آئی ایم ایف وفد کا دورہ مکمل، فنانشل مانیٹرنگ یونٹ نے مشکوک مالی ترسیلات اور تحقیقات پربریفنگ دی WhatsAppFacebookTwitter 0 14 February, 2025 سب نیوز

اسلام آباد (سب نیوز )عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) وفد نے دورہ پاکستان مکمل کرلیا۔سرکاری ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف ٹیم کی سیکرٹری کابینہ ڈویژن کی سربراہی میں وزارتوں کے حکام سے ملاقات ہوئی اور مشن نے وزارت خزانہ، اقتصادی امور، تجارت، نجکاری کے نمائندوں سے ملاقات کی۔

ذرائع نے بتایاکہ آئی ایم ایف ٹیم کی وزارتوں کے نمائندگان سے ملاقات کابینہ ڈویژن میں ہوئی جس میں مشن کی سفارشات پرگورننس اوراحتساب بہتربنانے کیلئیاقدامات پربات چیت ہوئی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف وفد کی فنانشل مانیٹرنگ یونٹ کے حکام سے بھی ملاقات ہوئی اور وفد کو ایف ایم یوکی ورکنگ اورکارکردگی سے متعلق بریفنگ دی گئی جبکہ آئی ایم ایف وفد کومشکوک مالی ترسیلات، پورٹنگ اور تحقیقات پربریف کیا گیا۔

ذرائع کے مطابق دہشتگردوں کی مالی معاونت روکنے کے اقدامات پرتفصیلی بات چیت ہوئی۔ذرائع نے بتایاکہ آئی ایم ایف وفد نے دورے کے دوران آڈیٹر جنرل پاکستان سے بھی ملاقات کی، وفد نے ملاقات میں آڈیٹر جنرل آفس کے کام کے طریقہ کار سے متعلق معلومات لیں اور مشن نے آڈٹ سے متعلق پی اے سی کی ہدایات پرعملدرآمد بارے سوالات بھی اٹھائے۔خیال رہے کہ گزشتہ دنوں آئی ایم ایف وفد نے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحیی آفریدی سے بھی ملاقات کی تھی، آج وکلا سے بھی ملاقات کی۔

.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: آئی ایم ایف وفد

پڑھیں:

ملکی معیشت کا انحصار برین ڈرین اور ترسیلات زر پر ہے

کراچی:

پاکستان کو حقیقی معاشی تبدیلی کے لیے جامع اسٹرکچرل اصلاحات کرنا ہونگی، اب تک ہماری معیشت کا انحصار برین ڈرین اور ترسیلات زر پر ہے، جبکہ ہم نے اپنی مقامی معیشت کو عالمی کھلاڑیوں کا مقابلہ کرنے کے قابل نہیں بنایا ہے۔ 

اس وقت توقع سے کم پٹرولیم قیمتیں اور توقع سے زیادہ ترسیلات زر نے یہ موقع فراہم کیا ہے، کہ اس طرح بچنے والے ڈالرز کو معیشت کی بنیادوں کو مضبوط کرنے کے لیے استعمال کیا جاسکے۔ 

مزید پڑھیں: ترسیلات زر میں نمایاں اضافہ : کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس ایک ارب ڈالر سے زائد ہوگیا

پٹرولیم مصنوعات کی عالمی قیمتیں 50 سے 60 ڈالر فی بیرل رہنے کی صورت میں پاکستان کو الگے چار سالوں میں 6 سے 8ارب ڈالر کی بچت ہوگی، جبکہ ترسیلات زر میں ہر سال 3 ارب ڈالر کا اضافہ مجموعی طور پر 18 سے 20 ارب ڈالر کی مضبوط بنیادیں فراہم کرسکتا ہے۔ 

تاہم اس سے فائدہ اٹھانے کے لیے ضروری ہے کہ حکومت تیل کی عالمی قیمتوں میں کمی کا فائدہ صارفین کو منتقل نہ کرے، اس طرح حاصل ہونے والی رقم کو پیداواری شعبوں کی ترقی اور مضبوطی کیلیے خرچ کیا جاسکے گا۔ 

مزید پڑھیں: ترسیلات زر کا ریکارڈ سطح پر پہنچنا حکومتی پالیسیوں پر اعتماد کی عکاسی ہے، وزیرِاعظم

شرح سود کو ڈبل ڈیجیٹ میں برقرار رکھا جائے، سنگل ڈیجیٹ میں لانے سے امپورٹ شدہ اشیاء کی کھپت میں اضافہ ہوگا، جس سے زرمبادلہ کے ذخائر متاثر ہونگے، امپورٹ پر سخت کنٹرول رکھا جائے، صرف انتہائی ضروری اور خام مال کی امپورٹ کی اجازت دی جائے۔ 

بچت کو بیرونی قرضوں کی ادائیگی کیلیے استعمال میں لا کر بیرونی دباؤ کو کم کیا جاسکتا ہے، ریئل اسٹیٹ پر بے لگام منافع کو محدود کرنا چاہیے، اس طرح ریئل اسٹیٹ میں کی گئی سرمایہ کاری کا پہیہ پیداواری شعبوں کی طرف گھوم جائے گا۔

متعلقہ مضامین

  • گورنر بلوچستان دورۂ روس مکمل کرکے وطن واپس روانہ
  • رنویر الہ آبادیا کیس کی تحقیقات مکمل، پاسپورٹ واپسی کی درخواست سماعت کیلیے مقرر
  • خیبرپختونخوا حکومت نے آئندہ مالی سال کیلیے بجٹ کی تیاری شروع کر دی
  • اسحاق ڈار اور امارات کے نائب وزیراعظم کی ملاقات، باہمی تعلقات مزید مضبوط بنانے پر زور
  • 2025-26 وفاقی بجٹ خسارہ 7222 ہزار ارب رہنے کا امکان
  • ملکی معیشت کا انحصار برین ڈرین اور ترسیلات زر پر ہے
  • ڈار کا دورہ کابل، سیکیورٹی بنیادوں پر کامیابی کیلیے طویل سفر باقی
  • لیسکو چیف رمضان بٹ کا دورہ ’’نوائے وقت دفتر‘‘ ایم ڈی رمیزہ نظامی سے ملاقات 
  • غیر قانونی بھرتیاں، اسپیکر کے پی اسمبلی کیخلاف احتساب کمیٹی کی تحقیقات مکمل
  • غیر قانونی بھرتیاں، اسپیکر کے پی اسمبلی کیخلاف احتساب کمیٹی کی تحقیقات مکمل، رپورٹ جاری