سینیٹ سے انسانی اسمگلنگ سمیت تین اہم بلز منظور، ملوث افراد کو سخت سزائیں دی جائیں گی
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) سینیٹ نے انسانی اسمگلنگ، بیرون ملک بھیک مانگنے اور نوعمر لڑکیوں کو جسم فروشی کے لیے بیرون ملک بھجوانے میں ملوث افراد کو سخت سزائیں دینے سے متعلق تین اہم بلز منظور کر لیے۔
سینیٹر شیری رحمٰن کی زیر صدارت اجلاس میں وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے تینوں بلز پیش کیے۔ تینوں بلز متفقہ طور پر منظور کر لیے گئے جبکہ کسی رکن نے مخالفت نہیں کی۔
پہلا بل تارکین وطن کی اسمگلنگ کی روک تھام سے متعلق ترمیمی بل 2025، دوسرا بل روک تھام ٹریفیکنگ ان پرسنز ترمیمی بل 2025 اور تیسرا ایمیگریشن آرڈنینس 1979 میں مزید ترمیم کا بل شامل ہے۔
ان قوانین کے تحت ان جرائم میں ملوث افراد کو تین سے دس سال قید و جرمانے کی سزائیں دی جائیں گی جبکہ بیرون ملک بھیک منگوانے میں ملوث سرغنہ کو سخت سزائیں دی جائیں گی۔
بل پیش کرنے سے قبل، وفاقی وزیر اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ غیر قانونی تارکین وطن لے جانے والی کشتیوں کے مسلسل حادثات ہو رہے ہیں جبکہ پاکستان سے عمرہ زائرین کی آڑ میں بھکاری بیرون ملک جا کر ملک کی بدنامی کا باعث بن رہے ہیں۔ ان واقعات کی روک تھام کے لیے بلز پیش کرنے جا رہا ہوں جن کا مقصد ان جرائم میں ملوث افراد کو سخت سزائیں دینا ہے۔
مالیاتی بل اور انکم ٹیکس ترمیمی بل 2025 بھی پیش
اسکے علاوہ، مالیاتی بل اور انکم ٹیکس ترمیمی بل 2025 بھی سینیٹ میں پیش کیا گیا جس پر تجاویز پیر تک طلب کر لی گئیں۔
فنانس کمیٹی تجاویز پر 10 روز میں رپورٹ پیش کرے گی پھر سفارشات قومی اسمبلی بھجوائی جائیں گی۔
پر امن جلسے کے حوالے سے قرارداد منظور
سینیٹ میں پر امن جلسے کے حوالے سے قرارداد بھی منظور کر لی گئی۔ قرارداد قائد حزب اختلاف شبلی فراز نے پیش کی جبکہ قرارداد پر تحریک بھی پیش ہوئی جو منظور کی گئی۔
قرارداد کے متن کے مطابق پر امن جلسہ پی ٹی آئی سمیت تمام سیاسی جماعتوں کا حق ہے، ملک میں کہیں بھی پر امن جلسہ ہو تو اجازت دی جانی چاہیے۔
وزیر قانون نے کہا کہ ہم صوبائی حکومت کو مجبور نہیں کر سکتے، مسودہ آئین اور قانون سے مشروط کیا جائے جبکہ قرارداد کا متن مناسب بنایا جائے۔ سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ اس پر ہاؤس کی رائے لے لیں۔
سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ حکومت اور اتحادی جماعتوں کو جلسوں کی کوئی پابندی نہیں بلکہ پابندی پی ٹی آئی پر ہے اس لیے قرارداد کا متن تبدیل نہیں ہوگا۔
اے این پی کے ہدایت اللہ نے یہ قرارداد بنائی تھی۔ سینیٹر ہدایت اللہ نے کہا کہ ہم احتجاجی جلسہ نہیں کرنا چاہتے تھے، اے این پی کے قائدین کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے جلسہ مقصود تھا۔
دیگر بلز پر رپورٹ پیش
سینیٹ اجلاس میں چیئرمین کمیٹی اطلاعات و نشریات بیرسٹر علی ظفر نے صحافیوں کے تحفظ سے متعلق ترمیمی بل 2022 پر کمیٹی کی رپورٹ پیش۔ سروسز ٹربیونلز ایکٹ ترمیمی بل 2024 سے متعلق رپورٹ ایوان میں پیش کی گئی، کمیٹی رپورٹ رانا محمود الحسن کی جگہ سینیٹر سعدیہ عباسی نے پیش کی۔
اراکین کا نکتہ ہائے اعتراض پر اظہار خیال
سینیٹ اجلاس میں اراکین نے نکتہ ہائے اعتراض پر اظہار خیال کیا۔ کامران مرتضیٰ نے کہا کہ بلوچستان اور کے پی میں امن و امان پر بحث کے لیے بھی کوئی وقت رکھیں، آج بلوچستان میں پھر ایک دہشت گردی کا واقعہ ہوا ہے، ہم دعا ہی کرتے رہیں گے یا دوا بھی کریں گے۔
سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ چیف جسٹس کو آئی ایم ایف سے مجبوراً ملنا پڑا، حکومت کی درخواست پر چیف جسٹس کو ملنا پڑا، حکومت نے عدلیہ کی ساکھ کو نقصان پہنچایا البتہ جوڈیشل کمیشن سے ملنے والی بات درست نہیں۔
انہوں نے کہا کہ قوم پس رہی ہے لوگ ناراض ہیں، عوام سے احتجاج کا حق بھی چھین لیا گیا، لوگوں سے اظہار رائے کا حق بھی لے لیا گیا، میڈیا پر سینسر شپ ہے اور سوشل میڈیا پر فیک نیوز کے نام پر پیکا ایکٹ لاگو کر دیا گیا، پیکا ایکٹ کو سینسر شپ کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔ یہ قانون کیوں بلڈوز کیا گیا، 26ویں آئینی ترمیم میں بھی خرابیاں ہیں، اسلام آباد میں ججز کی سنیارٹی کے معاملے میں سیاست کی بو آ رہی ہے۔
سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ سینیٹر اعجاز چوہدری کے پروڈکشن آرڈر جاری ہونے کے باوجود ان کو نہیں لایا جا رہا، یوسف رضا گیلانی کے آرڈر پر عمل نہیں ہو رہا اس لیے وہ احتجاج پر ہیں، یوسف گیلانی احتجاجا اجلاس کی صدارت نہیں کر رہے، شیری صاحبہ آپ کو بھی اجلاس کی صدارت نہیں کرنی چاہیے۔
اپوزیشن اراکین نے ایوان میں مائیک نہ ملنے پر احتجاج کیا گیا جس پر اپوزیشن کے شور شرابے پر کورم کی نشاندہی کی گئی۔ سینیٹ میں کورم نا مکمل ہونے پر اجلاس پیر کی شام چار بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔
سینیٹر شیری رحمٰن اور ہمایوں مہمند کے مابین تلخ جملوں کو تبادلہ
سینیٹ اجلاس ملتوی کیے جانے پر سینیٹر شیری رحمٰن اور سینیٹر ہمایوں مہمند کے مابین تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔
سینیٹر ہمایوں مہمند نے کہا کہ یوسف گیلانی احتجاجاً اپنی سیٹ پر نہیں بیٹھ رہے، شیری صاحبہ آپ کو بھی نہیں بیٹھنا چاہیے۔ سینیٹر شیری رحمٰن نے کہا کہ میں گیلانی صاحب کی اجازت سے ہی یہاں بیٹھی ہوں۔
اجلاس ملتوی ہونے کے بعد پی ٹی آئی کے سینیٹرز میڈیا گیلری پہنچے جس میں سینیٹر شبلی فراز، علی ظفر، عون عباس بپی، راجہ ناصرعباس اور دیگر سینیٹرز شامل تھے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: سینیٹر شیری رحم ن کو سخت سزائیں دی ملوث افراد کو علی ظفر نے بیرون ملک نے کہا کہ میں ملوث جائیں گی نہیں کر کے لیے پیش کی
پڑھیں:
حیدرآباد انڈیا میں وقف ترمیمی قانون کے خلاف انسانی سروں کا سمندر امڈ پڑا
حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ نے مودی حکومت پر مسلمانوں کی شناخت ختم کرنے اور مسجدوں کو چھیننے کیلئے سازش رچنے کا بھی الزام عائد کیا۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتی ریاست تلنگانہ کے حیدرآباد شہر میں آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کی جانب سے چلائی جارہی "وقف بچاؤ، دستور بچاؤ" مہم کے تحت ایک عوامی اجتماع منعقد ہوا، جس میں ہزاروں لوگوں نے شرکت کی۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے صدر مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے مودی حکومت کی جانب سے لائے گئے نئے وقف قانون کی پُرزور مذمت کی۔ انہوں نے حالیہ عدالتی کارروائی پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ عدالت نے صرف کچھ شقوں پر اعتراض کیا ہے لیکن اس متنازعہ قانون پر کوئی روک نہیں لگائی گئی۔ انہوں نے کہا کہ عدالتی کاروائی سے متعلق لوگوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے عدالت عظمیٰ پر اس یقین کا اظہار کیا کہ اس معاملہ میں انصاف کا مظاہرہ کیا جائے گا۔ انہوں نے نئے وقف ایکٹ میں لمیٹیشن سے متعلق شق کو انتہائی خطرناک قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ اس طرح کا اصول کسی دیگر مذاہب کے بورڈز سے متعلق ایکٹ میں نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک قانون کو واقف نہیں لیا جاتا ہمارا احتجاج جاری رہے گا۔ مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے نوجوانوں سے سوشل میڈیا کے ذریعہ وقف قانون کے خلاف بڑے پیمانہ پر مہم چلانے کا بھی مطالبہ کیا۔ آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ بیرسٹر اسدالدین اویسی نے تقریر کی شروعات نعرہ تکبیر سے کی۔ انہوں نے اس موقع پر کہا کہ اس سے بی جے پی والوں کی بتی جلے گی۔ انہوں نے کہا کہ نئے وقف ایکٹ کے ذریعہ ہمیں مٹانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ اسدالدین اویسی نے کہا کہ ہم جمہوری طریقہ سے احتجاج کریں گے اور مٹانے کی کوشش کو ناکام کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت کے آگئے نہیں جھوکیں گے۔
اسد الدین اویسی نے مودی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ مرکزی حکومت جمہوریت اور آئین کے خلاف قانون بنانے میں مصروف ہے۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت ملک کی ترقی کی فکر نہیں ہے، وہ ملک میں بھائی چارگی کو ختم کرنے کے لئے کوشاں ہے، جس سے ملک کو نقصان ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ وقف قانون کو واپس لئے جانے تک کسانوں کی طرح احتجاج کو جاری رکھا جائے گا۔ حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ نے مودی حکومت پر مسلمانوں کی شناخت ختم کرنے اور مسجدوں کو چھیننے کے لئے سازش رچنے کا بھی الزام عائد کیا۔ انہوں نے کہا کہ مسلم خواتین کا حجاب چھیننے کی کوشش کی جارہی ہے اور بلڈوزر کے ذریعہ مسلمانوں اور دلتوں کے گھروں کو منہدم کیا جارہا ہے۔