Islam Times:
2025-04-22@14:30:25 GMT

واشنگٹن مودی مخالف نعروں سے گونج اٹھا

اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT

واشنگٹن مودی مخالف نعروں سے گونج اٹھا

اس موقع پر سکھ رہنمائوں نے خالصتان کے قیام اور کشمیری رہنمائوں نے مقبوضہ کشمیر کی بھارتی تسلط سے آزادی کے حق میں نعرے لگائے۔ اسلام ٹائمز۔ فرینڈز اف کشمیر اور سکھ فار جسٹس کے زیراہتمام واشنگٹن میں وائٹ ہاؤس کے باہر بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ملاقات کے موقع پر بڑی تعداد میں کشمیری اور سکھ کمیونٹی نے احتجاجی مظاہرہ کیا۔ ذرائع کے مطابق مظاہرین نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی امریکہ آمد کے موقع پر بھارت مخالف نعرے لگائے اور کہا کہ امریکہ جیسے انسانی حقوق کی بالا دستی پر یقین رکھنے والے ملک میں گجرات کے قصائی اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں میں ملوث نریندر مودی جیسے شخص کو کسی بھی قیمت پر خوش آمدید نہیں کہا جا سکتا۔ اس موقع پر سکھ رہنمائوں نے خالصتان کے قیام اور کشمیری رہنمائوں نے مقبوضہ کشمیر کی بھارتی تسلط سے آزادی کے حق میں نعرے لگائے۔ فرینڈز اف کشمیر کی چیئر پرسن غزالہ حبیب نے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نریندر مودی کے دور حکومت میں نہ صرف نہتے کشمیریوں کی نسل کشی کا سلسلہ جاری ہے بلکہ دیگر مذاہب اور اقلیتوں کو بھی شدید تعصب اور امتیازی سلوک کا نشانہ بنایا جا رہا ہے جو کہ کسی صورت قابل قبول نہیں ہے۔مظاہرے میں کشمیری رہنمائوں راجہ مختار، عامر محبوب، حایقہ خان، اشرف بشیر محمد زبیر اور زبیدہ خان کے ہمراہ خصوصی طور پر ازاد کشمیر حکومت کے وزیر تعلیم ملک ظفر نے بھی شرکت کی۔ ان کا کہنا تھا دنیا کو مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی ظلم و جبر اور تشدد کا نوٹس لینا چاہیے اور مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق جلد از جلد حل کیاجاناچاہیے۔ سکھ رہنمائوں ڈاکٹر بخشی سنگھ،امر جیت سنگھ اور اوتار سنگھ پنوں کے ساتھ بڑی تعداد میں سکھ مظاہرین نے بھی مظاہرے میں شرکت کی اور مودی کے خلاف نعرے لگائے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: نعرے لگائے

پڑھیں:

یمن میں امریکہ کو بری طرح شکست کا سامنا ہے، رپورٹ

اسلام ٹائمز: ایران کو تزویراتی گہرائی اور معاشی وسائل کی فراوانی اور ہتھیاروں کی مقدار اور معیار کے لحاظ سے حوثیوں پر برتری حاصل ہے اور اس کے پاس تیز رفتار اینٹی شپ میزائل ہیں جو امریکی طیارہ بردار بحری جہازوں کو ہلاکت خیز دھمکی دینے اور تباہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ بدلتے وقت کے ساتھ جیسے جیسے امریکہ کی سپر پاور کی حیثیت بتدریج ختم ہوتی جارہی ہے، ایسا لگتا ہے کہ وہ اب اپنے عالمی مفادات کو پہلے جیسی آسانی کے ساتھ برقرار رکھنے کے قابل نہیں رہا۔ خصوصی رپورٹ:

چینی ویب سائٹ SOHO کی رپورٹ کے مطابق امریکہ کو فوجی طاقت اور وسیع فوجی سہولیات کے باوجود یمن کے انصار اللہ کے مقابلے میں بری شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ جیسا کہ کہاوت ہے کہ کاٹنے والا کتا کبھی نہیں بھونکتا اور حقیقی طاقتور اوچنا نہیں بولتا۔ امریکہ کی موجودہ فوجی طاقت کو دیکھتے ہوئے، اصولی طور پر یہ کہنا ممکن ہے کہ ایران کے ساتھ امریکہ کے تصادم پر یہ مقولہ صادق آتا ہے، جیسا کہ ابتدائی طور پر ہی ڈونلڈ ٹرمپ نے طاقت کے استعمال کی بات کی، حوثیوں پر تابڑ توڑ حملے ایک ایسی ہی گھن گرج پر مبنی حکمت عملی ہے، جو امریکیوں کو معقول محسوس ہو رہی ہے، لیکن اس کے پیچھے مذکورہ مقولہ ہی سچ لگتا ہے۔

