اسلام آباد (خبرنگار) سینٹ اجلاس کے دوران ڈپٹی چیئرمین کی جانب سے پریذائیڈنگ افسران کی نامزدگی کے بعد پی ٹی آئی کے سینیٹر محسن عزیز نے حکومت کی جانب سے ایوان بالا میں پریذائیڈنگ افسران کی فہرست میں اپوزیشن کو نظر انداز کرنے پراحتجاج  کیا۔ انہوں نے کہاکہ اپوزیشن سے بھی پریذائیڈنگ افسران کا تقرر کیا جائے۔ جس پر ڈپٹی چیئرمین سینٹ نے کہاکہ اگلی بار اپوزیشن کو بھی شامل کریں گے۔ ایوان بالا میں حکومتی حمایتی جماعت اے این پی کے سینیٹر حاجی ہدایت اللہ نے لیاقت باغ راولپنڈی میں جلسے کی اجازت نہ ملنے پر شدید احتجاج کیا۔ اے این پی کے سینیٹر حاجی ہدایت اللہ نے کہاکہ اے این پی نے لیاقت باغ میں جلسے کے حوالے سے درخواست دی تھی مگر ابھی تک ہمیں جواب نہیں دیا گیا ہے۔ ہم جمہوری لوگ ہیں۔ ہم خیبر پختونخوا حکومت کے مشکور ہیں، ہم نے وہاں پر جلسہ کیا ہے۔ ابھی دیر، سوات اور بنوں سمیت مختلف اضلاع میں جلسے کئے ہیں۔ اس موقع پر پیپلز پارٹی کی سینیٹر شیری رحمن نے کہا کہ راولپنڈی میں جلسہ اے این پی کا جمہوری حق ہے، اگر وہ پرامن رہیں۔ اس موقع پر سینیٹر عرفان الحق صدیقی نے کہاکہ اے این پی بہت اچھا جمہوری ریکارڈ رکھتے ہیں، ان کے جلسے پرامن ہوتے ہیں، وہ کسی کیلئے بھی خطرہ نہیں بنتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ لیاقت باغ میں اے این پی کا ایک جلسہ یاد ہے جس میں وہ لاشیں لیکر چلے گئے تھے۔ انہوں نے کہاکہ میں اس مطالبے کی مکمل تائید کرتا ہوں۔ ہر جماعت کو پرامن جلسے کا حق حاصل ہے اور وزیر اعلی کے ساتھ بھی بات کرتا ہوں۔ ایوان بالا کو وفاقی وزیر قانون و پارلیمانی امور سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے بتایا ہے کہ حکومت کسی بھی کیپٹیو پاور پلانٹ کو بند نہیں کر رہی ہے بلکہ ان کیلئے لیوی میں بتدریج اضافہ کیا جائے گا۔ جمعرات کو سینیٹر محسن عزیز نے کہاکہ  افسوس یہ ہے کہ حکومت کی ترجیحات کا پتہ نہیں چل رہا ہے۔ آئے روز سنتے ہیں کہ ہمارے بے بس ورکرز اور نوجوان در بدر پھرنے کے بعد سمگلروں کے ہتھے چڑھ جاتے ہیں اور ان کی کشتیاں ڈوب جاتی ہیں۔ حکومت کی پالیسی کے تحت صنعتوں کو کیپٹیو پاور پلانٹ لگانے کی اجازت دی گئی، اب اس پاور پلانٹ کی قیمت تمام صوبوں کیلئے برابر کردی گئی اور اس کی قیمت بڑھا دی گئی ہے جس سے یہ پلانٹ بند ہونے والے ہیں اور بے روزگاری میں اضافہ ہونے والا ہے۔ ایوان بالا میں جے یو آئی کے سینیٹر کامران مرتضی نے کہا کہ پاکستان کرپشن میں مذید بہتر ہوگیا ہے۔ پہلے ہم کرپشن کے انڈیکس میں 48ویں نمبر پر تھے مگر اب اس میں مزید بہتری ہوگئی ہے۔ آئی ایم ایف کا وفد ہمارے چیف جسٹس سے بھی ملاقاتیں کر رہا ہے، یہ ہماری ملکی اور عدالتی خودمختاری پر ضرب ہے۔ یہ ایک سال کی ترقی ہے۔ اس موقع پر وفاقی وزیر قانون و پارلیمانی امور سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے کہاکہ آئی ایم ایف کا وفد چیف جسٹس سے ملا ہے، وہ عدلیہ کے سربراہ ہیں اور ان کے پاس کئی پروگرام ہیں اور ان پراجیکٹس کیلئے بیرون ممالک سے گرانٹس ملتی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ آئی ایم ایف کو چٹھیاں لکھی جارہی ہیں کہ مداخلت کریں، تو اس حوالے سے انہوں نے چیف جسٹس سے ملاقات کیلئے وقت مانگا تھا اور یہ ملاقات ایک خوشگوار ماحول میں ہوئی ہے اور ملک میں قانون کی حکمرانی کیلئے اپنی نکات پیش کئے۔ اس موقع پر 26ویں آئینی ترمیم پر بھی تبادلہ خیال ہوا ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ آئی ایم ایف نے مقدمات کے میرٹ پر بھی بات نہیں کی ہے۔ اپوزیشن لیڈر سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ حکومتی فسطائیت کی وجہ سے ملک میں انارکی بڑھ رہی ہے اور نوجوان بیرون ممالک شہریت کے حصول کیلئے جارہے ہیں۔ سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے غیر ملکی سرمایہ کاری نہیں ہورہی ہے۔ ہماری رکن ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے ایک ماہ سے زائد ہوگیا ہے کہ استعفی دیا ہے مگر ابھی تک منظور نہیں کیا جارہا ہے کیونکہ اس کا تعلق خیبر پختونخوا سے ہے۔ کیا یہ چاروں صوبوں کا ایوان ہے کہ اس میں خیبر پختونخوا کے ساتھ برا سلوک کیا جارہا ہے۔ اسی طرح بڑی صنعتوں کی حالت خراب ہے اور آج آئی ایم ایف چیف جسٹس سے ملاقات کر رہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ حکومت نے ملک کے عوام کا مستقبل تاریک کردیا ہے اور حکومت کو اس کا جواب دینا ہوگا۔ سینٹ اجلاس کے دوران اپوزیشن کی جانب سے کورم کی نشاندہی پر ڈپٹی چیئرمین برہم ہوگئے، کورم پورا کرنے کیلئے گھنٹیاں بجا دی، اپوزیشن کو نہ گھبرانے کی طعنے بھی دئیے۔ جمعرات کو سینٹ اجلاس کے دوران اپوزیشن لیڈر سینیٹر شبلی فراز کی تقریر کے بعد جب پی ٹی آئی کے سینیٹر کی جانب سے کورم کی نشاندہی کی گئی تو اس پر ڈپٹی چیئرمین سیدال ناصر برہم ہوگئے۔ انہوں نے کہاکہ ایسا نہیں چلے گا کہ اپوزیشن لیڈر اپنی تقریر کرلے اور پھر کورم کی نشاندہی کرلیں۔ انہوں نے کہاکہ اپوزیشن کو گھبرانا نہیں چاہیے۔ اس دوران کورم پورا کرنے کیلئے انہوں نے گھنٹیاں بجانے کے احکامات دئیے جس کے بعد کورم پورا ہوگیا۔ وفاقی وزیر قانون و پارلیمانی امور سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ جس نیب ترامیم کو بانی پی ٹی آئی چیلنج کر رہے ہیں اسی سے فائدہ اٹھانے کیلئے اپیلیں بھی دائر کر رہے ہیں، یہ دو رخی ہے ۔ علاوہ ازیں سینیٹر عرفان صدیقی نے نجی ٹی وی سے گفتگو میں کہا ہے کہ میں بھی کھانے میں موجود تھا۔ آرمی چیف اور سینئر صحافی بھی وہاں تھے۔ جنرل عاصم منیر  سے پوچھا گیا کہ آپ کو کوئی خطوط آئے ہیں۔ آرمی چیف نے کہا کہ مجھے کوئی خط نہیں ملا۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: انہوں نے کہاکہ ڈپٹی چیئرمین چیف جسٹس سے آئی ایم ایف اپوزیشن کو ایوان بالا کی جانب سے کے سینیٹر اے این پی کہ حکومت ہیں اور ہے اور کے بعد

