پاکستان کے لئے عالمی طاقت کا حصول
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
ایک قابل فخر اور دلچسپ رپورٹ شائع ہوئی ہے۔ امریکی بزنس میگزین فوربز نے دنیا کے 10 طاقتور ترین ممالک 2025 ء کی فہرست چھاپی ہے۔ اس میں ایشیاء کے5ممالک آئے ہیں۔ لیکن ان ممالک کی لسٹ میں بھارت شامل نہیں ہے۔ اس فہرست نے ایک نئی بحث کو جنم دیا ہے۔ لوگ جاننا چاہتے ہیں کہ بھارت کو اس فہرست سے کیوں باہر رکھا گیا ہے۔دنیا کے 10طاقتور ترین ممالک کی اس فہرست کی درجہ بندی میں عموماً پانچ اہم عوامل کو بنیاد بنایا جاتا ہے جس میں قیادت، اقتصادی اثر و رسوخ، سیاسی طاقت، مضبوط بین الاقوامی اتحاد اور فوجی طاقت شامل ہیں۔ لیکن حیران کن طور پر ہندوستان کو شامل نہیں کیا گیا ہے جس کے پاس دنیا کی سب سے بڑی آبادی، پانچویں سب سے بڑی معیشت اور چوتھی سب سے بڑی فوج جیسے مضبوط عوامل ہیں۔ اس کے مقابلے میں اسرائیل رقبے اور فوجی طاقت وغیرہ کے حوالے سے بھارت سے بہت پیچھے ہے مگر وہ اس لسٹ میں 10ویں نمبر پر موجود ہے۔ جبکہ اگرچہ پاکستان بھی اس فہرست میں شامل نہیں ہے مگر اس میں ایک طاقتور مسلمان ملک سعودی عرب 9ویں پر موجود ہے۔
بھارت کی اس لسٹ میں غیرموجودگی نے اسے شرمندگی اور رسوائی سے دوچار کیا ہے جس وجہ سے بھارت بھر میں اس موضوع پر تبصرے کئے جا رہے ہیں۔ بھارت دنیا میں رقبے اور آبادی کے لحاظ سے روس اور چین کے بعد تیسرے نمبر پر کھڑا ہے۔ لیکن بھارت کو بھارت میں اقلیتوں کے ساتھ مظالم، مسئلہ کشمیر اور وہاں جبر و تشدد اور انسانی حقوق کی بدترین پامالی کی وجہ سے دنیا میں قدر کی نگاہ سے نہیں دیکھا جاتا ہے۔ فوربز نے واضح کیا ہے کہ یہ فہرست یو ایس نیوز کی طرف سے بڑی چھان بین اور تحقیق کے بعد مرتب کی گئی ہے، جس کے مطابق امریکہ نمبر1پر ہے جس کی جی ڈی پی 30 اشاریہ 34ٹریلین ڈالر، آبادی 34اشاریہ 5 کروڑ ہے اور یہ نارتھ امریکہ کا ملک ہے۔چین نمبر2پر ہے جس کی جی ڈی پی 19اشاریہ 53ٹریلین ڈالر، آبادی 141 اشاریہ 9کروڑ یے اور یہ ایشیا ء کا ملک ہے۔ روس نمبر3 پر ہے جس کی جی ڈی پی 2 اشاریہ 2 ٹریلین ڈالر ہے، آبادی 144اشاریہ 4کروڑ ہے اور یہ ایشیاء کا ملک یے۔ برطانیہ نمبر4پر ہے جس کی جی ڈی پی 3اشاریہ 73ٹریلین ڈالر، آبادی 6اشاریہ 91کروڑ ہے اور یہ یورپ کا ملک ہے۔ جرمنی نمبر5 پر ہے جس کی جی ڈی پی 4 اشاریہ 92 ٹریلین ڈالر، آبادی 8 اشاریہ 45کروڑ ہے اور یہ یورپ کا ملک ہے۔جنوبی کوریا نمبر6پر ہے جس کی جی ڈی پی 1 اشاریہ 95ٹریلین ڈالر، آبادی 5اشاریہ 17کروڑ ہے اور یہ ایشیا ء کا ملک ہے۔ فرانس نمبر7پر ہے جس کی جی ڈی پی 3 اشاریہ 28ٹریلین ڈالر، آبادی 6 اشاریہ 65کروڑ ہے اور یہ یورپ کا ملک ہے۔ جاپان نمبر8پر ہے جس کی جی ڈی پی 4اشاریہ 39ٹریلین ڈالر، آبادی 12 اشاریہ 37کروڑ ہے اور یہ ایشیاء کا ملک ہے۔ سعودی عرب نمبر9پر ہے جس کی جی ڈی پی 1 اشاریہ 14 ٹریلین ڈالر، آبادی 3 اشاریہ 39 کروڑ ہے اور یہ ایشیا کا ملک ہے۔ اسرائیل نمبر10 پر ہے جس کی جی ڈی پی 550 اشاریہ 91 بلین ڈالر، آبادی 93 اشاریہ 8 لاکھ ہے اور یہ بھی ایشیاء کا ملک ہے۔
یہاں خصوصی توجہ کی بات یہ ہے کہ اسرائیل جو لاہور کے رقبے اور آبادی سے بھی چھوٹا ملک ہے وہ پاکستان اور بھارت دونوں سے زیادہ طاقتور ملک ہے۔ بھارت کی سیاسی قیادتیں پاکستان سے 100 گنا بہتر اور مخلص ہیں۔ بھارت دنیا کا سب سے بڑا جمہوری ملک ہے، وہاں کبھی مارشل لاء بھی نہیں لگا۔ اس کے باوجود پاکستان بھارت سے جدید اسلحہ اور ایٹمی ہتھیاروں کی وجہ سے زیادہ طاقتور ہے۔ پاکستان کو مخلص اور اہل قیادت مل جائے جو کرپٹ، جھوٹی اور قومی خزانے سے غداری بھی نہ کرے تو پاکستان دنیا کے 10طاقتور ممالک کی فہرست میں بھارت سے پہلے شامل ہو سکتا ہے۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: پر ہے جس کی جی ڈی پی ہے اور یہ کا ملک ہے اس فہرست سے بڑی
پڑھیں:
اسرائیلی مائنڈ سیٹ،کیا پدی اور کیا پدی کا شوربہ؟
کیا مروت کیا چودھری اور کیا غامدی اینڈ کمپنی ، یعنی کیا پدی اور کیا پدی کا شوربہ؟ کہاں شیخ الاسلام مفتی تقی عثمانی اور مفتی منیب الرحمن اور کہاں شیطان اکبر کے یہ خرکار؟مفتی تقی عثمانی آسمان علم وعمل کا وہ چمکتا ہوا چاند ہیں کہ جس کی روشنی سے پوری اسلامی دنیا مستفید ہو رہی ہے،عرب وعجم کے علماء و اسکالرز جن کی راہوں میں پلکیں بچھانا اپنے لئے سعادت سمجھتے ہیں ، اخلاص،علم وتقوی ، للہیت اور امت مسلمہ بلخصوص غزہ کے مظلوم مسلمانوں کا غم ہی جن کا اوڑھنا بچھونا ہے،آپ ایک دو ،چار یا سو نہیں بلکہ ہزاروں علماء اور مفتیان کے استاد ہیں،اک ایسے ولی کامل کو شیطان لعین کے گماشتوں کی طرف سے تضحیک کا نشانہ بنایا جانا عذاب خداوندی کو دعوت دینے کے مترادف ہے،میں ایسی صحافت ،ایسی وکالت،ایسی سیاست ،اور ایسے دانشوروں کو نہیں مانتا کہ جو دینی احکامات کا مذاق اور دینی شخصیات کو تضحیک کا نشانہ بنا کر غیر ملکی آقائوں سے ڈالر بٹورتے ہوں،اس خاکسار نے اپنے 30سالہ صحافتی کیرئیر میں ایسے شیطانی گماشتوں کو نہ صرف یہ کہ مسترد کیا،بلکہ اپنے قلم کے ذریعے انکے مکروہ چہروں کو عوام کے سامنے بے نقاب بھی کیا۔ قارئین اوصاف!کو یا د ہو گا کہ جب رسوا کن ڈکٹیٹر پرویز مشرف کے اقتدار کا سورج نصف النہار پر تھا،اسلام آباد کو امریکی بلیک واٹر نے اپنے باپ کی جاگیر سمجھ رکھا تھا،دجالی چینلز کے بعض اینکرز ،دانش فروش اور اینکرنیاں امریکی بلیک واٹر ز کی بانہوں میں بانہیں ڈال کر جام لنڈھانا دانشوری اور میڈیا کی آزادی کی معراج سمجھتی تھیں،وہ دور نائن الیون کے فوراً بعد کا تھا،امریکی ڈالروں کی برکھا برس رہی تھی،ہم جیسے طالب علم امریکی ڈالروں کے حصول کے لئے تھوتھنیاں لٹکانے والے ’’معززین‘‘ کی شکلیں دیکھ کر حیرت میں گم ہو جاتے تھے،بے حیائی ،فحاشی و عریانی ،عورتوں و مردوں کی مخلوط میراتھن ریس ،لاہور کی ایک حویلی میں بو کاٹا کے نعروں میں شراب و شباب کی محفلیں سجانا روشن خیالی کی معراج سمجھا جاتا تھا ،نائن الیون کے بعد کون بکا؟ کس نے ضمیر اور نظریات کی سوداگری کی’’ڈالر خوری‘‘ صرف دجالی میڈیا ،حکمرانوں ،ساست دانوں ، دانشور وں اور اسٹیبلشمنٹ تک ہی محدود رہی یا پھر اس بہتی گنگا میں پگڑیوں ،ٹوپیوں والے صاحبان جبہ و دستار نے بھی حصہ بقدر جثہ وصول کیا؟
ہم نے اپنے چیف ایڈیٹر محترم مہتاب خان صاحب کی قیادت میں نائن الیون کے ان سب ڈالر خوروں کے خلاف قلمی جہاد جاری رکھا،یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ جب چیف ایڈیٹر بہادر ،گوروں سے نہ مرعوب ہونے والا اور نہ بکنے والا ہو تو پھر ہم جیسے طالب علموں کے لئے صحافت کا مزہ دو آشتہ ہو جاتا ہے،رسوا کن ڈکٹیٹر کی کوکھ نے جانے، انجانے میں کتنے فواد چودھری جنم دئیے اور دجالی میڈیا کتنے مروت اور مرزا جہلمی پیدا کر چکا؟،ان سب کے مکروہ چہروں سے نقاب سرکانا میری صحافتی ذمہ داری ہے،اور یہ ذمہ داری ہم مرتے دم تک ادا کر تے رہیں گے ،ان شااللہ ،پاکستان میں نا موس رسالت ﷺ ،ناموس صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین اور شعائر اسلام پہ حملے کرنے والے شیطانوں کو اگر سزائیں دے دی جاتیں تو بات آرمی چیف اور امت کے مشترکہ سرمایہ اکابر علماء کی گستا خیوں تک نہ پہنچتی ،حد تو یہ ہو گئی ،کہ یہاں محض جھوٹی رپورٹ دجالی میڈیا اور غیر ملکی آقائوں کی مدد سے ایف آئی اے کے سائبر کرائم ونگ کے ہاتھوں پانچ سو کے لگ بھگ گرفتار گستاخوں کے حق میں باقاعدہ کمپین چلائی گئی اور گر فتار گستاخ ملعونوں کو رہا کروانے کے لئے بعض ایسے سفید داڑھی والے بابے بھی پیش پیش نظر آئے کہ جن کی کئی نسلیں زکوٰۃ کے مال پر پل بڑھ کر جوان ہو ئیں،کراچی اور گوجرانولہ کے دو بگڑے مولوی زادوں نے اپنی سوشل