فلپائن جتنا “امریکہ پر منحصر” اتنا ہی غیرمحفوظ ہوگا،چینی میڈیا
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
بیجنگ:حال ہی میں فلپائن کے اعلیٰ سطحی حکام نے ایک بار پھر دعویٰ کیا کہ وہ فلپائن میں تعینات امریکی فوج درمیانے فاصلے تک مار کرنے والے میزائل سسٹم ٹائفون خریدنے کا ارادہ رکھتے ہیں اور بحیرہ جنوبی چین کا معاملہ ٹائفون کے مسئلے سے منسلک ہے۔ مارکوس انتظامیہ کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے فلپائن کی دفاعی اور سلامتی کی حکمت عملی میں نمایاں تبدیلیاں آئی ہیں، جن میں “بڑی طاقتوں پر انحصار” اس حکمت عملی کا مرکزی نقطہ نظر ہے۔ فلپائنی حکومت کا ماننا ہے کہ “بڑی طاقت پر انحصار” کی حکمت عملی ان کیلئے تحفظ لا سکتی ہے۔ فلپائن کی حکومت کو “انحصار” کی اس حکمت عملی سے شائد کچھ “تسلی” تو مل سکتی ہے ، لیکن یہ فلپائن کیلئے سلامتی نہیں لائے گی بلکہ اس کے برعکس نتائج برآمد ہو سکتے ہیں ، جن میں براہ راست مسئلہ آسیان کی زیر قیادت علاقائی سلامتی کے اداروں پر منفی اثرات کا ہے۔طویل عرصے سے آسیان نے “طاقتوں کے توازن” کی حکمت عملی اور کثیر الجہتی پر مبنی سلامتی کے ڈھانچے پر عمل کیا ہے، جو جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کو سرد جنگ کے نتائج سے بچنے اور مشترکہ طور پر سیکیورٹی چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کی بنیاد فراہم کرتا ہے۔ تاہم مارکوس انتظامیہ کی جانب سے جنوب مشرقی ایشیا میں امریکی فوجی تسلط کو بڑھانے کے لیے یکطرفہ حمایت کی پالیسی آسیان کی سلامتی کی حکمت عملی کے اسٹریٹجک ٹریک سے انحراف کرتی ہے اور بڑی طاقتوں کے مقابلے کے لیے ریگولیٹر او بفر زون کے طور پر آسیان کے کردار کو کمزور کرتی ہے۔ فلپائن کو یہ سوچنا چاہیئے کہ اگر وہ آسیان کی زیر قیادت علاقائی سلامتی کے نظام کو کمزور کرتا ہے، تو وہ خود اس سے کیسے بچ پائے گا ؟بحیرہ جنوبی چین میں امن و استحکام چین اور آسیان ممالک کی مشترکہ کوششوں کا نتیجہ ہے۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ متعلقہ ممالک براہ راست بات چیت اور مشاورت کے ذریعے تنازعات کو مناسب طریقے سے حل کریں ، اور اس بات پر قائم رہے کہ چین اور آسیان ممالک مشترکہ طور پر سمندری امن برقرار رکھیں گے۔ فلپائن نے امریکہ کے ساتھ تعاون کے لئے “ٹائفون” متعارف کرانے کا جو عمل کیا، اس نے دراصل خطے میں جغرافیائی سیاسی محاذ آرائی اور اسلحے کی دوڑ کے خطرات کو جنم دیا۔ مغرب کی “مدد” پر انحصار کرتے ہوئے اپنے قومی دفاع کو دوسروں کے حوالے کرنے سے فلپائن اپنے لئے تحفظ کے بجائے تباہی لائےگا۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کی حکمت عملی ا سیان
پڑھیں:
مربوط حکمت عملی اور مشترکہ کاوشوں سے پولیو کا خاتمہ کرنا ہے، وزیراعظم
وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ بچوں کے محفوظ مستقبل کے لیے پولیوکا خاتمہ ضروری ہے، حکومت ملک سے پولیو کے مکمل خاتمے کے لیے پرعزم ہے۔
وزیراعظم نے اسلام آباد میں انسداد پولیو کی 7 روزہ قومی مہم کا آغاز کیا، انہوں نے بچوں کو قطرے پلا کر مہم کا باضابطہ آغاز کیا۔
وزیراعظم کا کہنا تھا بچوں کےمحفوظ مستقبل کے لیے پولیو کاخاتمہ ضروری ہے اور حکومت ملک سے پولیو کے مکمل خاتمے کے لیے پرعزم ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ مربوط حکمت عملی اورمشترکہ کاوشوں سے پولیو کا خاتمہ کرنا ہے، 21 تا 27 اپریل جاری رہنے والی انسداد پولیو مہم کے دوران پولیو ورکرز کی سیکیورٹی کے خصوصی انتظامات کیے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پولیو مہم کے دوران پانچ سال سےکم عمر بچوں کو انسداد پولیو کے قطرے پلائے جائیں گے،انسدادپولیومہم کامیاب بنانےکےلیے والدین تعاون کریں۔