خیبرپختونخوا میں 16 ہزار اساتذہ بھرتی کرنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
خیبرپختونخوا حکومت نے صوبے میں 16 ہزار سے زائد اساتذہ کی بھرتی کا اعلان کیا ہے۔
اس حوالے سے محکمہ تعلیم خیبرپختونخوا نے کہا ہے کہ یہ بھرتیاں جدید تعلیمی نظام کے فروغ اور طلباء کو معیاری تعلیم فراہم کرنے کے لیے کی جا رہی ہیں۔
محکمہ تعلیم کے پی کے مطابق ان نئی بھرتیوں سے صوبے کے نوجوانوں کو روزگار کے نئے مواقع ملیں گے۔
محکمہ نے یہ بھی بتایا کہ اسامیوں کی تفصیلات بہت جلد محکمہ کی ویب سائٹ پر شائع کی جائیں گی، جہاں امیدوار اپنی درخواستیں جمع کر سکیں گے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
ایف بی آر کا ٹیکس چوری میں ملوث ڈاکٹرز، اسپتالوں کیخلاف گھیرا تنگ کرنے کا فیصلہ
ایف بی آر کا ٹیکس چوری میں ملوث ڈاکٹرز، اسپتالوں کیخلاف گھیرا تنگ کرنے کا فیصلہ WhatsAppFacebookTwitter 0 13 December, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (آئی پی ایس )فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر)نے کروڑوڑں روپے کی مبینہ ٹیکس چوری میں ملوث نجی پریکٹس کرنے والے ڈاکٹروں و میڈیکل کلینکس و نجی اسپتالوں کے خلاف گھیرا تنگ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔یہ فیصلہ ایف بی آر کو ڈیٹا اینالسز کے دوران موصول ہونیوالے تازہ ترین اعداد و شمار کی بنیاد پر کیا گیا ہے ملک میں ڈاکٹروں کا بڑے پیمانے پر مبینہ طور پر ٹیکس چوری میں ملوث ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔قابل ٹیکس آمدنی رکھنے کے باوجود 73 ہزار سے زائد رجسٹرڈ ڈاکٹروں کا انکم ٹیکس گوشوارے جمع نہ کروانے کا بھی انکشاف ہوا ہے۔فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر)حکام کے مطابقتازہ ترین ڈیٹا کے مطابق ملک بھر میں ایک لاکھ30 ہزار 243 ڈاکٹرز رجسٹرڈ ہیں لیکن رواں سال میں صرف 56ہزار287 رجسٹرڈ ڈاکٹروں نے انکم ٹیکس ریٹرن جمع کروائے ہیں جبکہ 73 ہزار سے زائد رجسٹرڈ طبی ماہرین نے کوئی انکم ٹیکس ریٹرن جمع ہی نہیں کرائے ۔
یہ ڈاکٹرزملک کے سب سے زیادہ آمدنی والے شعبوں میں مصروف کار ہیں یہ انکشافات نجی میڈیکل پریکٹسز کی واضح مصروفیات اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے سامنے ظاہر کی گئی آمدنی کے درمیان نمایاں تضادات کو اجاگر کرتے ہیں۔اعداد و شمار سے معلوم ہوا ہے کہ2025 میں31 ہزار870 ڈاکٹرز نے نجی پریکٹس سے صفر آمدنی ظاہر کی ہے جبکہ 307 ڈاکٹروں نے نقصان ظاہر کیا ہے حالانکہ بڑے شہروں میں ان کے کلینکس مسلسل مریضوں سے بھرے رہتے ہیں۔صرف24 ہزار 137 ڈاکٹروں نے کوئی کاروباری آمدنی ظاہر کی ہے جو ڈاکٹرز انکم ٹیکس ریٹرن جمع کراتے بھی ہیں۔