چین اور برطانیہ نے تعاون کے اگلے مرحلے کے لیے روڈ میپ پر اتفاق رائے حاصل کر لیا
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
چین اور برطانیہ نے تعاون کے اگلے مرحلے کے لیے روڈ میپ پر اتفاق رائے حاصل کر لیا WhatsAppFacebookTwitter 0 14 February, 2025 سب نیوز
لندن :چین کے وزیر خارجہ وانگ ای نے برطانیہ کے سیکریٹری خارجہ ڈیوڈ لامی کے ساتھ 10ویں چین-برطانیہ اسٹریٹجک ڈائیلاگ کا انعقاد کیا۔جمعہ کے روز فریقین نے دوطرفہ تبادلوں اور تعاون کے اگلے مرحلے کے لیے روڈ میپ پر اتفاق رائے حاصل کیا اور مختلف سطح کے تبادلوں کو فروغ دینے پر اتفاق کیا ۔ فریقین جامع اور موثر انداز میں پیرس معاہدے کا عمل درآمد جاری رکھیں گے۔
فریقین نے یوکرین بحران اور وسطی ایشیا کی صورتحال سمیت دیگر اہم معاملات پر بھی تبادلہ خیال کیا۔وانگ ای نے کہا کہ حقائق نے ثابت کیا ہے کہ چین اور برطانیہ کے درمیان بات چیت اور تعاون کو مضبوط کرنا ہی صحیح انتخاب ہے جو دونوں فریقوں کے مفاد میں ہے اور دنیا کے عمومی رجحان کے مطابق ہے۔ چین برطانیہ کو ایک اہم اسٹریٹجک پارٹنر کے طور پر دیکھتا ہے اور دوطرفہ تعلقات کے استحکام اور بہتری کے رجحان کو مضبوط بنانے اور مختلف شعبوں میں عملی تعاون کو گہرا کرنے کے لیے تیار ہے۔
وانگ ای نے کہا کہ سلامتی کونسل کے مستقل ارکان کی حیثیت سے چین اور برطانیہ کو کثیرالجہتی پر عمل کرنا چاہیے، آزاد تجارت کی حمایت کرنی چاہیے، عالمی ہاٹ ایشوز کے سیاسی حل کو آگے بڑھانا چاہئے اور مشترکہ طور پر عالمی امن و استحکام کو فروغ دینا چاہیے۔ وانگ ای نے تائیوان اور ہانگ کانگ جیسے معاملات پر چین کے موقف کی بھی گہرائی سے وضاحت کی۔
لامی نے کہا کہ گزشتہ سال کے آخر میں صدر شی جن پھنگ کے ساتھ وزیر اعظم اسٹارمر کی کامیاب ملاقات کے بعد سے، برطانیہ اور چین نے مالیات اور دیگر شعبوں میں بات چیت اور تعاون میں مثبت پیش رفت کی ہے۔ برطانیہ چین کے ساتھ اعلیٰ سطح کے تبادلوں کو مضبوط بنانے اور مختلف شعبوں میں تعمیری بات چیت اور عملی تعاون کے لیے تیار ہے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: چین اور برطانیہ تعاون کے پر اتفاق کے لیے
پڑھیں:
ایتھوپیا میں فاقہ کشی بدترین مرحلے میں داخل، عالمی ادارے بے بس
ایتھوپیا میں اقوام متحدہ کے پروگرام برائے خوراک (ڈبلیو ایف پی) کے لیے امدادی وسائل کی قلت کے نتیجے میں غذائی کمی کا شکار ساڑھے 6 لاکھ خواتین اور بچوں کو ضروری غذائیت و علاج کی فراہمی بند ہو جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان ایتھوپیا سے کیا سیکھ سکتا ہے؟
ملک میں ادارے کے ڈائریکٹر زلاٹن میلیسک کا کہنا ہے کہ اس کے پاس باقی ماندہ وسائل سے ان لوگوں کو رواں ماہ کے آخر تک ہی مدد فراہم کی جا سکتی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ اگر ہنگامی بنیاد پر مدد نہ آئی تو ملک میں مجموعی طور پر 36 لاکھ لوگ ڈبلیو ایف پی کی جانب سے مہیا کردہ خوراک اور غذائیت سے محروم ہو جائیں گے۔
