نیوزی لینڈ نے پاکستان کو شکست دے کر سہ ملکی سیریز جیت لی
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
نیوزی لینڈ نے پاکستان کو شکست دے کر سہ ملکی سیریز جیت لی WhatsAppFacebookTwitter 0 14 February, 2025 سب نیوز
کراچی (آئی پی ایس )سہ ملکی سیریز کے فائنل میں نیوزی لینڈ نے پاکستان کو پانچ وکٹوں سے شکست دے کر سہ ملکی سیریز جیت لی۔کراچی کے نیشنل بینک اسٹیڈیم میں کھیلے گئے فائنل میں نیوزی لینڈ نے 243 رنز کا تعاقب 46 ویں اوور میں 5 وکٹوں کے نقصان پر کیا۔کیویز کی جانب سے ڈیرل مچل 57 اور ٹام لیتھم 56 رنز بنا کر نمایاں رہے۔ ڈیون کانوے 48، کین ولیمسن 34 اور ول ینگ 5 رنز بنا کر آٹ ہوئے۔
گلین فلپس 20 اور مائیکل بریسویل 2 رنز بنا کر ناٹ آٹ پویلین لوٹے۔پاکستان کی جانب سے نسیم شاہ نے 2 جبکہ سلمان آغا، شاہین شاہ آفریدی اور ابرار احمد نے 1، 1 وکٹ حاصل کی۔اس سے قبل ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے پاکستان کی ٹیم 50 ویں اوور میں 242 رنز بنا کر آٹ ہوگئی تھی۔
میچ کے آغاز سے ہی قومی ٹیم کی بیٹنگ مشکلات کا شکار نظر آئی، اوپنر فخر زمان 10، سعود شکیل 8 اور بابراعظم 29 رنز بناکر آٹ ہوگئے۔ابتدائی تین وکٹیں 54 رنز پر گرنے کے بعد محمد رضوان اور سلمان علی آغا نے ذمہ دارانہ بیٹنگ کا مظاہرہ کیا اور دونوں کے درمیان 88 رنز کی پارٹنر شپ قائم ہوئی۔
تاہم 142 کے مجموعی اسکور پر محمد رضوان بھی 46 رنز بناکر آوٹ ہوگئے جبکہ سلمان علی آغا 161 کے مجموعی اسکور پر 45 رنز بناکر پویلین لوٹ گئے۔طیب طاہر 38 ، خوشدل شاہ 7 اور شاہین آفریدی ایک رن بناکر آوٹ ہوئے۔ فہیم اشرف 22 اور نسیم شاہ 19 رنز بناسکے، ابرار احمد ایک رن کے ساتھ ناٹ آوٹ رہے۔نیوزی لینڈ کی جانب سے ول او رورک نے 4، مائیکل بریسویل اور مچل سینٹنر نے 2، 2، ناتھن اسمتھ اور جیکب ڈفی نے ایک، ایک وکٹ حاصل کی۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: سہ ملکی سیریز نیوزی لینڈ نے
پڑھیں:
یمن میں امریکہ کو بری طرح شکست کا سامنا ہے، رپورٹ
اسلام ٹائمز: ایران کو تزویراتی گہرائی اور معاشی وسائل کی فراوانی اور ہتھیاروں کی مقدار اور معیار کے لحاظ سے حوثیوں پر برتری حاصل ہے اور اس کے پاس تیز رفتار اینٹی شپ میزائل ہیں جو امریکی طیارہ بردار بحری جہازوں کو ہلاکت خیز دھمکی دینے اور تباہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ بدلتے وقت کے ساتھ جیسے جیسے امریکہ کی سپر پاور کی حیثیت بتدریج ختم ہوتی جارہی ہے، ایسا لگتا ہے کہ وہ اب اپنے عالمی مفادات کو پہلے جیسی آسانی کے ساتھ برقرار رکھنے کے قابل نہیں رہا۔ خصوصی رپورٹ:
چینی ویب سائٹ SOHO کی رپورٹ کے مطابق امریکہ کو فوجی طاقت اور وسیع فوجی سہولیات کے باوجود یمن کے انصار اللہ کے مقابلے میں بری شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ جیسا کہ کہاوت ہے کہ کاٹنے والا کتا کبھی نہیں بھونکتا اور حقیقی طاقتور اوچنا نہیں بولتا۔ امریکہ کی موجودہ فوجی طاقت کو دیکھتے ہوئے، اصولی طور پر یہ کہنا ممکن ہے کہ ایران کے ساتھ امریکہ کے تصادم پر یہ مقولہ صادق آتا ہے، جیسا کہ ابتدائی طور پر ہی ڈونلڈ ٹرمپ نے طاقت کے استعمال کی بات کی، حوثیوں پر تابڑ توڑ حملے ایک ایسی ہی گھن گرج پر مبنی حکمت عملی ہے، جو امریکیوں کو معقول محسوس ہو رہی ہے، لیکن اس کے پیچھے مذکورہ مقولہ ہی سچ لگتا ہے۔
فی الحال، ریاستہائے متحدہ کے پاس دو طیارہ بردار بحری جہاز اور ان کے ساتھ بحیرہ احمر کے علاقے میں اسٹرائیک گروپس موجود ہیں، جن کے چاروں طرف تباہ کن کشتیوں اور اسکارٹ جہازوں کے بیڑے ہیں۔ اس کے علاوہ، واشنگٹن نے بڑی تعداد میں B-2 سٹیلتھ بمبار طیاروں کو اپنی سرزمین سے منتقل کر دیا ہے اور انہیں بحر ہند میں ایک اڈے پر تعینات کر دیا ہے۔ اتنے بڑے پیمانے پر یہ فوجی تعیناتی واضح طور پر حوثیوں کے خلاف ہی ہے۔ لیکن حقیقت میں اس سے امریکہ کو بہت بڑا دھچکا لگا ہے۔ ایک ماہ سے زیادہ کی مسلسل فضائی بمباری کے باوجود حوثیوں نے ہتھیار نہیں ڈالے ہیں۔
وہ پہلے کی طرح (غزہ کی حمایت میں) وقتاً فوقتاً جوابی حملے کرتے رہتے ہیں۔ تہران کے ساتھ مذاکرات کے وقت، واشنگٹن نے حوثیوں کے خلاف اپنی جنگ شروع کرنے کو ترجیح دی۔ اگرچہ یہ ایران کو مذاکرات کی شرائط ماننے اور براہ راست جنگ سے بچنے کے لیے مجبور کرنے کے لیے طاقت کا مظاہرہ لگتا ہے، لیکن یہ احتیاط سے تیار کی گئی امریکی چال کارگر ثابت نہیں ہوئی اور بالآخر ایک فسانہ اور جعلی شو میں بدل گئی۔ واشنگٹن کی اعلیٰ فوجی طاقت محدود صلاحیتوں کے ساتھ "یمن کی عوامی فوج" کے خلاف غالب آنے میں ناکام رہی۔ اگر حوثی ایسے ہیں، تو امریکہ ایران سے لڑنے کا فیصلہ کریگا تو حالات کیا ہوں گے؟
ایران کو تزویراتی گہرائی اور معاشی وسائل کی فراوانی سمیت کئی حوالوں سے ہتھیاروں کی مقدار اور معیار کے لحاظ سے حوثیوں پر برتری حاصل ہے اور اس کے پاس تیز رفتار اینٹی شپ میزائل ہیں جو امریکی طیارہ بردار بحری جہازوں کو ہلاکت خیز دھمکی دینے اور تباہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ بدلتے وقت کے ساتھ جیسے جیسے امریکہ کی سپر پاور کی حیثیت بتدریج ختم ہوتی جارہی ہے، ایسا لگتا ہے کہ وہ اب اپنے عالمی مفادات کو پہلے جیسی آسانی کے ساتھ برقرار رکھنے کے قابل نہیں رہا۔ امریکہ نے یوکرین کے بحران میں روس کا سر توڑ مقابلہ کرنے کی ہمت نہیں اور وہ مشرق وسطیٰ میں یمن کی دلدل میں پھنس گیا۔
"واشنگٹن نے خطے میں اپنے سلسلہ وار اقدامات سے ایک مضبوط قوت کا مظاہرہ کرنے کا ارادہ کیا تھا، لیکن اس کے بالکل برعکس ہوا، اور آج ایسا لگتا ہے کہ مشرق وسطیٰ میں امریکہ کی مشکلات میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے اور سب کی نظریں اس طرف لگی ہوئی ہیں کہ کیا واشنگٹن اپنا کام جاری رکھے گا یا ذلت اور مایوسی میں پیچھے ہٹ جائے گا۔"