادہ عرصے تک اُس کا جی بہلنے نہ دیا اور بہت جلد وہ داستان گوئی سے بھی بیزار ہوگیا پھر وجود میں آئے انٹرنیٹ چیٹ رومز جہاں بِن دیکھے لوگ دوست بننے لگے، جن کی بدولت’’ ڈیجیٹل فرینڈ شپ‘‘ کی اصطلاح کا جنم ہوا اور اس طرح تفریح، مزاح، لطف کی تعریف ہمیشہ ہمیشہ کے لیے بدل گئی۔

زمانہ حال کے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز ماضی کے اُنھی انٹرنیٹ چیٹ رومز کی جدید شکل ہیں، ان بھانت بھانت کے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز نے آج پوری دنیا کو اپنی جانب متوجہ کیا ہوا ہے اور تقریباً ہر عمر و طبقے کا انسان اپنی زندگی کا بیشمار قیمتی وقت ان پر کثرت سے ضایع کر رہا ہے۔ پہلے پہل انسان نے تفریح حاصل کرنے کی نیت سے داستان سُنی پھر افسانے کہے اور اب خود جیتی جاگتی کہانی بن کر ہر روز سوشل میڈیا پر جلوہ افروز ہوتا ہے۔

مزے کی بات یہ ہے کہ اس خود ساختہ کہانی کا مرکزی کردار وہ خود ہی ہوتا ہے، جو انتہائی مظلوم ہوتا ہے اور کہانی کا ولن ٹھہرتا ہے ہمارا سماج۔

دورِ حاضر کا انسان عقل و شعور کے حوالے سے بَلا کا تیز ہے ساتھ کم وقت میں کامیابی حاصل کرنے میں اُس کا کوئی ثانی نہیں ہے مگر طبیعتاً وہ بہت خود ترس واقع ہوا ہے۔ سوشل میڈیا کی آمد نے جہاں انسان کو افسانوی دنیا کی کھڑکی فراہم کی ہے وہیں اُسے انگنت محرومیوں کا تحفہ بھی عنایت فرمایا ہے۔

زمانہ حال کا انسان سوشل میڈیا پر دکھنے والی دوسرے انسانوں کی خوشحال اور پُر آسائش زندگیوں سے یہ سوچے بغیر متاثر ہو جاتا ہے کہ جو دکھایا جا رہا ہے وہ سچ ہے یا کوئی فرد اپنی حسرتوں کو وقتی راحت کا لبادہ اُڑا کر اُس انسان کی زندگی جینے کی بھونڈی کوشش کر رہا ہے جو وہ حقیقت میں ہے نہیں مگر بننا چاہتا ہے۔

سوشل میڈیا پر بہت کم ایسے افراد پائے جاتے ہیں جو دنیا کو اپنی حقیقی شخصیت دکھانے پر یقین رکھتے ہوں۔ سوشل میڈیا پرستان کی جیتی جاگتی تصویر ہے، دراصل یہ وہ جہاں ہے جدھر ہر جانب فرشتہ صفت انسان، عدل و انصاف کے دیوتا، سچ کے پجاری، دوسروں کے بارے میں صرف اچھا سوچنے والے، ماہرِ تعلیم، حکیم، نفسیات شناس اور بندہ نواز موجود ہیں۔

حسد، جلن، نظر بد کس چڑیا کا نام ہے، اس سے یہاں کوئی واقف نہیں ہے، سب بنا مطلب دنیا کی بھلائی کے ارادے سے دوسروں کی اصلاح میں ہمہ تن گوش رہتے ہیں۔جب کوئی فرد کسی سوشل میڈیا پلیٹ فارم کا حصہ بنتا ہے تو اُسے استقبالیہ پر ایک مکھوٹا پیش کیا جاتا ہے جسے عقلمند انسان فوراً توڑ دیتا ہے جب کہ بے عقل اپنی شخصیت کا اہم جُز بنا لیتا ہے، یہی وجہ ہے کہ جب وہ خوش ہوتا ہے تب اپنی اندرونی کیفیات کو من و عن ظاہرکردیتا ہے جب کہ دکھ کی گھڑیوں میں اپنے حقیقی جذبات کو جھوٹ کی رنگین پنی میں لپیٹ کر خوشی سے سرشار ہونے کی بڑھ چڑھ کر اداکاری کر رہا ہوتا ہے۔

سوشل میڈیا اپنے صارفین کو اُن کے آپسی اختلافات کے دوران حریفِ مقابل پر اقوالِ زریں کی مار کا کھلم کھلا موقع بھی فراہم کرتا ہے، ادھر کسی کی اپنے دوست سے لڑائی ہوئی اُدھر طنز کی چاشنی میں ڈوبے اخلاق کا سبق سموئے نرم گرم جملے اُس کے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر دکھائی دینے لگتے ہیں۔

انسان کو سوشل میڈیا پر ملنے والے دھوکے بھی دنیا والوں سے ڈھکے چھپے نہیں ہیں اب چاہے وہ اپنے شناسا لوگوں سے ملیں یا اجنبیوں سے، کڑواہٹ سب کی ایک سی ہی ہوتی ہے۔ جوش میں ہوش کھونے سے گریزکرنے والے افراد ہی سوشل میڈیا کی دنیا میں کامیاب گردانے جاتے ہیں۔

سوشل میڈیا پلیٹ فارمز قطعی برے نہیں ہیں بلکہ یہ تو انسانوں کے بیچ فاصلوں کو کم کرنے، بچھڑے ہوئے پیاروں کو ملانے، نئے دوست بنانے اور لوگوں کو سہولیات پہنچانے کی غرض سے وجود میں لائے گئے تھے۔

چونکہ انسان ہر اچھی چیزکا بے دریغ استعمال کرکے اُس کے تمام مثبت پہلوؤں کو نچوڑ کر اُس کی منفیت کو منظرعام پر لانے میں کمال مہارت رکھتا ہے لٰہذا یہاں بھی کچھ ایسا ہی ہوا ہے۔ انسان جب تک تفریح اور حقیقت کے درمیان فرق کی لکیرکھینچنا نہیں سیکھے گا تب تک وہ بندر کی طرح سوشل میڈیا پلیٹ فارمزکی ڈگڈگی پر ناچ کر خود کا اور قوم بنی نوع انسان کا تماشا بنواتا رہے گا۔

متعلقہ مضامین

  • صدر اور وزیراعظم کا پوپ فرانسس کے انتقال پر گہرے دکھ کا اظہار
  • متنازع نہری منصوبہ: ن لیگ اور پیپلزپارٹی کے درمیان دوبارہ رابطہ، مشاورت جاری رکھنے پر اتفاق
  •  رانا ثنااللہ کا  شرجیل میمن سے دوبارہ رابطہ، آبی تنازعپر مشاورت کو آگے بڑھانے پر اتفاق
  • میرا ہدف پاکستان کے لیے دوبارہ اور طویل مدت کے لیے کھیلنا ہے: صاحبزادہ فرحان
  • کوفہ، گورنر سندھ کامران ٹیسوری کی حضرت علی علیہ السلام کے گھر ’’دار امام علی‘‘ پر حاضری
  • نجف، گورنر سندھ کامران ٹیسوری کی حضرت علی علیہ السلام کے گھر ’’دار امام علی‘‘ پر حاضری
  • پوپ فرانسس… ایک درد مند انسان
  • تبدیل ہوتی دنیا
  • فلسطین: انسانیت دم توڑ رہی ہے
  • سوشل میڈیا کی ڈگڈگی