مسئلہ کشمیر و فلسطین پر پاکستان ساتھ کھڑے ہیں ،ترک صدر
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
قائد اعظم اور علامہ اقبال ہمارے بھی ہیرو ہیں،پاکستان اور ترکیہ دونوں عظیم قومیں اور برادرانہ تعلقات ہیں ،دونوں ممالک کے درمیان تجارتی حجم5 ارب ڈالر تک بڑھانے پر اتفاق ہوا ہے
سرمایہ کاروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کی ترغیب دے رہے ہیں،صدر زداری سے ملاقا ت اچھی رہی ،معارف فائونڈیشن اسکول سسٹم پاکستان میں اہم کردار ادا کرے گا،تقریب سے خطاب
ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان نے کہا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی مکمل حمایت کرتے ہیں، مسئلہ کشمیر پر پاکستان کی کوششوں کی حمایت کرتے ہیں، پاکستان اور ترکی مل کر آزاد فلسطینی ریاست کے لیے کوششیں جاری رکھیں گے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے وزیراعظم ہائوس میں وزیراعظم شہباز شریف کے ہمراہ پاک ترکی 24 معاہدوں اور ایم او یوز پر دستخطی تقریب سے خطاب میں کیا۔طیب اردوان نے کہا کہ پاکستان میرا دوسرا گھر ہے یہاں آکر خوشی ہوئی، قائد اعظم محمد علی جناح اور علامہ اقبال ہمارے بھی ہیرو ہیں، دونوں ممالک کے درمیان برادرانہ تعلقات قائم ہیں، علامہ اقبال نے اپنی شاعری کے ذریعے دنیا میں انقلاب برپا کیا۔انہوں کہا کہ پاکستان اور ترکیہ کے درمیان آج 24 معاہدوں اور مفاہمتی یاد داشتوں پر اتفاق ہوا ہے، صدر پاکستان آصف علی زرداری سے بھی ملاقات ہوئی جس میں تجارتی امور پر گفتگو ہوئی، پاکستان اور ترکیہ دونوں عظیم قومیں ہیں دونوں کے درمیان تعلقات کو مزید بڑھانے پر اتفاق ہوا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہم اپنے سرمایہ کاروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کی ترغیب دے رہے ہیں اور دونوں ممالک کے درمیان تجارتی حجم پانچ ارب ڈالر تک بڑھانے پر اتفاق ہوا ہے، دفاع اور دفاعی پیداوار کے شعبوں میں تعاون پر گفتگو ہوئی۔ طیب اردوان نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے زلزلے سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا، دونوں ممالک کے عوام کے درمیان گہرے تعلقات ہیں، پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف بڑی قربانیاں دیں ہم دہشت گردی کے خلاف شہید ہونے والوں کے اہل خانہ سے اظہار تعزیت کرتے ہیں اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی مکمل حمایت کرتے ہیں،ترک صدر نے بتایا کہ ترکیہ کی معارف فائونڈیشن کے اسکولوں کا پاکستان کے تعلیمی شعبے میں اہم کردار ہوگا،مسئلہ کشمیر پر پاکستان کی کوششوں کی حمایت کرتے ہیں۔مسئلہ کشمیر پر انہوں نے کہا کہ کشمیر کے مسئلے کے حل کے لیے پاکستان کی کوششوں کی حمایت کرتے ہیں جبکہ قبرص کے معاملے پر پاکستان کی جانب سے ہماری حمایت کا اقدام ہمارے لیے اہمیت کا حامل ہے،پاکستان اور ترکی مل کر آزاد فلسطینی ریاست کے لیے کوششیں جاری رکھیں گے ،ترکیہ صدر نے کہا کہ ہم نے دنیا کے ہر فورم پر پاکستان کے ہمراہ مسئلہ فلسطین پر آواز بلند کی کیوں کہ فلسطینی بہن بھائیوں کی مدد کرنا ہمارا فرض ہے ہم آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے پاکستان کے ساتھ مل کر کوششیں جاری رکھیں گے۔دریں اثنا پاک ترک بزنس فورم سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون کو بڑھایا جائے گا، اسلام آباد، تہران، استنبول کے درمیان تجارت کے مواقع سے فائدہ اٹھانا چاہیے، اقتصادی راہداری منصوبہ تجارت کے فروغ کے لیے اہم ہے مستقبل میں بہترین حکمت عملی کے ذریعے آگے بڑھا جاسکتا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ پاکستانی عوام نے ہمیشہ مشکل وقت میں ساتھ دیا۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
ہم نے فلسطین کی حمایت کو زندہ رکھنا ہے، ہمارے حکمران اور سیاستدان اُمت مسلمہ سے نہیں ہیں، علامہ راجہ ناصر عباس جعفری
کربلائے عصر فلسطین سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے ایم ڈبلیو ایم کے چیئرمین کا کہنا تھا کہ دشمن کی کوشش ہے کہ مزاحمت نہ ہو اور وہ پراپیگنڈہ کررہا ہے، ہماری ذمہ داری ہے کہ مزاحمت زندہ ہے اور جاری ہے، یہ خدا کا وعدہ ہے جو اُس کی مدد کرتا ہے خدا اُس کی مدد کرتا ہے، ہم نے فلسطین کی حمایت کو زندہ رکھنا ہے۔ اسلام ٹائمز ۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کربلائے عصر فلسطین سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یزید کل بھی ہارا ہے وہ آج بھی ہارے گا، جو اپنے اصولوں پر مر مٹا وہ زندہ ہے اور جیت اُس کی ہے، ہماری ذمہ داری ہے استقامت دکھانا، ظالموں کا مقابلہ کرنا ہے، قیام کرنا ہماری ذمہ داری ہے، واقعہ کربلا کے بعد مخدرات عصمت نے استقامت کا مظاہرہ کیا اور کربلا والوں کی قربانیوں کو دنیا کے سامنے پیش کیا، اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والوں کے لیے اللہ کے وعدے ہیں اور اُن کے لیے انعام ہے، دشمن کی کوشش ہے کہ مزاحمت نہ ہو اور وہ پراپیگنڈہ کررہا ہے، ہماری ذمہ داری ہے کہ مزاحمت زندہ ہے اور جاری ہے، یہ خدا کا وعدہ ہے جو اُس کی مدد کرتا ہے خدا اُس کی مدد کرتا ہے، ہم نے فلسطین کی حمایت کو زندہ رکھنا ہے، ہمارے حکمران اور سیاستدان اُمت مسلمہ سے نہیں ہیں اُمت مسلمہ وہ ہے جو امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کرے، کوئی بھی منافق اُمت محمدی سے نہیں ہے، شہدائے غزہ و فلسطین ہمیشہ کے لیے زندہ ہیں، شہید صرف زندہ نہیں ہوتا بلکہ وہ زندہ کرتا بھی ہے، وہ اُمت کو بیدار کرتا ہے، خاموش اُمت اسرائیل کی حامی ہے۔