سہ فریقی سیریز فائنل: نیوزی لینڈ کے خلاف پاکستان ٹیم 241 پر پویلین لوٹ گئی
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
سہ فریقی سیریز فائنل: نیوزی لینڈ کے خلاف پاکستان ٹیم 241 پر پویلین لوٹ گئی WhatsAppFacebookTwitter 0 14 February, 2025 سب نیوز
کراچی (سب نیوز )سہ فریقی سیریز کے فائنل میں نیوزی لینڈ کے خلاف پاکستان مشکلات کا شکار رہی، اور 241 رنز بنا کر پوری ٹیم پویلین لوٹ گئی اور کیویز کو جیت کے لیے 242 رنز کا ہدف دیا۔کراچی کے نیشنل اسٹیڈیم میں کھیلے جارہے میچ میں قومی ٹیم کے کپتان محمد رضوان نے ٹاس جیت کر بیٹنگ کی۔
پاکستان کو ابتدا سے ہی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا اور فخر زمان صرف 10 رنز بنا کر پویلین لوٹ گئے، دوسری وکٹ شکیل مسعود کی گری جو محض 8 رنز بناسکے۔اسی طرح اسٹار بیٹر بابر اعظم آج بھی بڑی اننگ کھیلنے میں ناکام رہے اور 29 رنز بنا کر ہمت ہار گئے، تاہم انہوں نے ایک اور اعزاز اپنے نام کر لیا اور ون ڈے کرکٹ میں سب سے کم میچ میں 6 ہزار رنز بنانے کا ریکارڈ قائم کیا۔
گزشتہ میچ میں سنچریاں بنانے والے کپتان محمد رضوان اور سلمان علی آغا نے آج بھی اچھی شراکت داری قائم کی اور پاکستان کے مجموعے کو 142 رنز تک پہنچایا۔تاہم وہ آج بڑا اسکور نہ بنا سکے پہلے رضوان 46 رنز بنا کر آٹ ہوئے اس کے بعد سلمان علی آغا بھی 45 رنز کے انفرادی اسکور پر بریس ویل کی گیند پر جیکب ڈفی کو کیچ دے بیٹھے۔طیب طاہر نے بھی کچھ مزاحمت کی اور 33 گیندوں پر 38 رنز کر پویلین لوٹ گئے، اس کے علاوہ خوشدل شاہ 7، شاہین آفریدی ایک رنز بنا سکے۔
کیویز کی جانب سے ول اورورکے نے 4 کھلاڑیوں کو آٹ کیا، اس کے علاوہ کپتان مچل سینٹنر اور مائیکل بریس ویل 2، 2 جبکہ جیکب ڈفی اور نیتھن اسمتھ نے ایک، ایک وکٹ حاصل کی۔کراچی کے نیشنل اسٹیڈیم میں کھیلے جارہے میچ میں قومی ٹیم کے کپتان محمد رضوان نے ٹاس جیت کر بیٹنگ کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا کہ پچ مختلف لگ رہی ہے، بڑا ہدف دے کر میچ جیتنے کی کوشش کریں گے۔
آج کے میچ کے لیے پاکستان ٹیم میں ایک تبدیلی کی گئی ہے اور محمد حسنین کی جگہ فہیم اشرف کو شامل کیا گیا ہے۔پاکستان: محمد رضوان (کپتان)، بابر اعظم، فخر زمان، سعود شکیل، سلمان آغا، طیب طاہر، فہیم اشرف، خوشدل شاہ، شاہین شاہ آفریدی، نسیم شاہ، ابرار احمد،نیوزی لینڈ: مچل سینٹنر (کپتان)، وِل ینگ، ڈیوون کانوے، کین ولیمسن، ڈیرل مچل، ٹام لیتھم، گلین فلپس، مائیکل بریس ویل، نیتھن اسمتھ، جیکب ڈفی، ول اورورکے شامل ہیں۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: نیوزی لینڈ
