وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا اور گورنر کی ملاقات پر وضاحت سامنے آگئی
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے ترجمان فراز مغل نے گورنر فیصل کریم کنڈی سے علی امین گنڈاپور کی ملاقات پر وضاحت دی ہے۔
پشاور سے جاری بیان میں ترجمان وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے کہا کہ فیصل کریم کنڈی اور علی امین گنڈا پور کی ملاقات کے دوران سیاسی امور پر گفتگو نہیں کی گئی۔
گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے مسیحا اس وقت مولانا فضل الرحمان ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی کو خیبر پختونخوا کے عوام نے 3 مرتبہ منتخب کیا، علی امین گنڈاپور عوامی ووٹ اور اسمبلی سے منتخب ہوکر وزیر اعلی بنے ہیں۔
فراز مغل نے یہ بھی کہا کہ گورنر فارم 47 سے بنائی گئی حکومت کے نمائندے ہیں، صوابی جلسے یا پارٹی امور پر قیاس آرائیاں مناسب نہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ اپنے آپ کوخبروں میں رکھنے کےلیے گورنر ہاؤس سے من گھڑت باتیں پھیلائی جارہی ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: خیبر پختونخوا
پڑھیں:
علی امین گنڈاپور نے اسحاق ڈار کے دورہ افغانستان پر ردعمل دے دیا
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کے دورہ افغانستان پر ردعمل دے دیا۔
اسحاق ڈار کے افغانستان دورہ پر بات کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ کے پی نے کہا کہ افغانستان اکیلے جانا کسی کے حق میں نہیں۔ ان مذاکرات میں سب سے بڑے اسٹیک ہولڈر خیبر پختونخوا کو چھوڑ دیا گیا۔ دہشت گردی سے متاثرہ خیبر پختونخوا صوبے کو ساتھ لے چلنا پڑے گا، اگر کے پی کے جرگے کو مان لیا جائے تو خاطر خواہ نتائج برآمد ہوں گے۔
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ خیبر پختونخوا حکومت کے مذاکرات والی پالیسی پر وفاق عمل پیرا ہوگیا، اسحاق ڈار سلیکٹیڈ اور فارم 47 حکومت کے نمائندہ ہیں، خیبر پختونخوا کے عوام کا مینڈیٹ پی ٹی آئی کے پاس ہے، مذاکرات خوش آئند ہیں تاہم اکیلے جانا کسی کے حق میں نہیں۔
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا نے کہا کہ مذاکرات میں سولو فلائٹ کی بجائے ہمیں ساتھ لے کر چلنا چاہیے تھا، ہم نےمذاکرات کے لیے ٹی آو آرز بھی بھیجے، کوئی جواب نہیں دیا گیا، قومی سطح پر جرگے کی تشکیل کا فارمولا تیار کیا اس پر عمل ہونا چاہیے تھا۔
علی امین گنڈا پور نے کہا کہ فارم 47 حکومت نالائق ہونے کے ساتھ ساتھ قومی یکجہتی کے منافی کام کر رہی ہے، غیر مہذب طریقے سے افغان مہاجرین کو واپس بھیجنا اشتعال کا سبب بنا ہے، ہم نے لاکھوں افغان باشندوں کی سالوں تک مہمان نوازی کی ہے، ہمیں ان مہاجرین کو باعزت طریقے سے رخصت کرنا چاہیے۔
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا نے کہا کہ افغانستان جانے کے بعد ان کو سانپ سونگھ چکا ہے، مذاکرات اور معاہدوں کی تفصیلات نہیں بتائی گئیں کیونکہ ان کے پاس کچھ نہیں، اگر ہمارے جرگے کو مان لیا جائے تو خاطر خواہ نتائج برآمد ہوں گے۔