فی الحال، ریاستہائے متحدہ کے پاس دو طیارہ بردار بحری جہاز اور ان کے ساتھ بحیرہ احمر کے علاقے میں اسٹرائیک گروپس موجود ہیں، جن کے چاروں طرف تباہ کن کشتیوں اور اسکارٹ جہازوں کے بیڑے ہیں۔ اس کے علاوہ، واشنگٹن نے بڑی تعداد میں B-2 سٹیلتھ بمبار طیاروں کو اپنی سرزمین سے منتقل کر دیا ہے اور انہیں بحر ہند میں ایک اڈے پر تعینات کر دیا ہے۔ اتنے بڑے پیمانے پر یہ فوجی تعیناتی واضح طور پر حوثیوں کے خلاف ہی ہے۔ لیکن حقیقت میں اس سے امریکہ کو بہت بڑا دھچکا لگا ہے۔ ایک ماہ سے زیادہ کی مسلسل فضائی بمباری کے باوجود حوثیوں نے ہتھیار نہیں ڈالے ہیں۔

وہ پہلے کی طرح (غزہ کی حمایت میں) وقتاً فوقتاً جوابی حملے کرتے رہتے ہیں۔ تہران کے ساتھ مذاکرات کے وقت، واشنگٹن نے حوثیوں کے خلاف اپنی جنگ شروع کرنے کو ترجیح دی۔ اگرچہ یہ ایران کو مذاکرات کی شرائط ماننے اور براہ راست جنگ سے بچنے کے لیے مجبور کرنے کے لیے طاقت کا مظاہرہ لگتا ہے، لیکن یہ احتیاط سے تیار کی گئی امریکی چال کارگر ثابت نہیں ہوئی اور بالآخر ایک فسانہ اور جعلی شو میں بدل گئی۔ واشنگٹن کی اعلیٰ فوجی طاقت محدود صلاحیتوں کے ساتھ "یمن کی عوامی فوج" کے خلاف غالب آنے میں ناکام رہی۔ اگر حوثی ایسے ہیں، تو امریکہ ایران سے لڑنے کا فیصلہ کریگا تو حالات کیا ہوں گے؟

ایران کو تزویراتی گہرائی اور معاشی وسائل کی فراوانی سمیت کئی حوالوں سے ہتھیاروں کی مقدار اور معیار کے لحاظ سے حوثیوں پر برتری حاصل ہے اور اس کے پاس تیز رفتار اینٹی شپ میزائل ہیں جو امریکی طیارہ بردار بحری جہازوں کو ہلاکت خیز دھمکی دینے اور تباہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ بدلتے وقت کے ساتھ جیسے جیسے امریکہ کی سپر پاور کی حیثیت بتدریج ختم ہوتی جارہی ہے، ایسا لگتا ہے کہ وہ اب اپنے عالمی مفادات کو پہلے جیسی آسانی کے ساتھ برقرار رکھنے کے قابل نہیں رہا۔ امریکہ نے یوکرین کے بحران میں روس کا سر توڑ مقابلہ کرنے کی ہمت نہیں اور وہ مشرق وسطیٰ میں یمن کی دلدل میں پھنس گیا۔

"واشنگٹن نے خطے میں اپنے سلسلہ وار اقدامات سے ایک مضبوط قوت کا مظاہرہ کرنے کا ارادہ کیا تھا، لیکن اس کے بالکل برعکس ہوا، اور آج ایسا لگتا ہے کہ مشرق وسطیٰ میں امریکہ کی مشکلات میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے اور سب کی نظریں اس طرف لگی ہوئی ہیں کہ کیا واشنگٹن اپنا کام جاری رکھے گا یا ذلت اور مایوسی میں پیچھے ہٹ جائے گا۔"

متعلقہ مضامین

  • مودی کا دورہ سعودی عرب: تیل، تجارت اور اسٹریٹیجک شراکت داری کی نئی راہیں
  • دورہ سعودی عرب سے قبل مودی ولی عہد محمد بن سلمان کی چاپلوسی کرنے لگے
  • تجارتی معاہدے کے پہلے مرحلے پر مذاکرات میں نمایاں پیش رفت ہوئی ہے.بھارتی وزیراعظم اورامریکی نائب کی ملاقات
  • گجرات میں بھارتی فضائیہ کا ایک اور طیارہ گر کر تباہ
  • مودی سرکار اور مقبوضہ کشمیر کے حالات
  • امن مشقوں کی گونج: پاکستان سری لنکا بحری اشتراک پر بھارت بوکھلاہٹ کا شکار 
  • وزیراعظم مودی کی سعودی ولی عہد سے ملاقات، حج کوٹہ اور 6 اہم معاہدوں پر دستخط متوقع
  • ’’امن 2025‘‘مشقوں کی گونج؛ پاک سری لنکا بحری اشتراک پر بھارت بوکھلاہٹ کا شکار
  • یمن میں امریکہ کو بری طرح شکست کا سامنا ہے، رپورٹ
  • ’ امریکا میں کوئی بادشاہ نہیں‘ مختلف شہروں میں ٹرمپ مخالف مظاہرے