انہوں نے بتایا ہے کہ ملک میں ایک کروڑ سے زیادہ لوگوں کو شدید غذائی عدم تحفظ کا سامنا ہے۔ ان میں جنگ اور موسمی شدت کے باعث بے گھر ہونے والے 30 لاکھ لوگ بھی شامل ہیں۔
40 لاکھ خواتین اور چھوٹے بچے علاج کے منتظرایتھوپیا میں 40 لاکھ سے زیادہ حاملہ و دودھ پلانے والی خواتین اور چھوٹے بچوں کو غذائی قلت کا علاج درکار ہے۔
ملک میں بہت سی جگہوں پر بچوں میں بڑھوتری کے مسائل 15 فیصد کی ہنگامی حد سے تجاوز کر گئے ہیں۔
مزید پڑھیے: ایتھوپیا سے مکہ مکرمہ تک دنیا کی پہلی “کافی شاپ” کی حیرت انگیز کہانی
ڈبلیو ایف پی نے رواں سال 20 لاکھ خواتین اور بچوں کو ضروری غذائی مدد پہنچانے کی منصوبہ بندی کی ہے لیکن اسے گزشتہ سال کے مقابلے میں نصف سے بھی کم مقدار میں امدادی وسائل موصول ہوئے ہیں۔
زلاٹن میلیسک نے کہا ہے کہ ادارے کے پاس مقوی غذا کے ذخائر ختم ہو رہے ہیں اسی لیے جب تک مدد نہیں پہنچتی اس وقت تک یہ پروگرام بند کرنا پڑے گا۔
ڈبلیو ایف پی نے رواں سال کے پہلے 3 ماہ میں 30 لاکھ سے زیادہ لوگوں کو غذائیت فراہم کی ہے۔ ان میں شدید غذائی قلت کا شکار 7 لاکھ 40 ہزار بچے اور حاملہ و دودھ پلانے والی خواتین بھی شامل ہیں۔
وسائل کی قلت کے باعث ادارے کی جانب سے لوگوں کو امدادی خوراک کی فراہمی بھی متاثر ہوئی ہے۔ گزشتہ ڈیڑھ سال میں 8 لاکھ لوگوں کو فراہم کی جانے والی خوراک کی مقدار کم ہو کر 60 فیصد پر آ گئی ہے جبکہ بے گھر اور غذائی قلت کا سامنا کرنے والوں کی مدد میں 20 فیصد تک کمی ہوئی ہے۔
شمالی علاقے امہارا میں مسلح گروہوں کے مابین لڑائی کی اطلاعات ہیں جہاں لوٹ مار اور تشدد کے واقعات بڑھ گئے ہیں۔ ان حالات میں ادارے کے عملے کو لاحق تحفظ کے مسائل کی وجہ سے ضروری امداد کی فراہمی میں خلل آیا ہے۔
22 کروڑ ڈالر کی ضرورتاطلاعات کے مطابق اورومیا میں بھی لڑائی جاری ہے جبکہ ٹیگرے میں تناؤ دوبارہ بڑھ رہا ہے جہاں سنہ 2020 سے سنہ 2022 تک جاری رہنے والی خانہ جنگی میں تقریباً 5 لاکھ لوگ ہلاک ہو چکے ہیں۔
مزید پڑھیں: دنیا میں کتنی خواتین جنسی یا جسمانی تشدد کا شکار، المناک حقائق
ڈبلیو ایف پی امدادی وسائل کی کمی اور سلامتی کے مسائل کے باوجود ہر ماہ اسکول کے 7 لاکھ 70 ہزار بچوں کو کھانا فراہم کر رہا ہے۔ ان میں 70 ہزار پناہ گزین بچے بھی شامل ہیں۔
ادارے نے خشک سالی سے متواتر متاثر ہونے والے علاقے اورومیا میں لوگوں کے روزگار کو تحفظ دینے کے اقدامات بھی کیے ہیں۔
ادارے کو ملک میں 72 لاکھ لوگوں کے لیے ستمبر تک اپنی امدادی کارروائیاں جاری رکھنے کی غرض سے 22 کروڑ ڈالر کی ضرورت ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اقوام متحدہ ایتھوپیا ایتھوپیا قحط ایتھوپیا میں فاقہ کشی ڈبلیو ایف پی