’آئیے اپنے فوجی بجٹ کو آدھا کریں‘ ، ڈونلڈ ٹرمپ
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 14 فروری 2025ء) بیجنگ سے 14 فروری کو موصول ہونے والی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک حالیہ بیان میں کہا کہ وہ چین اور روس کے رہنماؤں سے فوجی اخراجات میں کمی کے بارے میں بات چیت کرنا چاہتے ہیں۔ ٹرمپ کے اس بیان کے بعد بیجنگ کی طرف سے جمعہ کو کہا گیا کہ فوجی اخراجات میں کٹوتی کی پیش قدمی میں امریکہ کو پہل کرنی چاہیے۔
روس اور امریکہ کے مابین یوکرین کے معاملے پر رسہ کشی
ڈونلڈ ٹرمپ نے کیا کہا تھا؟
جمعرات کو وائٹ ہاؤس کے اوول آفس میں نامہ نگاروں کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے امریکی صدر نے کہا کہ ''حالات پُرسکون ہونے پر‘‘ وہ چینی اور روسی ہم منصبوں، شی جن پنگ اور ولادیمیر پوٹن کے ساتھ سربراہی ملاقات چاہتے ہیں۔
(جاری ہے)
ٹرمپ کے بقول، '' میں کہنا چاہتا ہوں، آئیے اپنے فوجی بجٹ کو آدھا کر دیں۔
‘‘امریکہ کے ریپبلکن لیڈر ڈونلڈ ٹرمپ دوسری صدارتی مدت میں خود کو ''گلوبل پیس میکر‘‘ یعنی عالمی امن ساز لیڈر کی حیثیت سے پیش کر رہے ہیں۔
'مضحکہ خیز جنگ' ختم کی جائے، ٹرمپ کا پوٹن سے مطالبہ
چین کا رد عمل
ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے فوجی بجٹ میں نصف کٹوتی کی تجویز کے بارے میں دیے گئے بیان کے بعد جمعے کو بیجنگ کی وزارت خارجہ نے ایک جواب میں کہا کہ امریکہ کے پاس دنیا کا سب سے بڑا فوجی بجٹ موجود ہے۔
اُسے خود اس سلسلے میں پہل کرنی چاہیے۔ چینی وزارت خارجہ کے ترجمان گیو جیاکون نے ایک معمول کی نیوز بریفنگ میں کہا،'' کیونکہ واشنگٹن امریکہ فرسٹ‘‘ کا مطالبہ کر رہا ہے، اس لیے اُسے فوجی اخراجات میں کمی کی مثال قائم کرنے میں قائدانہ کردار ادا کرنا یا پیش پیش رہنا چاہیے۔انہوں نے مزید کہا، ''چین کا فوجی بجٹ کھلا اور شفاف ہے۔
یہ امریکہ اور دیگر بڑی فوجی طاقتوں کے حوالے سے معقول اور مناسب تجویز ہے۔‘‘ چینی سفارتکار کے بقول،''چین کے محدود دفاعی اخراجات قومی خودمختاری، حفاظت اور ترقیاتی مفادات کے تحفظ کے لیے اشد ضروری ہیں اور یہ عالمی امن کے تحفظ کے لیے بھی غیر معمولی اہمیت کا حامل ہے۔‘‘اولین ترجیح یوکرینی بحران کا خاتمہ ہو گا، ڈونلڈ ٹرمپ
ٹرمپ نے جمعرات کو تینوں طاقتوں سے اپنے جوہری ہتھیاروں میں کمی شروع کرنے کا مطالبہ بھی کیا، لیکن گیو نے کہا کہ سب سے زیادہ جوہری ہتھیار رکھنے والے ممالک کی حیثیت سے واشنگٹن اور ماسکو پر ہی ''جوہری تخفیف اسلحہ کی خصوصی اور بنیادی ذمہ داری‘‘ عائد ہوتی ہے۔
چینی سفارتکار نے کہا، ''چین ہمیشہ اپنی جوہری طاقت کو قومی سلامتی کے لیے کم سے کم ضروری سطح پر برقرار رکھتا ہے اور کسی بھی ملک کے ساتھ ہتھیاروں کی دوڑ میں شامل نہیں ہوتا ہے۔‘‘
ک م/ ع ت(اے ایف پی)
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ڈونلڈ ٹرمپ فوجی بجٹ کہا کہ
پڑھیں:
امریکہ میں ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف سینکڑوں مظاہرے
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 20 اپریل 2025ء) صدر ٹرمپ کے دوسرے دور صدارت میں ان کی پالیسیوں کے خلاف احتجاج کرنے کے لیے ہزاروں افراد ملک بھر میں منعقدہ درجنوں تقریبات میں سڑکوں پر نکل آئے۔ مظاہرین نے ٹرمپ کی جارحانہ امیگریشن پالیسیوں، بجٹ میں کٹوتیوں، یونیورسٹیوں، نیوز میڈیا اور قانونی اداروں پر دباؤ سمیت یوکرین اور غزہ کے تنازعات سے نمٹنے کی پالیسی کی مذمت کی۔
اقتدار میں واپس آنے کے بعد سے ڈونلڈ ٹرمپ نے ارب پتی ایلون مسک کے ساتھ مل کر حکومتی اخراجات میں بڑے پیمانے پر کٹوتیاں کی ہیں۔ انہوں نے دو لاکھ سے زیادہ وفاقی ملازمین کو فارغ کیا اور اہم وفاقی ایجنسیوں جیسے کہ USAID اور محکمہ تعلیم کو ختم کرنے کے لیے اقدامات کیے۔
ٹرمپ انتظامیہ کی پالیسیوں پر تنقیدٹرمپ کی پالیسیوں کے خلاف احتجاجی ریلیاں گروپ 50501 کی قیادت میں منعقد کی جا رہی ہیں، جس کا مطلب پچاس ریاستوں میں پچاس مظاہرے اور ایک تحریک کی نمائندگی کرنے والوں کا اتحاد ہے۔
(جاری ہے)
یہ گروپ اپنی احتجاجی ریلیوں کو "ٹرمپ انتظامیہ اور اس کے ساتھیوں کے جمہوریت مخالف اور غیر قانونی اقدامات کا ایک ردعمل قرار دیتا ہے۔"ایک احتجاجی ریلی میں اپنی پوری فیملی کے ساتھ شریک اسی سالہ تھامس باسفورڈ نے خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ وہ چاہتے ہیں کہ نوجوان نسل اس ملک کی اصلیت کے بارے میں جانیں۔ ان کے بقول، آزادی کے لیے امریکہ میں یہ ایک بہت خطرناک وقت ہے۔
"بعض اوقات ہمیں آزادی کے لیے لڑنا پڑتا ہے۔" 'امریکہ میں کوئی بادشاہ نہیں'مظاہرین نے ٹرمپ کی ملک بدری کی پالیسیوں کا نشانہ بننے والے تارکین وطن کے لیے حمایت کا اظہار کیا۔ اس کے ساتھ ساتھ ان وفاقی ملازمین کے ساتھ یکجہتی کا اظہار بھی کیا جنہوں نے اپنی ملازمتیں کھو دی تھیں۔ انہوں نے ان یونیورسٹیوں کے حق میں بھی آواز بلند کی جن کے فنڈز میں کٹوتی کا خطرہ ہے۔
نیویارک میں مظاہرین نے "امریکہ میں کوئی بادشاہ نہیں" اور "ظالم کے خلاف مزاحمت" جیسے نعروں کے ساتھ مارچ کیا۔
دارالحکومت واشنگٹن میں لوگوں نے تشویش کا اظہار کیا کہ ٹرمپ جمہوریت اور ملک کے اقدار کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔ ان میں سے کچھ مظاہرین نے کیفیہ اسکارف کے ساتھ مارچ کیا اور "آزاد فلسطین" کے نعرے لگائے۔ چند لوگوں نے صدر وولودیمیر زیلنسکی کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے یوکرین کا پرچم اٹھا رکھا تھا۔
امریکی مغربی ساحل پر واقع شہر سان فرانسسکو میں کچھ مظاہرین نے امریکی پرچم الٹا اٹھا رکھا تھا، جو عام طور پر پریشانی کی علامت ہے۔
ادارت: رابعہ بگٹی