امریکی فضائیہ کے بعد بحریہ بھی نااہل،بحری بیڑا تجارتی جہار سے ٹکرا گیا
اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT
واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکا کا چھٹا بحری بیڑا یو ایس ایس ہیری ایس ٹرومین مصر کی بندرگاہ پورٹ سعید پر پاناما کے مال بردار جہاز سے ٹکرا گیا۔ ٹرومین کے ساتھ حالیہ 3ماہ کے دوران یہ دوسرا حادثہ ہے۔ تاہم ٹرومین بحری بیڑے کے امریکی ترجمان نے اطمینان ظاہر کیا کہ حادثے کے نتیجے میں کوئی شخص ہلاک یا زخمی نہیں ہوا ہے۔ اپنے بیان میں ترجمان نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ واقعے میں پروپلشن پلانٹس بھی متاثر نہیں ہوئے اورمکمل محفوظ اور مستحکم حالت میں ہیں۔ یاد رہے کہ چند روز قبل امریکی فائٹر جیٹ سان ڈیگو ہاربر کے قریب سمندر میں گر کر تباہ ہوگیا تھا،جب کہ دونوں پائلٹ طیارے سے نکلنے میں کامیاب رہے تھے۔مچھلی پکڑنے والے جہاز نے دونوں پائلٹوں کو پانی سے نکالاتھا۔ انہیں یونیورسٹی آف کیلیفورنیا سان ڈیاگو ہل کرسٹ میڈیکل سینٹر منتقل کیا گیا جہاں ان کی حالت خطرے سے باہر بتائی گئی ۔ اس کے علاوہ گزشتہ برس دسمبر میں گائیڈڈ میزائل کروزیو ایس ایس گیٹیزبرگ امریکی جہاز سے غلطی سے فائر ہوگیا تھا،جس سے ایف اے 18 طیارہ نشانہ بن گیا تھا۔اس وقت امریکی طیارہ اسی بحرے بیڑے سے اڑان بھر کر بحیرہ احمر پر محو پرواز تھا۔واضح رہے کہ امریکی بحری بیڑا ٹرومین ان دنوں بحیرہ احمر میں کھڑا تھا تاکہ اسرائیل کی حفاظت کے لیے موجود رہے اور اسرائیل کو کسی بھی طرف سے خطرہ نہ ہو۔ امریکا نے اپنا بیڑا بحیرہ احمر سے گزشتہ ماہ نکال کر اسے خلیج سوڈان میں بھیج دیا تھا۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
برطانوی طیارہ بردار جہاز بحر ہند اور بحر الکاہل میں جنگی گروپ کی قیادت کرے گا
برطانیہ کی شاہی بحریہ کا مرکزی اور جدید طیارہ بردار جہاز “ایچ ایم ایس پرنس آف ویلز” جلد ہی ایک اہم مشن پر بحرِ ہند اور بحر الکاہل کی جانب روانہ ہونے والا ہے۔ یہ جہاز ایک کثیر ملکی بحری جنگی گروپ کی قیادت کرے گا، جس کا مقصد دنیا کو یہ دوٹوک پیغام دینا ہے کہ “ہم اپنے عزم میں سنجیدہ ہیں”۔
طیارہ بردار جہاز، جس کی مالیت 3 ارب پاؤنڈ (تقریباً 4 ارب ڈالر) ہے، آٹھ ماہ پر محیط ایک بڑے مشن کی قیادت کرے گا، جس میں برطانیہ، ناروے اور کینیڈا کے جنگی بحری جہاز شامل ہوں گے۔ یہ مشن بحیرہ روم، مشرقِ وسطیٰ، جنوب مشرقی ایشیا، جاپان اور آسٹریلیا تک پھیلا ہوا ہو گا۔ اس میں تقریباً 40 ممالک کے ساتھ مشترکہ مشقیں، کارروائیاں اور سرکاری دورے شامل ہوں گے۔
آج منگل کے روز پورٹسماؤتھ بندرگاہ کے قریب ہزاروں خاندانوں اور حامیوں کے جمع ہونے کی توقع ہے، جو 65 ہزار ٹن وزنی اس جنگی جہاز کو الوداع کہنے آئیں گے۔ اس روانگی کے موقع پر شاہی بحریہ کی تباہ کن جنگی کشتی “ایچ ایم ایس ڈونٹلس” بھی طیارہ بردار جہاز کے ساتھ روانہ ہو گی۔
بعد میں ناروے کی دو جنگی کشتیاں بھی اس بیڑے کا حصہ بنیں گی، جب کہ برطانیہ اور کینیڈا کی فریگیٹس بھی پلیموَتھ بندرگاہ سے روانہ ہو کر مشن میں شامل ہوں گی۔
یہ بحری جنگی گروپ (CSG) مکمل تب ہوگا جب شاہی بحریہ کی امدادی کشتی “آر ایف اے ٹائیڈسپرنگ” بھی اس میں شامل ہو جائے گی۔ علاوہ ازیں، “آپریشن ہائی ماسٹ” کے نام سے جاری اس مشن کے دوران دیگر بحری جہاز اور ممالک بھی مرحلہ وار اس کارروائی میں شریک ہوں گے۔
روانگی کے بعد کے دنوں میں 18 برطانوی ایف-35 بی لڑاکا طیارے بھی طیارہ بردار جہاز پر شامل کیے جائیں گے، اور توقع ہے کہ مشن کے دوران یہ تعداد 24 طیاروں تک پہنچ جائے گی۔
اسی کے ساتھ ساتھ، متعدد ہیلی کاپٹرز اور ڈرون طیارے بھی اس بحری بیڑے کا حصہ بنیں گے۔
Post Views: 1