بجلی سے 4 گنا تیز رفتار حرکت کرنیوالے ستارے کے گرد گھومتا سیارہ دریافت
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
ماہرینِ فلکیات نے ایک انتہائی تیز رفتار ستارے کے گرد گھومتے ہوئے ایک سیارے(ایگزو پلینٹ) کو دریافت کیا ہے۔ یہ ستارہ اور سیارہ کا جوڑا تقریباً 12 لاکھ میل فی گھنٹہ کی رفتار سے حرکت کر رہا ہے، جو بجلی کی رفتار سے بھی 4گنا سے بھی زیادہ ہے۔
یہ دریافت نہ صرف فلکیات کے میدان میں ایک اہم پیش رفت ہے بلکہ یہ کائنات کی وسعتوں کے بارے میں ہمارے علم کو بھی بڑھاتی ہے۔
یہ تحقیق ناسا کے محقق شان ٹیری کی سربراہی میں کی گئی ہے اور اس کے نتائج آسٹرونومیکل جرنل میں شائع ہوئے ہیں۔ تحقیق کے مطابق یہ سیارہ ایک کم وزن ستارے کے گرد گھوم رہا ہے جو زمین اور زہرہ کے درمیانی فاصلے سے بھی کم فاصلے پر واقع ہے۔ یہ دریافت ہونے والا پہلا سیارہ ہے جو ایک ہائپر ویلاسٹی ستارے (Hypervelocity Star) کے گرد گردش کر رہا ہے۔
ہائپر ویلاسٹی ستارے انتہائی تیز رفتار ستارے ہوتے ہیں جو ملکی وے کہکشاں کے مرکز میں موجود سپر میسیو بلیک ہول کے قریب سے گزرنے کے بعد اپنی رفتار حاصل کرتے ہیں۔ یہ ستارے اتنی تیزی سے حرکت کرتے ہیں کہ وہ کہکشاں کی کشش ثقل کو توڑ کر خلا کی گہرائیوں میں نکل سکتے ہیں۔
ستارے اور سیارے کا یہ جوڑا 12 لاکھ میل فی گھنٹہ کی رفتار سے حرکت کر رہا ہے۔یہ سیارہ ستارے کے گرد زمین اور زہرہ کے درمیانی فاصلے سے بھی کم فاصلے پر زیرگردش ہے اور ستارے کی کمزوری کی وجہ سے اس کے گرد موجود سیارے پر زندگی کے آثار نہ ہونے کے برابر ہیں۔
تحقیق کے مطابق اتنی تیزی سے حرکت کرنے کی وجہ سے یہ ممکن ہے کہ ایک دن یہ ستارہ اور سیارہ ملکی وے کہکشاں سے باہر نکل کر خلا کی گہرائیوں میں پہنچ جائیں۔ سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ یہ دریافت ہمارے لیے یہ سوال اٹھاتی ہے کہ کیا دیگر کہکشاؤں میں بھی ایسے تیز رفتار ستارے اور سیارے موجود ہو سکتے ہیں؟
یہ دریافت نہ صرف ہائپر ویلاسٹی ستاروں کے بارے میں علم میں اضافہ کررہی ہے بلکہ یہ ہمیں کائنات کی وسعتوں اور اس میں موجود عجائبات کے بارے میں نئے سوالات پر غور کرنے پر مجبور کرتی ہے۔ اس کے علاوہ یہ تحقیق ہمیں بتاتی ہے کہ کس طرح بلیک ہولز جیسی عظیم الشان چیزوں کے قریب سے گزرنے والے ستارے اپنی رفتار میں اضافہ کر سکتے ہیں۔
ماہرینِ فلکیات اب اس ستارے اور سیارے کے جوڑے پر مزید تحقیق کر رہے ہیں تاکہ یہ جان سکیں کہ آیا یہ سیارہ کہکشاں سے باہر نکلنے کے قابل ہوگا یا نہیں۔ اس کے علاوہ یہ تحقیق ہمیں دیگر ہائپر ویلاسٹی ستاروں اور ان کے گرد موجود ممکنہ سیاروں کو تلاش کرنے کی ترغیب دیتی ہے۔
یہ دریافت ہمیں کائنات کی لامحدود وسعتوں کے بارے میں مزید جاننے کا موقع فراہم کرتی ہے اور ہمارے ذہنوں میں نئے سوالات کو جنم دیتی ہے۔ مستقبل میں ہونے والی تحقیق سے ہم کائنات کے اسرار کو مزید کھول سکیں گے اور اس کی حیرت انگیز خوبصورتی کو سمجھ سکیں گے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ستارے کے گرد کے بارے میں سے حرکت کر تیز رفتار یہ دریافت رہا ہے سے بھی
پڑھیں:
25 اپریل کو آسمان پر ’مسکراتے چہرے‘ کا حیران کُن نظارہ، کس وقت دیکھا جاسکے گا؟
25 اپریل کو آسمان پر ’مسکراتے چہرے‘ کا حیرت انگیز قدرتی مظہر رونما ہوگا۔
ناسا کے مطابق رواں ہفتے سیارہ زہرہ، زحل، اور چاند 25 اپریل کو طلوع فجر سے پہلے آسمان میں "مسکراتے چہرے" کی شکل اختیار کریں گے۔
یہ نظارہ مقامی وقت کے مطابق صبح 5:30 بجے طلوع آفتاب سے عین قبل مشرقی افق کے قریب واقع ہوگا۔
اس مظہر میں سیارہ زہرہ آسمان میں اونچے مقام پر ہوگا اور اس کے نیچے زحل اور ایک پتلا ہلال جو مثلث کو تھوڑا سا شمال کی طرف مکمل کرے گا۔ تینوں ایک مسکراتے ہوئے چہرے کی طرح ایک بصری اثر پیدا کریں گے۔
یہ جوڑ صاف موسمی حالات میں براہ راست آنکھ کو نظر آئے گا اور اسے دنیا بھر کے بیشتر مقامات سے بھی دیکھا جا سکتا ہے۔
تاہم دیکھنے کا وقت مختصر ہے کیونکہ سورج تقریباً ایک گھنٹے بعد طلوع ہوجائے گا۔
سیارہ عطارد بھی تینوں سے تھوڑا نیچے دکھائی دے سکتا ہے حالانکہ افق پر اس کی کم پوزیشن مقامی حالات کے لحاظ سے اسے تلاش کرنا مشکل بنا سکتی ہے۔
فلکیاتی اصطلاحات میں یہ smiley face اس وقت ہوتا ہے جب آسمانی اشیا آسمان میں ایک دوسرے کے قریب نظر آتی ہیں۔ جب تین اشیاء سیدھ میں آتی ہیں تو اسے ٹرپل کنکشن کے طور پر جانا جاتا ہے جو کہ ایک نسبتاً نایاب اور بصری طور پر حیران کن مظہر ہے۔