12 ممالک سے 131 پاکستانیوں کو ڈی پورٹ کر دیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
راولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 فروری2025ء)متحدہ عرب امارات میں خودکشی کی کوشش کرنے والے ملزم سمیت 12 ممالک سے 131 پاکستانیوں کو ڈی پورٹ کر دیا گیا۔ان پاکستانیوں کو گزشتہ 37 گھنٹوں کے دوران ڈی پورٹ کیا گیا جن میں سے 16 افراد کو انسدادِ انسانی اسمگلنگ سرکل منتقل کر دیا گیا ہے جبکہ 6 کو قلات، ساہیوال، گوجرانوالہ، لاڑکانہ اور راولپنڈی پولیس کے حوالے کیا گیا ہے۔
(جاری ہے)
امیگریشن ذرائع کے مطابق سعودی عرب میں بلیک لسٹ، منشیات کیسز، پاسپورٹ گم کرنے اور سزا پوری ہونے، کام سے مفرور 74 پاکستانیوں کو بے دخل کر دیا گیا۔امارات میں خودکشی کی کوشش، بلیک لسٹ، منشیات کیس، غیر قانونی داخلے اور قیام پر غیر قانونی امور اور چوری میں ملوث پاکستانیوں کو ڈی پورٹ کر دیا گیا۔علاوہ ازیں قبرص، عمان، کمبوڈیا، عراق، بحرین، آزربائیجان، میکسیکو سے بھی پاکستانی شہریوں کو ڈی پورٹ کیا گیا ہے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پاکستانیوں کو کو ڈی پورٹ کر دیا گیا
پڑھیں:
اوورسیز پاکستانیوں کیلئے مراعاتی پیکج شاندار ہے، چوہدری شجاعت
اسلام آباد(اپنے سٹاف رپورٹر سے)سابق وزیراعظم پاکستان اور پاکستان مسلم لیگ کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین نے کہا ہے کہ آرمی چیف نے اوورسیز کنونشن میں اپنے خطاب میں حقیقی معنوں میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے جذبات کی ترجمانی کی اوور سیز پاکستانیوں کے بچوں کے لئے تعلیمی اداروں میں کوٹہ مختص کر کے ان کا دیرینہ مطالبہ پورا کیا گیا اوورسیز پاکستانیوں کے لئے مراعاتی پیکج شاندار ہے ان خیالات کا اظہارِ انہوں نے اتوار کو پاکستان مسلم لیگ کے چیف آرگنائزر ڈاکٹر محمد امجد کے ہمراہ گجرات اور منڈی بہائولدین سے تعلق رکھنے والے آئے اوورسیز پاکستانیوں کے ایک وفد سے ملاقات میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے تعلیمی نظام میں اوور سیز پاکستانیوں کے بچوں کو مشکلات کا سامنا تھا اور یہ ان کا دیرینہ مطالبہ تھا کہ کالجز، یونی ورسٹیوں اور خاص طور پر میڈیکل کالجز میں آن کے بچوں کے لئے کوٹہ مقرر کیا جائے۔ چوہدری شجاعت حسین نے کہا کہ اوور سیز پاکستانیوں کے بچوں کے لئے تعلیمی اداروں میں کوٹہ مختص کیا جانا ایک مثالی اقدام تصور کیا جائے گا انہوں نے اوورسیز پاکستانیوں کے لئے مراعاتی پیکج کی بھی تعریف کی۔انہوں نے کہا کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے لئے اپنے ملک میں جائداادوں کے جھگڑوں اور مشکلات کے حل کے لئے وطن واپس آکر مقدمات کا سامنا کرنا دشوار تھا۔ اب وہ بیرون ملک ہی سے خصوصی عدالت کے ذریعے یہ مسائل باآسانی حل کروا سکتے ہیں۔ اب وہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کے مقرر کردہ ہائیکورٹ کے سرونگ جج کے ذریعے ان جھگڑوں اور دیگر مقدمات کو باآسانی حل کروا سکتے ہیں۔ اب ان کو ملک واپس آکر دربدر کی ٹھوکریں نہیں کھانی پڑیںگی۔