ججز کے خلاف ریفرنس کی خبریں، عرفان صدیقی کی وضاحت
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
ن لیگ کے رہنما اور سینیٹر عرفان صدیقی کا کہنا ہے کہ حکومت کا فی الحال کسی جج کے خلاف فی الحال ریفرنس لانے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: رانا ثنااللہ کا سپریم کورٹ کے دو سینیئر ججز پر ریفرنس دائر کرنے کا عندیہ
مختلف نجی ٹی وی چینلز پر جمعے کو گفتگو کرتے ہوئے عرفان صدیقی نے کہا کہ کسی جج کے خلاف ریفرنس فی الحال زیرغور نہیں تاہم کوڈ آف کنڈکٹ کی خلاف ورزی پر مستقبل میں ریفرنس دائر نہ کرنے کی ضمانت نہیں دی جاسکتی۔
واضح رہے کہ گزشتہ دنوں وزیر اعظم کے سیاسی مشیر رانا ثنااللہ نے کہا تھا کہ 2 ججوں کے خلاف ریفرنس آسکتا ہے۔
عرفان صدیقی نے کہا کہ سیاست دان تو واک آؤٹ اور بائیکاٹ کرتے رہتے ہیں لیکن جج صاحبان کی جانب سے ایسا طرز عمل انہوں نے پہلے کبھی نہیں دیکھا۔
مزید پڑھیے: کچھ غلط کیا ہی نہیں تو ریفرنس کا ڈر کیوں، اللہ مالک ہے، جسٹس منصور علی شاہ
دریں اثنا جمعے کی سپریم کورٹ میں حلف برداری کی تقریب کے بعد صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کے دوران ایک سوال کے جواب میں جسٹس منصور علی شاہ نے کہا تھا کہ ریفرنس جب آئے گا تب دیکھی جائے گی، کچھ غلط کیا ہی نہیں تو ریفرنس کا ڈر کیوں ہونا۔
انہوں نے کہا تھا کہ ’کسی سے کوئی ذاتی عناد یا اختلاف نہیں، کمرے میں موجود ہاتھی کسی کو نظر نہ آئے تو کیا کہہ سکتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ججز کے خلاف ریفرنس رانا ثنااللہ عرفان صدیقی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ججز کے خلاف ریفرنس رانا ثنااللہ عرفان صدیقی کے خلاف ریفرنس عرفان صدیقی نے کہا
پڑھیں:
مودی حکومت کو ہٹ دھرمی چھوڑ کر مسلمانوں کے جذبات کا احترام کرنا چاہیئے، سرفراز احمد صدیقی
دہلی پردیش کانگریس کمیٹی کے سکریٹری نے کہا کہ یہ قانون کئی بنیادی حقوق کے خلاف ہے اور اقلیتوں کو متعدد دفعات میں دئے گئے حقوق و اختیارات سے متصادم ہے۔ اسلام ٹائمز۔ وقف ترمیمی قانون پر جاری سماعت کے دوران سپریم کورٹ آف انڈیا کے کئی شقوں پر عارضی روک کا خیرمقدم کرتے ہوئے دہلی پردیش کانگریس کمیٹی کے سکریٹری اور سپریم کورٹ کے معروف وکیل سرفراز احمد صدیقی نے کہا کہ مودی حکومت کو ہٹ دھری چھوڑ کر مسلمانوں کے جذبات کا احترام کرتے ہوئے وقف ترمیمی قانون کو واپس لے لینا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ آف انڈیا کے چیف جسٹس نے نہ صرف حکومت کو آئینہ دکھایا ہے بلکہ اس کے منصوبے کو ناکام کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قانون کا ایک ادنی سا طالب علم بھی ایسا غیر آئینی بل پیش کرنے اور نہ ہی اسے پاس کرانے کی حماقت کرے گا۔
ایڈووکیٹ سرفراز احمد صدیقی نے کہا کہ یہ قانون کئی بنیادی حقوق کے خلاف ہے اور اقلیتوں کو متعدد دفعات میں دئے گئے حقوق و اختیارات سے متصادم ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کے باوجود بھی حکومت کا پارلیمنٹ سے پاس کرانا مسلمانوں کے جذبات سے کھیلواڑ کرنے کے علاوہ اور کیا کہا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے پہلے دن کی سماعت کے دوران جس طرح کے سوالات اٹھائے اور وقف ترمیمی قانون کے شقوں پر سوالیہ نشان لگایا اس سے ظاہر ہوگیا تھا کہ یہ قانون سپریم کورٹ میں ٹھہر نہیں پائے گا۔