نجی شعبے کی قیادت میں معیشت کی ترقی اور برآمدات کو فروغ دینے کے لیے پرعزم ہیں، وزیرخزانہ
اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT
اسلام آباد : وفاقی وزیرخزانہ سینیٹرمحمداورنگزیب نے نجی شعبے کی قیادت میں معیشت کی ترقی اور برآمدات پر مبنی معشیت کو فروغ دینے کے حکومتی عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہاہے کہ معیشت کے مختلف شعبوں میں ڈھانچہ جاتی اصلاحات پر عملدرآمد جاری ہے، زرعی انکم ٹیکس میں نمایاں پیشرفت ہوئی ہے، پنشن اصلاحات پرعملدرآمدہورہاہے اور 43 وزارتوں اور 400 منسلک محکموں کی تنظیم نو کی جارہی ہے ۔
انہوں نے یہ بات جمعہ کو انٹرنیشنل فنانس کارپوریشن (آئی ایف سی) کے منیجنگ ڈائریکٹر و ایگزیکٹو نائب صدمختار دایوپ کی قیادت میں وفد سے ملاقات میں کہی۔ وفد میں آئی ایف سی کی علاقائی نائب صدر ہیلا چیکروحو، مشرق وسطی، پاکستان اور افغانستان کیلئے آئی ایف سی کے علاقائی ڈائریکٹر خواجہ آفتاب احمد، پاکستان میں عالمی بینک کے کنٹری ڈائریکٹرناجی بن حسائن اور پاکستان وافغانستان کے لیے آئی ایف سی کے کنٹری منیجر ذیشان شیخ شامل تھے۔
وزیر خزانہ کے ہمراہ عالمی بینک کیلئے ایگزیکٹوڈائریکٹر ڈاکٹر سید توقیر حسین شاہ، سیکرٹری خزانہ امداد اللہ بوسال اور فنانس ڈویژن کے سینئر افسران موجود تھے۔
وفد کا خیرمقدم کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے آئی ایف سی کو نجی شعبے کے ساتھ حالیہ معاہدوں پر مبارکباد دی اور پاکستان میں نجی اداروں کے متحرک، فعال اور کامیاب کردار کوسراہا۔ انہوں نے وفد کو ملکی مجموعی معاشی صورتحال کے استحکام کے بارے میں آگاہ کیا۔
وزیرخزانہ نے وفد کودبئی میں آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا سے ہونے والی ملاقات کے حوالے سے بھی بتایا اورکہاکہ منیجنگ ڈائریکٹر آئی ایم ایف نے پاکستان کی اقتصادی نمواوراستحکام کے لیے اقدامات کو سراہاہے۔وزیرخزانہ نے کہاکہ ڈیووس میں آئی ایف سی کے ساتھ گزشتہ ملاقات کے بعد سے قرض اور ایکوئٹی دونوں شعبوں میں بہتری آئی ہے۔
وزیرخزانہ نے وفد کومعیشت کے مختلف شعبوں میں ڈھانچہ جاتی اصلاحات سے بھی آگاہ کیا اورکہاکہ ٹیکس کی بنیادمیں وسعت آئی ہے، زرعی انکم ٹیکس میں نمایاں پیشرفت ہوئی ہے جو بے مثال قدم ہے، پنشن اصلاحات پرعمل درآمدہورہاہے، 43 وزارتوں اور 400 منسلک محکموں کی تنظیم نو کی جارہی ہے جن میں سے کئی کو ضم یا ختم کر دیا جائے گا۔
انہوں نے نجی شعبے کی قیادت میں معیشت کی ترقی اور برآمدات پر مبنی معیشت کو فروغ دینے کے حکومتی عزم کا اعادہ کیا اور آئی ایف سی کی مسلسل حمایت پر ان کاشکریہ ادا کیا۔آئی ایف سی کے منیجنگ ڈائریکٹرنے وزیر خزانہ کی مہمان نوازی کی تعریف کی اور حکومت کی جانب سے اصلاحات کی کوششوں کو سراہا۔
