موٹروے ٹول ٹیکس میں اضافے کے خلاف کیس، وفاقی حکومت سے جواب طلب
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
موٹروے ٹول ٹیکس میں اضافے کے خلاف کیس، پشاور ہائیکورٹ نے وفاقی حکومت سے جواب طلب کرلیا۔
پشاورہائیکورٹ کے جسٹس ایس ایم عتیق شاہ پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے سماعت کی۔ عدالت نے وفاقی حکومت کو نوٹس دیتے ہوئے جواب طلب کر لیا۔
یاد رہے کہ موٹروے ٹول ٹیکس میں اضافے کے خلاف پشاور ہائیکورٹ میں گزشتہ ہفتے درخواست دائر کی گئی تھی۔
درخواست چارسدہ سے تعلق رکھنے والے آصف علی شاہ ایڈووکیٹ اور دیگر نے دائر کی تھی، جس میں وفاقی حکومت ، این ایچ اے اور وزارت مواصلات کو فریق بنایا گیا تھا۔
درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ 31 جنوری 2025 کو حکومت نے نوٹیفکیشن کے ذریعے ٹول ٹیکس میں اضافہ کیا۔ جس میں ایم ٹیگ نہ لگانے والوں کے لیے ٹول ٹیکس میں 100 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔
درخواست گزار کے مطابق حکومت نے 2024 میں 2 بار ٹول ٹیکس میں اضافہ کیا۔ حکومت نے پہلے پشاور سے چارسدہ کا ٹول ٹیکس 30 سے 40 اور پھر 40 سے 60 روپے کردیا، ایک سال میں 50 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔ اب حکومت نے ایم ٹیگ نہ لگانے پر 100 فیصد اضافہ کیا جو غیر قانونی ہے۔ حکومت کا کام عوام کو سہولت دینا ہے۔ ٹول ٹیکس میں اضافے سے حکومت نے عوام کی مشکلات میں اضافہ کیا ہے۔
درخواست میں عدالت سے درخواست کی گئی تھی کہ درخواست پر فیصلے تک فریقین کو ٹول ٹیکس میں اضافے سے روکا جائے۔
اس پر آج سماعت کرتے ہوئے جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نے ریمارکس دیے کہ ہمیں بھی پتہ ہے کہ یہ اضافی ٹیکس ہے، ہم اس کیس میں مناسب آرڈر کرتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ٹول ٹیکس میں اضافے وفاقی حکومت اضافہ کیا حکومت نے
پڑھیں:
منگنی کا سوٹ وقت پر تیار نا کرنے پر شہری دوکاندار کے خلاف عدالت پہنچ گیا
کنزیومر پروٹیکشن کورٹ کراچی میں منگنی پر پہننے کے سوٹ وقت پر نہ دینے پر شہری کی جانب سے ایک درخواست دائر کی گئی ہے۔کشیدہ کاری والے دوکان دار کے خلاف دائر درخواست پر دوران سماعت درخواست گزار کے وکیل کی جانب سے مؤقف اختیار کیا گیا کہ چشتی کشیدہ کاری والے کو بلوچی ایمبرائیڈری کے لیے مختلف اوقات میں سوٹس دیے تھے، دوکان کے مالک نے 20 فروری کو کپڑے تیار کرکے دینے کا کہا تھا جس کے بعد دوکان پر کئی چکر کاٹے لیکن کپڑے تیار کرکے نہیں دیے گئے۔
مزید پڑھیں: کراچی: ڈاکو درزی کی دکان سے 80 سوٹ چھین کر لے گئے
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ کپڑے وقت پر تیار نا ہونے کی وجہ سے بھائی کی منگنی کے لیے بازار سے سوٹ خریدنے پڑے جس سے پیسہ اور وقت دونوں برباد ہوئے، التجا ہے کہ دوکان سے کپڑوں کی اصل رقم واپس دلوائی جائے اور 50 ہزار روپے جرمانہ عائد کیا جائے اور ذہنی اذیت دینے پر بھی 50 ہزار روپے جرمانہ عائد کیا جائے۔
مزید پڑھیں: ناصر کاظمی کی ڈائری: ان بکھرے اوراق میں کیسے کیسے منظر سمٹے ہیں
عدالت نے درخواست پر کشیدہ کاری کی دوکان کے مالک کو نوٹس جاری کر دیے ہیں آئندہ سماعت پر دوکان دار یا ان کے وکیل کی جانب سے عدالت میں مؤقف دیا جائے گا اگر دوکاندار کی جانب سے ٹھوس دلائل نہ دیے گئے تو ممکن ہے کہ دوکاندار کو بھاری جرمانے کا سامنا کرنا پڑ جائے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں