سپریم کورٹ کے 7 نئے ججز نے حلف اٹھا لیا
اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT
اسلام آباد (خصوصی رپورٹر+ نمائندہ خصوصی) سپریم کورٹ میں تعینات ہونے والے 7 نئے ججز نے حلف اٹھا لیا۔ چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے عدالت عظمیٰ میں تعینات ہونے والے 6 مستقل اور ایک قائم مقام جج سے حلف لیا۔ حلف اٹھانے والے ججز میں جسٹس عامر فاروق، جسٹس ہاشم کاکڑ، جسٹس اشتیاق ابراہیم، جسٹس شکیل احمد، جسٹس شفیع صدیقی اور جسٹس صلاح الدین پنہور شامل ہیں۔ میاں گل حسن اورنگزیب نے بھی ایکٹنگ جج سپریم کورٹ کے طور پر عہدے کا حلف اٹھایا ہے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج محسن اختر کیانی بھی تقریب حلف برداری میں شریک تھے۔ دوسری جانب سپریم کورٹ میں 7 نئے ججز کی آمد کے بعد نئی سنیارٹی لسٹ بھی جاری کر دی گئی ہے۔ چیف جسٹس کے بعد جسٹس منصور علی شاہ سینئر ترین جج ہیں۔ جسٹس منیب اختر کا دوسرا، جسٹس امین الدین خان کا تیسرا نمبر ہے۔ جسٹس جمال مندوخیل چوتھے اور جسٹس محمد علی مظہر پانچویں سینیئر جج ہیں، جسٹس عائشہ ملک کا سنیارٹی میں چھٹا نمبر اور جسٹس اطہر من اللہ کا 7واں‘ جسٹس حسن اظہر رضوی 8ویں، جسٹس شاہد وحید 9ویں اور جسٹس مسرت ہلالی کا 10واں نمبر ہے، جسٹس عرفان سعادت سپریم کورٹ کے 11ویں اور جسٹس نعیم اختر افغان 12ویں سینئر جج ہیں۔ سینیارٹی لسٹ میں جسٹس شہزاد ملک کا 13واں، جسٹس عقیل عباسی کا 14واں نمبر، جسٹس شاہد بلال حسن 15ویں، جسٹس ہاشم کاکڑ 16ویں، جسٹس شفیع صدیقی کا 17واں نمبر ہے۔ سینیارٹی میں جسٹس صلاح الدین پنہور کا 18ویں، جسٹس شکیل احمد کا 19واں نمبر، جسٹس عامر فاروق سنیارٹی میں 20 ویں، جسٹس اشتیاق ابراہیم 21 ویں نمبر پر براجمان ہیں۔ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب 22ویں، جسٹس سردار طارق 23ویں نمبر پر موجود ہیں، جسٹس مظہر عالم میاں خیل سینیارٹی لسٹ میں 24ویں نمبر پر ہیں۔ دوسری جانب صدر آصف علی زردار ی نے جسٹس سردار سرفراز ڈوگر سے اسلام آباد ہائی کورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس کے عہدہ کا حلف لیا۔ جسٹس سردار سرفراز ڈوگر نے ایوان صدر میں منعقدہ تقریب میں اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: سپریم کورٹ اور جسٹس کورٹ کے
پڑھیں:
سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس ریٹائرڈ سرمد جلال عثمانی کراچی میں انتقال کرگئے
سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس ریٹائرڈ سرمد جلال عثمانی کراچی میں انتقال کرگئے، ان کی عمر 75 برس تھی اور وہ طویل عرصے سے کینسر کے مرض میں مبتلا تھے۔
رپورٹ کے مطابق مرحوم کی نمازِ جنازہ آج (منگل ) نمازِ عصر کے بعد ڈیفنس فیز 8 کی حمزہ مسجد میں ادا کی جائے گی۔
جسٹس سرمد جلال عثمانی کا شمار پاکستان کی اعلی عدلیہ کے باوقار اور اصول پسند ججوں میں ہوتا تھا، انہوں نے 1998 میں سندھ ہائیکورٹ کے جج کے طور پر خدمات کا آغاز کیا اور 2009 میں چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ کے عہدے پر فائز ہوئے۔
جسٹس سرمد جلال عثمانی پی سی او کے تحت حلف نہ اٹھانے والے ججز میں شامل تھے، جس پر انہیں عدلیہ میں آئینی مزاحمت کی علامت بھی سمجھا جاتا ہے۔
2008 میں پیپلز پارٹی کی حکومت کے دوران انہوں نے دوبارہ حلف لیا اور انہیں جسٹس عبدالحامد ڈوگر کی سفارشات پر سپریم کورٹ کا جج مقرر کیا گیا۔
جسٹس عثمانی سپریم کورٹ کے اس 14 رکنی بینچ کا بھی حصہ تھے جس نے 3 نومبر کی ایمرجنسی کو غیر قانونی قرار دیا تھا۔
اس فیصلے کی روشنی میں جسٹس ڈوگر کے دور میں ججز کی تقرریوں کو کالعدم قرار دیا گیا تھا۔
ان کی وفات پر عدالتی حلقوں، وکلا برادری، اور مختلف سیاسی و سماجی رہنماؤں نے افسوس کا اظہار کیا ہے اور ان کے اہلخانہ سے دلی تعزیت کا اظہار کیا ہے۔