اسلام آباد:وفاقی حکومت نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے مطالبے پر فیصلہ کن قدم اٹھاتے ہوئے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) سے ٹیکس پالیسی سازی کا اختیار واپس لے لیا ہے۔

حکومت کی جانب سے اس بڑے فیصلے کے بعد وزارت خزانہ کے تحت ایک نئے ادارے’’ٹیکس پالیسی آفس‘‘کا قیام عمل میں لایا گیا ہے، جس کا مقصد ٹیکس پالیسی سازی اور ٹیکس وصولی کے عمل کو الگ کرنا ہے۔

نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق حکومت کے اس اقدام کے بعد ایف بی آر کا کردار صرف ٹیکس وصولی تک محدود ہو گا جب کہ ٹیکس پالیسی سازی کا اختیار وزارت خزانہ کے تحت قائم ٹیکس پالیسی آفس کو منتقل کر دیا گیا ہے۔ یہ نیا ادارہ براہ راست وزیر خزانہ اور ریونیو کو رپورٹ کرے گا۔

ٹیکس پالیسی آفس کا بنیادی کام حکومتی اصلاحاتی ایجنڈے کے تحت ٹیکس پالیسیوں کا جائزہ لینا اور نئی تجاویز تیار کرنا ہوگا۔ اس کے علاوہ یہ ادارہ ٹیکس نظام میں موجود خامیوں کو دُور کرنے اور ٹیکس فراڈ کو روکنے کے لیے نئے اقدامات بھی تجویز کرے گا۔ انکم ٹیکس، سیلز ٹیکس اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی (ایف ای ڈی) جیسے اہم شعبوں کی پالیسیاں اب براہ راست وزیر خزانہ کو رپورٹ کی جائیں گی۔

یہ فیصلہ آئی ایم ایف کے ساتھ ہونے والے معاہدے کے تحت کیا گیا ہے، جس میں حکومت نے ٹیکس پالیسی سازی اور ٹیکس وصولی کے عمل کو خودمختار بنانے کی یقین دہانی کرائی تھی۔ آئی ایم ایف کا ماننا ہے کہ ٹیکس پالیسی سازی اور وصولی کے عمل کو الگ کرنے سے ٹیکس نظام میں شفافیت اور موثر حکمرانی کو فروغ ملے گا۔

اس تبدیلی کے بعد ایف بی آر کا کردار زیادہ تر ٹیکس وصولی اور حکومت کی جانب سے منظور شدہ ٹیکس پالیسیوں پر عمل درآمد تک محدود ہو گا۔ وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے ریونیو بڑھانے کے لیے ٹیکس پالیسیوں کو زیادہ موثر بنایا جا سکے گا جب کہ ٹیکس نظام میں موجود خامیوں کو دور کرنے کے لیے بھی اقدامات کیے جائیں گے۔

ماہرین کے مطابق یہ اقدام ٹیکس نظام میں اصلاحات کی جانب ایک اہم پیشرفت ہے۔ ٹیکس پالیسی سازی اور وصولی کے عمل کو الگ کرنے سے نہ صرف ٹیکس نظام میں شفافیت آئے گی بلکہ یہ اقدام ٹیکس فراڈ کو کم کرنے اور ریونیو بڑھانے میں بھی مددگار ثابت ہوگا۔

اس تبدیلی کے بعد اب دیکھنا یہ ہوگا کہ کس طرح ٹیکس پالیسی آفس اور ایف بی آر کے درمیان بہتر تعاون سے ملک کے ٹیکس نظام کو مزید موثر بنایا جا سکتا ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: ٹیکس پالیسی سازی اور ٹیکس پالیسی آفس وصولی کے عمل کو ٹیکس نظام میں ٹیکس وصولی ایف بی آر کے بعد کے تحت

پڑھیں:

190 ملین پاؤنڈز کیس؛ اپیلیں مقرر کرنے سے متعلق ڈپٹی رجسٹرار سے پالیسی طلب

اسلام آباد ہائیکورٹ نے 190 ملین پاؤنڈز کیس میں اپیلیں مقرر کرنے سے متعلق ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل سے پالیسی طلب کر لی ہے۔

قائم مقام چیف جسٹس سرفراز ڈوگر اور جسٹس انعام امین منہاس نے حکم جاری کیا۔

حکم نامے کے مطابق اپیلیوں پر جلد سماعت کی درخواست دائر ہوئی، کیس فکس کرنے کی پالیسی سے متعلق ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل رپورٹ جمع کروائے۔

واضح رہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان اور بشریٰ بی بی نے جلد سماعت کی درخواست دائر کر رکھی ہے تاہم اب تک اپیلیں سماعت کے لیے مقرر نہیں کی گئیں۔

متعلقہ مضامین

  • سندھ حکومت نے کمشنرز کو دکانیں اور کاروبار ڈی سیل کرنے سے روک دیا
  • پنجاب حکومت نے ملازمین کی ٹیکس کٹوتی سے  متعلق نئی ترمیم متعارف کرادی
  • 190 ملین پاؤنڈز کیس؛ اپیلیں مقرر کرنے سے متعلق ڈپٹی رجسٹرار سے پالیسی طلب
  • حکومت پاکستان کی آئی ایم ایف کو اصلاحات جاری رکھنے کی یقین دہانی
  • خیبرپختونخوا حکومت نے آئندہ مالی سال کیلیے بجٹ کی تیاری شروع کر دی
  • تنخواہ دار اب ٹیکس سے نہیں بچ سکے گا، پنجاب حکومت نے شکنجہ تیار کرلیا
  • نظام کی بہتری کے لیے 26 ویں ترمیم کی گئی، ضرورت ہوئی تو مزید قانون سازی کریں گے، وزیر قانون
  • کوئٹہ میں افغان مہاجرین کی تذلیل کی جا رہی ہے، سماجی و سیاسی رہنماء
  • پیچیدہ ٹیکس نظام،رشوت خوری رسمی معیشت کے پھیلاؤ میں رکاوٹ
  • جمہوریت کی مخالفت کیوں؟