پڑھیں:

شوہر کے ظالمانہ طرزعمل پر خلع لینے والی خاتون کا حقِ مہر ساقط نہیں ہوتا، لاہور ہائیکورٹ

لاہور ہائیکورٹ سے متعلق ایک اہم فیصلہ دیتے ہوئے قرار دیا ہے کہ شوہر کی بدسلوکی کی وجہ سے شادی ٹوٹنے سے اس خلع لینے والی خاتون کا حق ختم نہیں ہوتا۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس راحیل کامران نے مؤخر شدہ طلاق کے ایک اہم پہلو پر کو واضح کیا کہ اسلامی قانون اور نکاح نامہ کے تحت شوہر پر حق مہر اس وقت تک واجب ہے، جب تک کہ بیوی اس کی جانب سے کسی غلطی کے بغیر خلع (شادی توڑنے) کی درخواست نہ کرے۔

اسی کیساتھ ہی جسٹس راحیل کامران نے نوٹ کیا کہ عدالت میں زیر سماعت خصوصی معاملے میں خاتون نے اپنے شوہر کی طرف سے ظلم اور توہین آمیز رویے کے قابل اعتماد ثبوت فراہم کیے، جس کی وجہ سے اسے علیحدگی کی درخواست کرنا پڑی۔

وفاقی شرعی عدالت کا فیصلہ

جسٹس راحیل کامران نے اپنے فیصلے میں قرار دیا کہ خلع کا تصور سورۂ بقرہ کی آیت نمبر 228 اور 229 پر مبنی ہے۔ انہوں نے وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے کا حوالہ دیا، جس میں کہا گیا تھا کہ اگر بیوی صرف اپنے شوہر سے ناپسندیدگی کی بنیاد پر خلع حاصل کرتی ہے تو اسے ملنے والا حق مہر قابل واپسی ہے۔

وصول شدہ رقم کی واپسی کا مطالبہ کرنا جائز نہیں

لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے میں قرار دیا گیا ہے کہ اگر بیوی شوہر کی غلطی کی وجہ سے معقول جواز فراہم کرکے خلع طلب کرتی ہے، تو اس سے پہلے سے وصول شدہ رقم کی واپسی کا مطالبہ کرنا جائز نہیں ہے۔

لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے میں قرار دیا گیا ہے ایسی صورتحال میں یہ عدالت پر منحصر ہے کہ وہ کیس کے حقائق اور حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے فیصلہ کرے کہ بیوی کو کتنی رقم واپس کرنی چاہیے۔

نکاح نامہ ایک جائز اور پابند معاہدہ

جسٹس راحیل کامران کے مطابق نکاح نامہ بیوی اور شوہر کے درمیان ایک جائز اور پابند معاہدہ ہے، اور مؤخر کرنا شوہر کی جانب سے کیا جانے والا معاہدہ ہے۔

انہوں نے یہ بھی قرار دیا کہ جب تک اس معاہدے کی شرائط سے انحراف کرنے کی قانونی بنیاد نہ ہو، شوہر اپنی ذمہ داری پوری کرنے کا پابند ہے۔

