گاڑی کی نمبر پلیٹ پر ایڈووکیٹ لکھنا غیر قانونی ہے، جسٹس طارق محمود جہانگیری
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
اسلام آباد ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے وکلا میں سرٹیفکیٹ تقسیم کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس طارق محمود جہانگیری کا کہنا تھا کہ وکلا کیس کی تیاری کے بغیر پہنچتے ہیں تو بہت دکھ ہوتا ہے، ہائیکورٹ کا کیس ہمیں ملتا تھا تو ساری رات تیاری کرتے تھے۔ اسلام ٹائمز۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس طارق محمود جہانگیری نے گاڑیوں کی نمبر پلیٹس پر ایڈووکیٹ لکھنے کو غیر قانونی قرار دیدیا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے وکلا میں سرٹیفکیٹ تقسیم کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس طارق محمود جہانگیری نے کہا ہے کہ اسلام آباد کی کورٹس راولپنڈی کے گلی محلوں میں ہوتی تھیں، ہم ایک کورٹ میں پیش ہوتے تو باقی کیسز ملتوی کرانا پڑتے تھے، آج کے وکلا کو بہت آسانی ہے کہ کورٹ کمپلیکس موجود ہے۔
جسٹس طارق نے کہا ہے کہ وکلا کیس کی تیاری کے بغیر پہنچتے ہیں تو بہت دکھ ہوتا ہے، ہائیکورٹ کا کیس ہمیں ملتا تھا تو ساری رات تیاری کرتے تھے۔انہوں نے مزید کہا ہے کہ کبھی کسی عہدے کے لیے سفارش نہیں کرائی، اپنے کام سے عہدے ملے، جج بننے کے لیے بھی کبھی کسی کو سفارش کا نہیں کہا، پھٹے سے وکالت شروع کر کے ہائیکورٹ کا جج بنا اور پھرکنفرم ہوا۔ جسٹس طارق محمود جہانگیری کا یہ بھی کہنا تھا کہ گاڑیوں کی نمبر پلیٹس پر ایڈووکیٹ لکھنا بھی غیر قانونی ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: جسٹس طارق محمود جہانگیری
پڑھیں:
سیاست میں دشمنی کا ماحول پی ٹی آئی نے پیدا کیا : طارق فضل چوہدری
وفاقی وزیر پارلیمانی امور ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے تحریک انصاف کو پیشکش کرتے ہوئے کہا کہ اگر آپ کو اسٹیبلشمنٹ کو مذاکرات میں ساتھ بٹھانے کا شو ق ہے تو ہم ان سے درخواست کر دیتے ہیں ، بانی کی بہنوں کی ملاقات سے زیادہ خواہش ہوتی ہے کہ وہ وہاں پر تصاویر اور ٹک ٹاک بنوائیں،نہروں کا معاملہ یقینی طور پر بیٹھ کر بات چیت کے ذریعے حل کر لیا جائے گا، حکومت چلے گی اور مسائل حل کرنے کیلئے مل کر آگے بڑھیں گے ، عمر کوٹ ضمنی انتخاب میں مسلم لیگ (ن)سندھ نے پی ٹی آئی کے ساتھ اتحاد کا فیصلہ کیا اگر یہ اتحاد نہ ہوتا تو بہتر ہوتا، پیپلز پارٹی کے ساتھ ہمارا اتحاد ملک کو مسائل سے نکلالنے کیلئے ہے ، جمہوریت کیلئے ہے لیکن یہ انتخابی اتحاد نہیں ، پیپلز پارٹی اپنے صوبے میں کام کر رہی ہے اور مرکز میں وہ ہمارے ساتھ ہیں، ملک کسی بھی سیاسی بحران کا متحمل نہیں ہو سکتا، پیپلز پارٹی کے سیاستدان سمجھدار ہیں ۔ایک انٹر ویو میں انہوں نے کہا کہ ہم تو مذاکرات کے حق میں ہیں، سیاست کا دوسرا نام بات چیت ہے ، سیاست میں دشمنی کا ماحول پی ٹی آئی نے پیدا کیاہے ، بات چیت کیلئے دروازے آج بھی کھلے ہیں، مذاکرات کیلئے ہمارا دو ٹوک موقف ہے ، پی ٹی آئی کبھی کہتی ہے کہ مذاکرات کرنے چاہئیں اور کبھی نہیں کرنے چاہئیں ، پی ٹی آئی میں جتنے اس وقت اندرونی اختلافات ہیں وہ شاید ہی کسی اور سیاسی جماعت میں رہے ہوں، ان میں دھڑے بندی اور ٹوٹ پھوٹ کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے ، پہلے انہیں اپنے اندر یکسوئی پیدا کرنی چاہیے کہ وہ کرنا کیا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کبھی یہ لوگ کہتے ہیں حکومت سے بات نہیں کریں گے اسٹیبلشمنٹسے بات کریں گے تو میں انہیں کہتا ہوں کہ سارے اکھٹے بیٹھ جاتے ہیں ، اگر آپ کو اسٹیبلشمنٹکو ساتھ بٹھانے کا شوق ہے تو ہم ان سے درخواست کر دیں گے ، ملک کی بات ہے تو میں نے ایک قدم آگے جا کر کہا کہ ہم چیف جسٹس کو بھی ہاتھ جوڑیں گے ۔