گوہر رشید اور کبریٰ خان رشتہ ازدواج میں منسلک، خانہ کعبہ سے تصویر شیئر کردی
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
پاکستان شوبز کے معروف اداکار مرزا گوہر رشید اور اداکارہ کبریٰ خان رشتہ ازدواج میں منسلک ہوگئے۔
گوہر رشید اور کبریٰ خان نے فوٹو اینڈ ویڈیو شیئرنگ پلیٹ فارم انسٹاگرام پر نکاح کے بعد عمرے کی ادائیگی کی تصاویر شیئر کی ہیں۔
تصویر میں گوہر اور کبریٰ خان کو خانہ کعبہ کے غلاف کو ہاتھ لگاتے اور خانہ کعبہ کے سامنے ایک دوسرے کو مسکراتے ہوئے دیکھ کر تصویر بنواتے دیکھا جاسکتا ہے۔
View this post on InstagramA post shared by Kübra Khan (@thekubism)
ان تصاویر کے کیپشن میں لکھا ہے ’اللہ کے سامنے 70 ہزار فرشتے گواہ اور رحمت ہم پر بارش بن کر برس رہے ہیں‘۔
گوہر رشید اور کبریٰ خان کے مداح اور ساتھی فنکاروں کی جانب سے تبصرے میں انہیں مبارکباد دینے کا سلسلہ جاری ہے۔ اس خوبصورت جوڑے کے مداح ان سے محبت اور نیک تمناؤں کا اظہار کر رہے ہیں۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: گوہر رشید اور اور کبری
پڑھیں:
انصاف کی لٹیا ڈبو دی گئی ہے اور اب قبر کھودی جارہی ہے، شیخ رشید احمد
انصاف کی لٹیا ڈبو دی گئی ہے اور اب قبر کھودی جارہی ہے، شیخ رشید احمد WhatsAppFacebookTwitter 0 19 April, 2025 سب نیوز
راولپنڈی (سب نیوز)سابق وفاقی وزیر اور عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ مجھے دس مقدمات کی نقول دی گئی ہیں حالانکہ میں اس ملک میں موجود ہی نہیں تھا، انصاف کی قبر کھودی جارہی ہے انصاف کی لٹیا ڈبو دی گئی ہے۔
راولپنڈی میں عدالت میں پیشی کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ کل سپریم کورٹ کی طرف سے تحریری حکم نامہ آگیا ہے کہ چار ماہ میں ٹرائل مکمل کیا جائے، 36 ہزار کیسز کو چار ماہ میں مکمل کرنا مشکل ہے، ان کیسز کا فیصلہ میری زندگی میں نہیں ہوسکتا۔ انہوں نے کہا کہ انصاف کو مستحکم کرنے کے لیے صاف ٹرائل ضروری ہے، ہم انصاف چاہتے ہیں غریبوں کی حالت زار دیکھیں غریب دن بدن غریب ہورہا ہے، چار ماہ میں ٹرائل مکمل کرنا ناانصافی کے زمرے میں آتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ میری ایپل ہے کہ چارہ ماہ میں کیس کے فیصلے کا ازسر نو جائزہ لیا جائے، مجھے دس مقدمات کی نقول دی گئی ہیں حالانکہ میں اس ملک میں موجود ہی نہیں تھا، انصاف کی قبر کھودی جارہی ہے انصاف کی لٹیا ڈبو دی گئی ہے۔شیخ رشید نے کہا کہ آج ذاتی طور پر عدالت سے استدعا کی ہے ہم ہر روز عدالتوں کے دھکے کھا رہے ہیں، چار ماہ میں عدالت سے فیصلہ کرنا ممکن نہیں ہے، عدالت سے استدعا کی ہے کہ سب کو انصاف دیا جائے۔