ان کا ظاہر کردہ ٹیکس ان کی ممکنہ آمدنی کے مقابلے میں انتہائی کم ہے، سترہ ہزار442 ڈاکٹرز ایسے ہیں جن کی آمدنی 10 لاکھ روپے سے زائد تھی، انہوں نے یومیہ اوسطا 1,894 روپے ٹیکس ادا کیا جبکہ دس ہزار922 ڈاکٹرز ایسے ہیں جن کی سالانہ آمدنی 10 سے 50 لاکھ روپے کے درمیان تھی، انہوں نے یومیہ صرف 1094 روپے ٹیکس ادا کیا۔تین ہزار312 ڈاکٹرز ایسے ہیں جن کی آمدنی 50 لاکھ سے ایککروڑ روپے کے درمیان تھی انہوں نے یومیہ 1594 روپے ٹیکس ادا کیا جبکہ ایسے بہت سے ڈاکٹرز ہیں جو فی مریض دو ہزارسے دس ہزار روپے تک فیس وصول کرتے ہیں۔
روزانہ ایک مریض کی فیس کے برابر ٹیکس بھی ظاہر نہیں کر رہے سب سے زیادہ آمدنی والے 3327 ڈاکٹرز جن کی آمدنی ایک کروڑ روپے سے زیادہ تھی، انہوں نے یومیہ صرف ساڑھے پانچ ہزار روپے ٹیکس ادا کیاجبکہ38 ہزار 761 ڈاکٹرز ایسے ہیں جنہوں نے 10 لاکھ روپے سے کم آمدنی ظاہرکی ہیان کا یومیہ ادا کردہ ٹیکس صرف 791 روپے تھا۔اس کے علاوہ 31 ہزار524 ڈاکٹرز نے صفر آمدنی ظاہرکی ہے مگر مجموعی طور پر 1.3 ارب روپے کے ٹیکس ریفنڈز کے دعوے دائرکئے ہیں۔یہ اعداد و شمار اس زمینی حقیقت سے شدید متصادم ہیں کہ ہر شام ملک بھر میں نجی کلینکس مریضوں سے بھرے ہوتے ہیں اور فی مریض فیس خاصی زیادہ ہوتی ہے اگرموازنہ کیا جائے تو گریڈ سترہ اور اٹھارہ کا ایک سرکاری افسر اس سے کہیں زیادہ ماہانہ ٹیکس ادا کرتا ہے جتنا بہت سے ڈاکٹر پوری سہہ ماہی میں ادا کرتے ہیں اس کے باوجود کہ سرکاری ملازمین کے پاس آمدنی چھپانے کی کوئی گنجائش نہیں ہوتی۔اس صورت حال سے ایک بنیادی سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا ملک ان طبقات کے ٹیکسوں پر چل سکتا ہے جن کی آمدنی چھپ نہیں سکتی جبکہ زیادہ آمدنی والے شعبے یا تو آمدنی کم ظاہر کر رہے ہیں یا بالکل ظاہر ہی نہیں کرتے؟،یہ انتہائی افسوس ناک بات ہے کہ زیادہ آمدنی والے طبقات نہایت کم آمدنی ظاہر کرتے ہیں کمپلائنس کا یہ ابھرتا ہوا خلا ٹیکس نظام میں انصاف کی بحالی کے لیے موثرانفورسمنٹ اقدامات کی فوری ضرورت کی نشاندہی کرتا ہے۔زیادہ آمدنی والے پیشوں میں کمپلائنس اب کوئی اختیاری امر نہیں رہایہ قومی استحکام کے لیے ناگزیر ہو چکا ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرسرکاری ملازمین کے اثاثے پبلک کرنے سے متعلق قانون سازی کر چکے، وزیر خزانہ سرکاری ملازمین کے اثاثے پبلک کرنے سے متعلق قانون سازی کر چکے، وزیر خزانہ صرف فیض حمید کو گرفتار کرنے اور سزا دینے سے انصاف نہیں ہوسکتا، جاوید لطیف پاکستان عمران خان سے متعلق رپورٹس پر فوری اور موثر کارروائی کرے، نمائندہ اقوام متحدہ فیض حمید کے سازشی عناصر اب بھی عمران کو اقتدار میں لانا چاہتے ہیں، خواجہ آصف کا دعویٰ فرخ خان پاکستان مسلم لیگ شعبہ خواتین کی مرکزی صدر مقرر پاکستان بحران سے نکل آیا، معاشی اشاریے بہتر ہو چکے ہیں،وزیراعظمCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم