وی ایکسکلوسیو، عمران خان کی رہائی کے لیے پارٹی وہ کوشش نہ کرسکی جو کرسکتی تھی، شیر افضل مروت
اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT
رکن قومی اسمبلی شیر افضل مروت نے کہا کہ عمران خان کی رہائی کے لیے پارٹی وہ کچھ نہ کر سکی جو کر سکتی تھی۔ جس دن یہ قوم تہیہ کر لے خان کی رہائی ہو جائے گی۔ مجھے لگتا ہے کہ عمران خان کی رہائی جولائی تک ہو جائے گی، ہم کبھی نہیں چاہیں گے کہ خان ایک بھی دن جیل میں رہیں۔ عمران خان کو ڈیل کی بہت سی آفرز ہوئی ہیں لیکن وہ آفر قبول کرنے والے نہیں، آج عمران خان کہہ دیں کہ میں بیرون ملک جاتا ہوں تو وہ جیل سے آؤٹ ہیں۔ بیرسٹر گوہر عمران خان کی اجازت سے آرمی چیف سے ملے تھے۔ اسٹیبلشمنٹ نے ہماری جماعت پر بہت سے ظلم کیے ہیں، لیکن 2 سالوں سے ہمارے ساتھ مذاق کر رہی ہے۔
میرے پارٹی سے نہیں چند لوگوں سے اختلافات ہیںوی ایکسکلوزیو میں گفتگو کرتے ہوئے شیر افضل مروت نے کہا کہ عمران خان سے آخری ملاقات 26 نومبر سے پہلے ہوئی تھی اور اس وقت خان صاحب خوش تھے اور مطمئن تھے، میرے پارٹی سے اختلافات نہیں ہیں چند لوگوں کے ساتھ ہیں، میرا خیال ہے کہ پارٹی فنڈ سے ایک وکیل کو بہت زیادہ ادائیگیاں کی گئی ہیں۔ لوگ پارٹی کو فنڈ دیتے ہیں تو ان کا حق ہے کہ وہ جان سکیں کہ فنڈ کہاں خرچ ہوئے۔ وکلا کی فیس کے لیے فنڈ ریزنگ کی گئی، علی امین گنڈاپور نے گزشتہ 4 ماہ میں 11 کروڑ روپے کے فنڈ دیے ہیں۔
تنظیم سازی صرف عمران خان کے فیصلوں سے ہوتی ہےشیر افضل مروت نے کہا کہ ہماری پارٹی میں تنظیم سازی صرف عمران خان کے فیصلوں سے ہوتی ہے، صوبائی صدور کو اضلاع کی سطح پر تنظیم سازی کا اختیار ہے، ریجن اور اس سے اوپر کے فیصلے عمران خان کرتے ہیں۔ پی ٹی آئی کا کوئی بھی لیڈر عمران خان کے خلاف بات نہیں کر سکتا، کوئی یہ جرأت نہیں کر سکتا کہ خان کے خلاف گروپ بنائے، لیکن پارٹی میں اپنی ایک لابی بنائی جاتی ہے اور اپنے من پسند لوگوں کو اہم عہدوں پر لانے کے لیے گروپنگ کرتے ہیں۔
9 مئی کے بعد پی ٹی آئی کا کوئی نام نہیں لے رہا تھاشیر افضل مروت نے کہا کہ علی امین گنڈاپور کی پارٹی کے لیے بہت سی قربانیاں ہیں۔ 9 مئی کے بعد پی ٹی آئی کا کوئی نام نہیں لے رہا تھا، علی امین گنڈاپور نے خیبرپختونخوا کے علاوہ پنجاب اور سندھ میں بھی پارٹی کے لیے بہت کچھ کیا، ہر جگہ جلسہ، کنونشن رکھے۔ جب علی امین گنڈاپور کو گرفتار کیا گیا تو 23 تھانوں میں پھرایا گیا۔ راتوں کو تشدد ہوتا تھا، ناخن نکالے گئے، میں ان کا وکیل تھا لیکن علی امین گنڈاپور کی آنکھوں میں ایک مرتبہ بھی آنسو نہیں آیا۔
چھوٹے بچے کو ماں سے چھین لیا گیاانہوں نے کہا کہ شہریار آفریدی کو ذہنی مریض بنایا گیا، علی محمد خان کو متعدد مرتبہ ضمانت ملنے کے بعد جیل کے باہر سے گرفتار کیا جاتا رہا ہے، جنید اکبر کے چھوٹے بچوں پر ظلم کیا گیا۔ میرے گھر پر چھاپا مارا گیا اور چھوٹے بچے کو ماں سے چھین لیا گیا اور یہ بچہ آج بھی ڈرتا ہے، اس سب کے باعث میں نے اپنے گھر والوں کو ایک سال بیرون ملک بھیج دیا۔