میڈیا کی پوسٹوں میں گرفتار گستاخوں کے حق میں جس طرح سے ٹسوے بہائے انہیں دیکھ کر ان کے حق ڈالر خوری کا اندازہ لگانا چنداں مشکل نہ تھا،لیکن سپیشل برانچ سے عدلیہ سے لے کر دجالی میڈیا تک جھوٹ کے پھیلے ہوئے بادلوں کو چیر کر ’’سچائی‘‘نے بہرحال اپنا را ستہ تلاش کر ہی لیا اور دنیا گرفتار گستاخ ملعونوں کے جھوٹے حامیوں اور ان کے سہولت کاروں کی ذلت و رسوائی اپنی آنکھوں سے دیکھے گی،ان شااللہ۔
یہ بات یاد رکھنے کے قابل ہے کہ پاکستان ایک اسلامی نظریاتی مملکت ہے،یہاں عوام کی اسلامی راہنمائی کرنا حکمرانوں کی آئینی ذمہ داری ہے،جب حکمران ،سیاست دان،جرنیل، ججز ،جرنلسٹ مدثر شاہ جیسے جعلی پیر اور بیورو کر یٹ نما مولوی اپنے اپنے ڈالر کھرے کر کے ڈالر دینے والوں کے ایجنڈے کو اسلامی جمہوریہ پاکستان میں پروان چڑھانے کی کوشش کریں گے تو اس سے نہ صرف یہ کہ ملک میں انارکی پھیلے گی بلکہ ملکی سلامتی کو بی، خطرات لاحق ہو جائیں گے ، کیا آپ جانتے ہیں کہ اسرائیلی صدر کا فرستادہ جہلم کا پیرمدثرشاہ المعروف مصدر شاہ 10مارچ کو چند پاکستانیوں کے ہمراہ اسرائیل کادورہ کر چکا ہے،پیرمدثرشاہ کے علاوہ اس وفد میں برطانوی نشریاتی ادارے سے منسلک رہنے والی صحافی سبین آغا، ایک غیر ملکی اخبار سے منسلک صحافی کسور کلاسرا، اسلام آباد کے ویب اخبار کے صحافی قیصر عباس، صحافی شبیر خان اوردیگرشامل تھے۔سب سے اہم سوال یہ ہے کہ یہ لوگ پاکستانی پاسپورٹ پراسرائیل کیسے گئے؟ اگرچہ حکومت نے اعلان کیاہے کہ پاکستانی پاسپورٹ غلط استعمال کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی، مگر ابھی تک اسرائیل کے ان گماشتوں کے خلاف حکومتی کارروائی ہوتی کہیں نظر نہیں آرہی تو کیوں ؟یہ بھی ممکن ہے کہ یہ لوگ دہری شہریت کے تحت کسی دوسرے ملک کے پاسپورٹ پر اسرائیل گئے ہوں ، لیکن انہوں نے شناخت پاکستان کی استعمال کی ، پاکستان کے معاشرے میں بگاڑ اور ہیجان پید اکرنے کی کوشش کی ، پاکستان کے دشمن ملک سے اظہار یک جہتی کرکے ملکی قوانین اور ملکی موقف کی توہین کی ، اگر یہ ثابت بھی ہوجائے کہ ان لوگوں نے پاکستا نی پاسپورٹ استعما ل نہیں کیا ، تو بھی ان کے خلاف سخت ترین کارروائی لازم ہے ، جس کا ابھی کوئی امکان دکھائی نہیں دیتا البتہ حکومتی ادارے اسلام آباد ،لاہور،اور کراچی کی سڑکوں پر لگے ہوئے فلسطینی جھنڈوں کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے تو نظر آ رہے ہیں،مگر اسرائیل کا دورہ کرنے والوں کے خلاف کارروائی ’’ہنوزدلی دور است‘‘کا مصداق کب تک بنی رہے گی؟