وزیر خزانہ نے کہاکہ پاکستان میں نجی شعبہ کے متعلقہ شراکت دار حکومت اوروزیر خزانہ کی پالیسیوں پر اعتماد کا اظہار کر رہے ہیں۔ انہوں نے پاکستان کے کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک کو عالمی سطح پر بہترین مثالوں میں سے ایک قرار دیا۔مختار دایوپ نے پاکستان کے ساتھ قریبی تعاون کے عزم کا اعادہ کیا اور بتایا کہ آئی ایف سی ماحول دوست توانائی، ڈیٹا سینٹرز، زرعی سپلائی چین میں بہتری، ٹیلی کام سیکٹر اور ڈیجیٹلائزیشن جیسے اہم شعبوں میں تعاون فراہم کرے گا۔وزیر خزانہ نے حکومت کی جانب سیوئیرہاﺅسز کو ایک صنعت کے طور پر تسلیم کرنے کے حالیہ اعلان کا ذکر کیا اور بنیادی ڈھانچے، آئی ٹی، ڈیٹا سینٹرز اور ایگ ٹیک میں سرکاری و نجی شراکت داری کے عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے زرعی آمدنی کے ٹیکس پر مزید تبادلہ خیال کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ سرمایہ کی نقل و حرکت میں نجی شعبے کو مرکزی کردار ادا کرنا ہوگا۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ کئی بین الاقوامی شراکت داروں نے پاکستان میں بڑھتی ہوئی سرمایہ کاری کی صلاحیت کا اعتراف کیا ہے۔ فریقین نے معاشی ترقی اور سرمایہ کاری میں پائیدارتعاون کے عزم کااعادہ کیا۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: منیجنگ ڈائریکٹر آئی ایف سی کے کی قیادت میں عزم کا اعادہ پاکستان میں نے پاکستان اعادہ کیا ترقی اور انہوں نے کیا اور
پڑھیں:
دنیا زراعت میں آگے نکل گئی ہم قیمتی وقت کا ضیاع کرتے رہے، وزیراعظم شہباز شریف
وزیرِ اعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ دنیا نے زراعت کے شعبے میں بہت ترقی کی اور آگے نکل گئی لیکن ہم قوم کے قیمتی وقت کا ضیاع کرتے رہے۔
اسلام آباد میں ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس آف سیزن اجناس ذخیرہ کرنے کا نظام موجود نہیں، ان اجناس کی ویلیو ایڈیشن کے لیے چھوٹے پلانٹس نہیں لگائے گئے۔
یہ بھی پڑھیے: ایس آئی ایف سی کا گرین کارپوریٹ انیشی ایٹو، ملکی زراعت ترقی کی جانب گامزن
انہوں نے زرعی اصلاحات اور پالیسیوں کو جدید تقاضوں کے ساتھ ہم آہنگ کرنے اور ماہرین سے مشاورت کے بعد ایک مربوط حکمت عملی ترتیب دینے پر زور دیا۔
وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان کو اللہ تعالیٰ نے زرخیز زمین، محنتی کسانوں اور بصلاحیت زرعی ماہرین سے نوازا ہے، ہم ایک زمانے میں گندم، کپاس اور کئی اجناس میں خودکفیل تھے، لیکن اب ہماری فی ایکڑ پیداوار ترقی یافتہ ممالک کے مقابلے میں کم ہے۔
انہوں نے کہا کہ زرعی شعبے میں پاکستان کو جو ترقی کرنی چاہیے تھی وہ ہم نے نہیں کی، دنیا زراعت کے شعبے میں بہت آگے نکل گئی مگر ہم قوم کا قیمتی وقت ضائع کرتے رہے۔
یہ بھی پڑھیے: موسمیاتی تبدیلی اور زراعت کو درپیش چیلنجز
اجلاس کے شرکا نے دیہی علاقوں میں انٹرنیٹ اور اسمارٹ فونز کی دستیابی کے نتیجے میں ڈیجٹائزیشن کے ذریعے زراعت کے شعبے میں جامع حکمت عملی بنانے اور سائنسی بنیادوں اصلاحات پر زور دیا۔
اس کے علاوہ ایک ڈیٹا بیس، بلاک چین اور کیو آر کوڈ کے ذریعے زراعت سے متعلقہ معلومات تشکیل اور ترتیب دینے پر اتفاق کیا گیا۔
وزیراعظم نے ورکنگ کمیٹیاں تشکیل دے کر 2 ہفتوں میں سفارشات پیش کرنے کی ہدایت کی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں