ٹریڈ باڈیز کے انتخابات 2025میں کرانے پر اظہار قشویش
اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT
کراچی(کامرس رپورٹر) پاکستان کیمیکلز اینڈ ڈائز مرچنٹس ایسوسی ایشن (پی سی ڈی ایم اے) کے چیئرمین سلیم ولی محمد نے وفاقی حکومت کی جانب سے 2025 میں ٹریڈ باڈیز کے نئے انتخابات کرانے کے فیصلے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس فیصلے کو غیر منصفانہ قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹریڈ باڈیز ستمبر 2024 میں انتخابات کے مرحلے سے گزر چکی ہیں جس میں اْ س وقت کے وفاقی حکومت کے دو سالہ مدت کے فیصلے پر عمل درآمد یقینی بناتے ہوئے نمائندے منتخب کیے گئے لہٰذا 2025 میں دوبارہ انتخابات کرانا بزنس کمیونٹی کے ساتھ ناانصافی اور ان پر غیر ضروری اور اضافی اخراجات کا بوجھ ڈالنے کے مترادف ہوگا۔ سلیم ولی محمد نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اس فیصلے پر نظرثانی کرے اور ایسوسی ایشنز اور چیمبرز کو اپنی دو سالہ مدت پوری کرنے دی جائے جو ستمبر 2026 میں ختم ہوگی۔انہوں نے مزید کہا کہ مستقل مزاجی اور تسلسل بزنس کمیونٹی کے لیے نہایت اہم ہیں تاکہ وہ اپنی تمام تر توجہ معیشت کی بہتری اور ترقی پر مرکوز رکھ سکے۔ اگر حالیہ منتخب نمائندوں کو اپنی مدت پوری کرنے دی جائے تو اس سے کاروباری استحکام میں اضافہ ہوگا اور تجارتی سرگرمیاں مزید فروغ پائیں گی۔چیئرمین پی سی ڈی ایم اے نے حکومت سے اپیل کی کہ وہ اس معاملے پر سنجیدگی سے غور کرے اور اپنے فیصلے پر نظرثانی کرے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: فیصلے پر
پڑھیں:
وقف قانون کی مخالفت میں "آئی پی ایس" افسر نور الہدیٰ نے اپنی نوکری سے استعفیٰ دیا
اپوزیشن پارٹیوں کے اراکین پارلیمنٹ اور مسلم تنظیموں کیجانب سے سپریم کورٹ میں وقف قانون کے خلاف عرضی داخل کی گئی تھی، جسکے بعد سپریم کورٹ نے مودی حکومت کو 7 دنوں کے اندر جواب داخل کرنے کا حکم دیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتی ریاست بہار کے رہنے والے اور 1995ء بیچ کے ایک سینیئر "آئی پی ایس" افسر نور الہدیٰ نے وقف ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے انڈین پولیس سروس سے استعفیٰ دینے کا اعلان کیا ہے۔ اپنی دیانتداری اور ایمانداری کی شناخت رکھنے والے آئی پی ایس نور الہدیٰ سماجی کاموں میں بھی گہرائی سے شامل رہے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق نور الہدیٰ اپنے آبائی گاؤں میں تقریباً 300 محروم بچوں کو مفت میں تعلیم فراہم کرتے ہیں، ان کا ماننا ہے کہ تعلیم حقیقی طور پر بااختیار بنانے کی کنجی ہے۔ اپنے شاندار کیریئر کے دوران نور الہدیٰ نے کئی حساس اور ہائی پریشر والے علاقوں میں کام کیا، جن میں دھنباد، آسنسول او دہلی ڈویژن شامل ہیں۔ ریلوے سیکورٹی، نکسل کنٹرول اور جرائم کی روک تھام میں اختراعی حکمت عملیوں کو نافذ کرنے کا سہرا انہیں کے سر جاتا ہے۔
ان کی مثالی خدمات کے لئے انہیں دو مرتبہ "باوقار وششٹ سیوا میڈل" اور دو بار "ڈائریکٹر جنرل چکر" سے نوازا گیا۔ کئی دہائیوں تک وردی میں خدمات انجام دینے کے بعد، سینیئر آئی پی ایس افسر نور الہدیٰ نے اب سیاست میں آکر عوامی زندگی میں داخل ہونے کا ارادہ رکھتے ہے۔ واضح رہے کہ اپوزیشن پارٹیوں کے اراکین پارلیمنٹ اور مسلم تنظیموں کی جانب سے سپریم کورٹ میں وقف قانون کے خلاف عرضی داخل کی گئی تھی، جس کے بعد سپریم کورٹ میں 16 اور 17 اپریل کو ہوئی سماعت کے بعد مودی حکومت کو 7 دنوں کے اندر جواب داخل کرنے کا حکم دیا ہے۔ جبکہ قانون کے نفاذ سے متعلق عبوری حکم دیتے ہوئے کسی بھی تقرری پر پابندی عائد کردی ہے۔ اب دیکھنا ہوگا کہ حکومت سپریم کورٹ میں اپنا کیا جواب داخل کرتی ہے اور پھر اس کے خلاف عرضی داخل کرنے والے لیڈران اور تنظیمیں کیا حکمت عملی تیار کرتی ہیں، لیکن اتنی بات تو طے ہے کہ عدالت نے جو رویہ اختیار کیا ہے، اس سے حکومت اور عرضی گزاروں دونوں کو سخت سوال کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