پڑھیں:
ڈاکٹر علامہ محمد اقبالؒ کی 87 ویں برسی آج منائی جا رہی ہے۔
شاعرِ مشرق، مفکر پاکستان ڈاکٹر علامہ محمد اقبالؒ کی 87 ویں برسی آج ملک بھر میں نہایت عقیدت و احترام سے منائی جا رہی ہے. علامہ اقبال کو دنیا سے رخصت ہوئے 87 برس بیت گئے لیکن ان کے اشعار اور افکار آج بھی دنیا بھر کے مسلمانوں کے لیے مشعلِ راہ ہیں۔ علامہ محمد اقبالؒ نے علیحدہ وطن کا خواب دیکھا اور اپنی شاعری سے برصغیر کے مسلمانوں میں بیداری کی نئی روح پھونکی، 1930 میں آپ کا الہٰ آباد کا مشہور صدارتی خطبہ تاریخی حیثیت رکھتا ہے، علامہ اقبالؒ کی تعلیمات اور قائد اعظمؒ کی ان تھک کوششوں سے پاکستان معرضِ وجود میں آیا۔ مفکر پاکستان علامہ محمد اقبالؒ 9 نومبر 1877 کو سیالکوٹ میں پیدا ہوئے، انہوں نے ابتدائی تعلیم سیالکوٹ میں ہی حاصل کی، مشن ہائی سکول سے میٹرک اور مرے کالج سیالکوٹ سے ایف اے کا امتحان پاس کیا۔ اس کے بعد علامہ اقبالؒ نے گورنمنٹ کالج لاہور سے فلسفے میں ماسٹرزکیا اور پھر اعلیٰ تعلیم کے لئے انگلینڈ چلے گئے جہاں قانون کی ڈگری حاصل کی، بعد ازاں آپ جرمنی چلے گئے جہاں میونخ یونیورسٹی سے فلسفے میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔ آپ نے اورینٹیئل کالج میں تدریس کے فرائض بھی انجام دیئے تاہم وکالت کو مستقل پیشے کے طور پر اپنایا، علامہ اقبالؒ وکالت کے ساتھ ساتھ شعر و شاعری بھی کرتے رہے اور سیاسی تحریکوں میں بھی حصہ لیا، 1922 میں حکومت کی طرف سے آپ کو ’سر‘ کا خطاب ملا۔ مفکر پاکستان کا شمار برصغیر پاک و ہند کی تاریخ ساز شخصیات میں ہوتا ہے، علامہ اقبالؒ نے ناصرف تصور پاکستان پیش کیا بلکہ اپنی شاعری سے مسلمانوں، نوجوانوں اور سماج کو آفاقی پیغام پہنچایا۔ علامہ اقبالؒ کے معروف مجموعہ کلام میں بانگ درا، ضرب کلیم، ارمغان حجاز اور بال جبریل شامل ہیں، موجودہ حالات اس بات کا تقاضا کرتے ہیں کہ علامہ اقبالؒ کے کلام کے ذریعے اتحاد اور یگانگت کا پیغام عام کیا جائے۔ مفکر پاکستان علامہ اقبالؒ نے اپنی شاعری سے برصغیر کی مسلم قوم میں بیداری کی نئی روح پھونک دی، علامہ اقبال کی کاوشوں سے ہی تحریک پاکستان نے زور پکڑا اور قائداعظم محمد علی جناحؒ کی قیادت میں 14 اگست 1947 کو ایک آزاد وطن پاکستان حاصل کرلیا۔ پاکستان کی آزادی سے قبل ہی علامہ اقبال 21 اپریل 1938 کو انتقال کر گئے تھے تاہم ایک عظیم شاعر اور مفکر کے طور پر قوم ہمیشہ ان کی احسان مند رہے گی، قوم کے اس عظیم شاعر کا مزار لاہور میں بادشاہی مسجد کے احاطے میں واقع ہے۔