ویب ڈیسک : اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس طارق محمود جہانگیری نے کہا ہےکہ گاڑیوں کی نمبر پلیٹس پر ایڈووکیٹ لکھنا غیر قانونی ہے۔ 

اسلام آباد ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے وکلا میں سرٹیفکیٹ تقسیم کرنے کے لیے تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ تقریب سے خطاب میں جسٹس طارق جہانگیری نے کہا کہ اسلام آباد کی کورٹس راولپنڈی کے گلی محلوں میں ہوتی تھیں، ہم ایک کورٹ میں پیش ہوتے تو باقی کیسز ملتوی کراناپڑتے تھے،  آج کے وکلا کو بہت آسانی ہے کہ کورٹ کمپلیکس موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ وکلا کیس کی تیاری کے بغیر پہنچتے ہیں تو بہت دکھ ہوتا ہے، ہائیکورٹ کا کیس ہمیں ملتا تو ساری رات تیاری کرتے تھے۔

تیز رفتار گاڑی 28 مزدور کچل گئی

جسٹس طارق محمود جہانگیری نے کہا کہ کبھی کسی عہدے کے لیے سفارش نہیں کرائی، اپنے کام سے عہدے ملے، جج بننے کے لیے بھی کبھی کسی کو سفارش کا نہیں کہا، پھٹے سے وکالت شروع کرکے ہائیکورٹ کاجج بنا اورپھرکنفرم ہوا۔ 

تقریب میں جج جسٹس طارق محمود جہانگیری نے گاڑیوں کی نمبر پلیٹس پر ایڈووکیٹ لکھنے کو غیر قانونی قرار دے دیا، کہا کہ گاڑیوں کی نمبر پلیٹس پر ایڈووکیٹ لکھنا بھی غیر قانونی ہے۔
 

’صنم تیری قسم‘ ری ریلیز کا ریکارڈ بزنس، کامیابی کی اصل وجہ کیا؟

.

ذریعہ: City 42

کلیدی لفظ: جہانگیری نے کہا کہ نے کہا

پڑھیں:

سپریم کورٹ: ججز تبادلہ اور سنیارٹی کیس، لاہور ہائیکورٹ بار کی متفرق درخواست دائر

سپریم کورٹ میں ججز کے تبادلے اور سنیارٹی کے مقدمے کی سماعت سے قبل لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کی جانب سے ایک متفرق درخواست دائر کر دی گئی ہے، جس میں نئے قانونی سوالات اور نکات اٹھائے گئے ہیں۔

درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ عدالت اس امر کا جائزہ لے کہ کیا ججز کے تبادلے کا جاری کردہ نوٹیفکیشن قانونی تقاضوں کے مطابق تھا یا نہیں؟ مزید استفسار کیا گیا ہے کہ کیا ججز کے تبادلے کا عمل مشاورت کے بعد چیف جسٹس کی جانب سے ہی شروع نہیں ہونا چاہیے تھا؟

مزید پڑھیں: ججز تبادلہ کیس میں جسٹس نعیم اختر افغان نے اہم سوالات اٹھادیے

درخواست میں یہ نکتہ بھی شامل ہے کہ ایگزیکٹو کی جانب سے سمری بھیجنے کے بجائے کیا یہ چیف جسٹس کی آئینی ذمہ داری نہیں تھی کہ وہ خود سمری ارسال کرتے؟ اسی طرح درخواست گزار نے یہ سوال بھی اٹھایا ہے کہ کیا ججز کے تبادلے کے معاملے میں سینئر ججز سے مشاورت چیف جسٹس کی آئینی ذمہ داری نہیں تھی؟

درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ وہ اس پہلو کا بھی جائزہ لے کہ آیا ججز کے تبادلے کا فیصلہ عوامی مفاد میں کیا گیا تھا یا نہیں۔ متفرق درخواست سینیئر وکیل حامد خان ایڈووکیٹ کی جانب سے دائر کی گئی ہے۔ سپریم کورٹ کا آئینی بینچ ججز کے تبادلے اور سنیارٹی سے متعلق اس اہم کیس کی سماعت کل کرے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

چیف جسٹس حامد خان ایڈووکیٹ سپریم کورٹ لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن

متعلقہ مضامین

  • صنم جاوید کی بریت کیخلاف درخواست پر سماعت ملتوی
  • سپریم کورٹ: 9 مئی مقدمات میں صنم جاوید اور شیخ رشید کی بریت پر حکومت کو عدالت کا دو ٹوک پیغام
  • اسلام آباد ہائیکورٹ ججز ٹرانسفر کی سمری منظوری کی حیران کن سپیڈ، صرف ایک دن میں 8 سرکاری کام ہوئے
  • سپریم کورٹ: ججز تبادلہ اور سنیارٹی کیس، لاہور ہائیکورٹ بار کی متفرق درخواست دائر
  • ایمان مزاری اسلام آباد ہائیکورٹ بار کی جبری گمشدگیوں کی کمیٹی سے مستعفی
  • ایمان مزاری اسلام آباد ہائیکورٹ بار کی جبری گمشدگیوں کی کمیٹی سے مستعفی 
  • ایمان مزاری ایڈووکیٹ اسلام آباد ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کی جبری گمشدگیوں کی کمیٹی سے مستعفی
  • جسٹس منصور علی شاہ 21 اپریل کو بطور قائم مقام چیف جسٹس سپریم کورٹ حلف اٹھائیں گے
  • ژالہ باری سے متاثرہ گاڑیوں کے مالکان کے لئے بڑی خبر
  • اسلام آباد میں ژالہ باری کے بعد گاڑیوں کی ونڈ اسکرین اور شیشوں کی قیمتوں میں اضافہ