پی ٹی آئی کو علی امین گنڈاپور کی وجہ سے ریلیف ملاشیر افضل مروت نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کے لیے کوئی بھی اگر ریلیف ہے تو وہ علی امین گنڈاپور کی وجہ سے ملا ہے، اگر اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ملاقاتیں یا ایسی پالیسی نہ ہوتی تو صوبے میں حکومت ہم نہیں چلا سکتے تھے، حکومت گورنر راج لگا دیتی تو ہم کیا کرتے۔
علی امین گنڈاپور کو مائنس کرو تو پیچھے کیا بچے گاانہوں نے کہا پی ٹی آئی سے علی امین گنڈاپور کو مائنس کرو تو پیچھے کیا بچے گا۔ ایک سال سے سب جلسے اور اخراجات علی امین گنڈا پور کر رہا ہے، جب بھی علی امین گنڈاپور نکلا ہے تو اپنوں نے ہی الزامات کا انبار لگایا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پی ٹی آئی تحریک انصاف شیر افضل مروت علی امین گنڈاپور عمران خان.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پی ٹی ا ئی تحریک انصاف شیر افضل مروت علی امین گنڈاپور شیر افضل مروت نے کہا کہ علی امین گنڈاپور کی عمران خان کی خان کی رہائی پی ٹی آئی کے لیے خان کے
پڑھیں:
علی امین گنڈاپور نے اسحاق ڈار کے دورہ افغانستان پر ردعمل دے دیا
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کے دورہ افغانستان پر ردعمل دے دیا۔
اسحاق ڈار کے افغانستان دورہ پر بات کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ کے پی نے کہا کہ افغانستان اکیلے جانا کسی کے حق میں نہیں۔ ان مذاکرات میں سب سے بڑے اسٹیک ہولڈر خیبر پختونخوا کو چھوڑ دیا گیا۔ دہشت گردی سے متاثرہ خیبر پختونخوا صوبے کو ساتھ لے چلنا پڑے گا، اگر کے پی کے جرگے کو مان لیا جائے تو خاطر خواہ نتائج برآمد ہوں گے۔
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ خیبر پختونخوا حکومت کے مذاکرات والی پالیسی پر وفاق عمل پیرا ہوگیا، اسحاق ڈار سلیکٹیڈ اور فارم 47 حکومت کے نمائندہ ہیں، خیبر پختونخوا کے عوام کا مینڈیٹ پی ٹی آئی کے پاس ہے، مذاکرات خوش آئند ہیں تاہم اکیلے جانا کسی کے حق میں نہیں۔
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا نے کہا کہ مذاکرات میں سولو فلائٹ کی بجائے ہمیں ساتھ لے کر چلنا چاہیے تھا، ہم نےمذاکرات کے لیے ٹی آو آرز بھی بھیجے، کوئی جواب نہیں دیا گیا، قومی سطح پر جرگے کی تشکیل کا فارمولا تیار کیا اس پر عمل ہونا چاہیے تھا۔
علی امین گنڈا پور نے کہا کہ فارم 47 حکومت نالائق ہونے کے ساتھ ساتھ قومی یکجہتی کے منافی کام کر رہی ہے، غیر مہذب طریقے سے افغان مہاجرین کو واپس بھیجنا اشتعال کا سبب بنا ہے، ہم نے لاکھوں افغان باشندوں کی سالوں تک مہمان نوازی کی ہے، ہمیں ان مہاجرین کو باعزت طریقے سے رخصت کرنا چاہیے۔
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا نے کہا کہ افغانستان جانے کے بعد ان کو سانپ سونگھ چکا ہے، مذاکرات اور معاہدوں کی تفصیلات نہیں بتائی گئیں کیونکہ ان کے پاس کچھ نہیں، اگر ہمارے جرگے کو مان لیا جائے تو خاطر خواہ نتائج برآمد ہوں گے۔