ملائیشین کنسلٹیو کونسل آف اسلامک آرگنائزیشن (MAPIM) کے صدر کی وفاقی وزیر انجینئر امیر مقام سے ملاقات
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) وفاقی وزیر برائے امور کشمیر، گلگت بلتستان و سیفران انجینئر امیر مقام سے ملائیشین کنسلٹیو کونسل آف اسلامک آرگنائزیشن (MAPIM) کے صدر حاجی محمد اعظمی حامد کی ملاقات، دو طرفہ تعلقات اور مسئلہ کشمیر پر تبادلہ خیال۔
انجینئر امیر مقام کا کہنا تھا کہ پاکستان ملائیشیا کے ساتھ برادرانہ تعلقات کو انتہائی اہمیت دیتا ہے اور انہوں نے کشمیر کاز پر ملائیشین حکومت کی حمایت پر شکریہ ادا کیا۔ وفاقی وزیر نے وفد کو بھارت کے 5 اگست 2019 کے غیر انسانی لاک ڈاؤن کے بعد IIOJK میں بگڑتی ہوئی انسانی حقوق کی صورتحال سے بھی آگاہ کیا اور خطے میں امن و سلامتی کو لاحق خطرات پر روشنی ڈالی۔
انہوں نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق تنازعہ کشمیر کے پرامن حل کے لیے بین الاقوامی برادری کے کردار کی اہمیت پر زور دیا۔
MAPIM کے صدر حاجی محمد اعظمی حامد نے IIOJK میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر تشویش کا اظہار کیا اور کشمیری عوام کے حق خودارادیت اور تنازعہ کشمیر کے منصفانہ اور دیرپا حل کی حمایت کا اعادہ کیا۔
مزید برآں، MAPIM نے “فرینڈز آف کشمیر گروپ” قائم کرنے اور کشمیر-ملائیشیا-پاکستان سینٹر کے قیام کا اعلان کیا تاکہ دو طرفہ تعلقات کو مزید فروغ دیا جا سکے۔
اجلاس میں یہ بھی اعلان کیا گیا کہ آزاد جموں و کشمیر کے نوجوانوں کو تعلیمی وظائف اور دیگر مواقع فراہم کیے جائیں گے۔
مسلم اتحاد کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے دونوں رہنماؤں نے کہا کہ مسلمانوں کو درپیش چیلنجز، بشمول مسئلہ فلسطین، کے حل کے لیے اتحاد ناگزیر ہے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
پی ٹی آئی کے ساتھ تعلقات کو اس مقام پر لے جانا چاہتے ہیں جہاں بات چیت ہوسکے، فضل الرحمان
جمعیت علماء اسلام (جے یو آئی۔ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کے ساتھ تعلقات کو اس مقام پر لے جانا چاہتے ہیں جہاں بات چیت ہوسکے، انتہاپسند سیاست کے قائل نہیں ، پیپلز پارٹی، ن لیگ، جماعت اسلامی اور دیگر جماعتوں سے اختلاف ہے دشمنی نہیں۔
سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمان کی منصورہ لاہور میں امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان سے ملاقات ہوئی، انہوں نے پروفیسر خورشید احمد کے انتقال پر تعزیت کا اظہار کیا۔
مشترکہ پریس کانفرنس میں مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ میں انتہا پسندانہ اور شدت پسندانہ سیاست کا قائل نہیں، کوئی انگریز کا ایجنٹ رہا ہے یا امریکا کا تو ہم نے اسے کہا ہے، ہم پی ٹی آئی کے ساتھ تعلقات کو وہاں لے جانا چاہتے ہیں جہاں بات چیت ہو سکے، پیپلز پارٹی، ن لیگ، جماعت اسلامی کےساتھ اختلاف ہیں لیکن دشمنی نہیں۔
انہوں نے کہا کہ اتحاد امت کے نام سے ایک پلیٹ فارم تشکیل دے رہے ہیں، حکمران غزہ کیلئے اپنا فرض کیوں ادا نہیں کر رہے، یکسو ہوکر فلسطینیوں کیلئے بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔
امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا کہ فلسطین سے متعلق ہم مولانا فضل الرحمان کے مؤقف کے ساتھ ہیں، دونوں جماعتیں اپنے اپنے پلیٹ فارم سے جدوجہد کریں گی۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ فلسطین کی صورتحال پوری امت مسلمہ کےلیے باعث تشویش ہے، 27 اپریل کو مینار پاکستان میں بہت بڑا جلسہ اور مظاہرہ ہوگا، مذہبی جماعتیں مینار پاکستان جلسے میں شرکت کریں گی، جلسے میں پنجاب کے عوام کو دعوت دی گئی ہے، فلسطین کےلیے پورے ملک میں بیداری مہم بھی چلائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ اتحاد امت کے نام سے ایک پلیٹ فارم تشکیل دے رہے ہیں، یکسو ہوکر غزہ کے فلسطینیوں کیلئے بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔ اگر یہاں کوئی چھوٹی موٹی اسرائیلی لابی ہے بھی تو اس کی کوئی حیثیت نہیں، حکمران غزہ کیلئے اپنا فرض کیوں ادا نہیں کر رہے؟
فضل الرحمان نے کہا کہ جے یو آئی کا منشور صوبوں کے تحفظ سے متعلق بہت واضح ہے، سندھ کے لوگ اگر حق کی بات کرتے ہیں تو کسی صوبے کو ہم حق کی بات کرنے سے نہیں روک سکتے، صوبائی خود مختاری اور مفادات سے متعلق ہمارا مؤقف واضح ہے، یہ حکمرانوں کی نا اہلی ہے کہ اب تک مسئلے کا حل نہیں نکال سکے، مسئلے کا حل تمام فریقین کو مرکز میں بٹھا کر حاصل کیا جا سکتا ہے، محسوس ہوتا ہے کہ حکومت کے دل میں کوئی چور ہے، پانی کی تقسیم آئین اور قانون کے مطابق ہونی چاہیے۔
حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ تمام اداروں کو اپنی اپنی آئینی حدود میں کام کرنا چاہیے، ہم چاہتے ہیں سب مظلوموں کے حق میں، ظالموں کے خلاف کھڑے ہوں، حکومت کچھ بھی کہے عام آدمی کیلئے مہنگائی موجود ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ آئینی ترمیم پر ہر جماعت کے اپنے نکات ہوتے ہیں، ہم نے کبھی یہ نہیں کہا کہ 26ویں آئینی ترمیم آئیڈیل ہے۔
امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ 26ویں ترمیم پر جماعت اسلامی کا اپنا موقف تھا اور فضل الرحمان کا اپنا، جماعت اسلامی نے اس آئینی ترمیم کو کلی طور پر مسترد کیا تھا۔
حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ انتخابی دھاندلی پر جماعت اسلامی کا موقف مختلف ہے، ہم فوری نئے الیکشن نہیں بلکہ فارم 45 کی بنیاد پر نتائج چاہتے ہیں۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ دھاندلی پر ہمارا اور جماعت اسلامی کا موقف بہت زیادہ مختلف نہیں ہے۔