خلع مانگنے کی وجہ

جسٹس راحیل کامران کہا کہ صرف یہ حقیقت کہ بیوی نے خلع مانگی ہے، خود بخود اس معاہدے کی ذمہ داری کو ختم نہیں کرتا ہے، مؤخر شدہ حق مہر کے دعوے پر خلع مانگنے والی بیوی کے حق کا تعین کرنے کے لیے اہم غور و خوض اس کے خلع مانگنے کی وجہ ہے۔

جسٹس راحیل کامران نے وضاحت کی کہ جب بیوی اس بنیاد پر خلع طلب کرتی ہے کہ وہ اپنے شوہر کو ناپسند کرتی ہے تو شوہر کی جانب سے کسی غلطی کے بغیر وہ مؤخر کرنے کا حق اسی طرح کھو دیتی ہے، جس طرح فوری طور پر طلاق دینے کے معاملے میں ہوتی ہے۔

جسٹس راحیل کامران نے کہا کہ اس کے برعکس اگر شوہر کا طرز عمل بیوی کو طلاق لینے پر مجبور کرتا ہے تو وہ مؤخر شدہ مہر کا حق برقرار رکھتی ہے۔

لاہور ہائیکورٹ نے ریمارکس دیے کہ اس کیس میں بیوی نے خلع کی بنیاد پر شادی توڑنے کا حکم نامہ حاصل کیا، شوہر پر بدسلوکی اور توہین آمیز رویے کے الزامات لگائے۔

مہر کی ادائیگی سے انکار ناانصافی ہوگی

جسٹس راحیل کامران نے قرار دیا کہ چونکہ شادی 9 سال پر محیط ہے، اور بیوی نے اپنی ازدواجی ذمہ داریاں پوری کیں، لہٰذا اسے مؤخر کیے گئے مہر کی ادائیگی سے انکار ناانصافی ہوگی۔

انہوں نے اس کیس کو درخواست گزار کے وکیل کی جانب سے پیش کیے گئے سابقہ فیصلوں سے الگ کر دیا، جہاں شوہر کی جانب سے ظلم ثابت نہیں ہوا تھا۔

شوہر کی درخواست مسترد

عدالت عالیہ نے ساہیوال کی ضلعی عدالتوں کی جانب سے سابق اہلیہ کے حق میں دیے گئے فیصلے کے خلاف شوہر کی درخواست مسترد کر دی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • مزید آئینی ترمیم کی ضرورت نہ فوجی تنصیبات کو آگ لگانے پر ہارپہنائیں گے : اعظم تارڑ
  • جے یو آئی دیگر اپوزیشن اور پی ٹی آئی سے علیحدہ اپنا الگ احتجاج کرےگی، کامران مرتضیٰ
  • منرلز بل پر تنقید کے پیچھے پورا مافیا، عمران خان سے ملاقات میں بات کلیئر ہو جائےگی، علی امین گنڈاپور
  • مصطفی عامر قتل کیس: پولیس مقابلے کے مقدمے میں اہم پیش رفت، غیر قانونی اسلحے سے متعلق اہم انکشافات
  • فضل الرحمان حافظ نعیم ملاقات: فلسطین کا مسئلہ اجاگر کرنے کے لیے ’مجلس اتحاد امت‘ کے نام سے فورم بنانے کا اعلان
  • 26 ویں آئینی ترمیم کے بعد مزید کسی ترمیم کی ضرورت نہیں: اعظم نذیر تارڑ
  • آصف زرداری سندھ کا پانی بیچنے کے بعد اب مگرمچھ کے آنسو بہا رہے ہیں، عمر ایوب
  • شوہر کے ظالمانہ طرزعمل پر خلع لینے والی خاتون کا حقِ مہر ساقط نہیں ہوتا، لاہور ہائیکورٹ
  • نہروں کا معاملہ افہام و تفہیم سے حل کرلیں گے، اس پر سیاست نہیں ہونی چاہیے، وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ
  • جے یو آئی نے دریائے سندھ پر نئے کینالوں کیخلاف سینیٹ میں قرارداد جمع کرادی