Express News:
2025-04-22@14:20:50 GMT

دریچوں میں رکھے چراغ

اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT

پچھلے دنوں جوکتاب زیر مطالعہ رہی، اس کا نام ہے ’’ دریچوں میں رکھے چراغ‘‘ اور اس کے مصنف ہیں رام لعل، جو انڈیا اور پاکستان میں یکساں مقبول ہیں، ان کے افسانے انڈ و پاک کے تمام ادبی جرائد میں شایع ہوتے رہے۔

زیر نظر کتاب شخصی خاکوں کا مجموعہ ہے جس میں انھوں نے تقریباً اکیس ادیبوں اور شاعروں کے بارے میں اپنے خیالات کا اظہار کیا ہے جیسے کرشن چندر، عصمت چغتائی، مصطفیٰ زیدی، علی عباس حسینی، فیض احمد فیض، راجہ مہدی علی خاں، کنور مہندر سنگھ بیدی، قتیل شفائی، تلوک چند محروم اور فہمیدہ ریاض وغیرہ۔

 عصمت چغتائی جو معروف افسانہ نگار تھیں کے بارے میں لکھتے ہیں ’’میں نے اپنے گھر پر عصمت چغتائی کو چائے پر مدعوکیا، اس موقع پر سجاد ظہیر، رضیہ سجاد ظہیر، ستیش بترا اور س وسیم بھی موجود تھے، انھی دنوں یہ خبر سننے میں آئی کہ کرشن چندر نے اپنی پہلی بیوی کی موجودگی میں اردو افسانہ نگار سلمیٰ صدیقی (رشید احمد صدیقی کی بیٹی) سے شادی کر لی ہے، عصمت چغتائی سے اس شادی کے بارے میں پوچھا تو عصمت نے اس خبر کی تائید کی اور کہا کہ وہ بھی اس موقع پر موجود تھیں۔

میں نے پوچھا کہ سنا ہے ’’اس شادی سے پہلے کرشن نے اپنا مذہب بھی تبدیل کر لیا تھا۔‘‘ عصمت نے اس کی بھی تائید کی۔ میں نے کہا ان کا نام کیا رکھا تو وہ مسکرا کر بولیں ’’ نام بدلنے سے کیا فرق پڑتا ہے، کرشن چندر،کرشن چندر ہی رہیں گے۔‘‘ میں نے اصرارکیا کہ ’’ میں یہ بات اپنی تشفی کے لیے پوچھ رہا ہوں، بتا تو دیجیے کہ میرے بزرگ دوست کا آخرکیا نام رکھا گیا؟‘‘ وہ ہنستے ہوئے بولیں: ’’ سمجھ لو اللہ رکھا ‘‘ بات قہقہوں میں آئی گئی ہوگئی۔

راجہ مہدی علی خاں ادبی دنیا اور فلم نگری کا بہت بڑا نام ہے۔ وہ 1928 میں پیدا ہوئے اور صرف اڑتیس سال کی عمر میں 1966 میں اس دنیا سے سدھار گئے۔

راجہ مہدی علی خاں نے جہاں ایک طرف مزاحیہ شاعری اور پیروڈی میں اپنا نام بنایا وہیں فلموں کے لیے جو گیت لکھے وہ ناقابل فراموش ہیں، لتا کے بہترین اور مقبول گیتوں کے خالق راجہ صاحب ہی تھے۔ یہ مہدی علی خاں کی شخصیت کا وہ رخ ہے جس پر اکثر لوگ حیرت کا اظہار کرتے ہیں، مدن موہن، لتا اور مہدی علی خاں کی جوڑی نے فلموں کو ایسے سدا بہار گیت دیے جو آج بھی پہلے کی طرح مقبول ہیں۔ مہدی علی خاں جہلم میں پیدا ہوئے، تقسیم کے وقت انھوں نے ہندوستان میں رہنا پسند کیا، ادبی دنیا اور فلمی دنیا میں ان کا بڑا نام ہے۔ اتفاق دیکھیے کہ لتا کے سارے مقبول گانے راجہ مہدی علی خاں نے ہی لکھے جیسے:

 (1)۔ آپ کی نظروں نے سمجھا پیار کے قابل مجھے

(2)۔ او بسنتی پون پاگل نہ جا رے نہ جا

(3)۔ نیناں برسیں رم جھم، رم جھم

(4)۔ بہاروں میرا جیون بھی سنوارو کوئی آئے کہیں سے

راجہ مہدی علی خاں نے فلموں میں جو شاعری کی وہ ایک ادبی شان رکھتی ہے۔ رام لعل نے ان کے خاکے میں ان کی مزاحیہ شاعری کے نمونے بھی پیش کیے ہیں، ملاحظہ کریں۔

کھٹکھٹاتا ہوں بہت دیر سے دروازہ کھول

اے مری روٹھی ہوئی بیوی ذرا منہ سے بول

پھول اک روز تیرے پیارے کے توڑے میں نے

کھائے والد سے ترے عشق میں کوڑے میں نے

مر مریں ہاتھ ترے پھر بھی نہ چھوڑے میں نے

بحر سسرال میں دوڑا دیے گھوڑے میں نے

اپنے ماضی کے ترازو میں ذرا مجھ کو تول

کھٹکھٹاتا ہوں بہت دیر سے دروازہ کھول

٭…٭…٭

آئے میاں کے دوست تو آتے چلے گئے

چھوٹے سے ایک گھر میں سماتے چلے گئے

الماریوں میں سہم گئے بسکٹوں کے ٹن

چن چن کے ایک ایک کو کھاتے چلے گئے

کوئی کتاب اپنے ٹھکانے نہ رہ سکی

ہندی کو فارسی میں ملاتے چلے گئے

٭……٭……٭

حیراں ہوں دل کو روؤں کہ پیٹوں جگر کو میں

سوتی ہے وہ سنبھالتی ہوں سارے گھر کو میں

بلّو کو چپ کراؤں کہ ماروں قمر کو میں

فرش زمیں کو دھوؤں کہ مانجھوں ککر کو میں

کیوں اپنا گاؤں چھوڑ کے آئی نگر کو میں

رہ رہ کے یاد کرتی ہوں فادر مدر کو میں

٭…٭…٭

انھوں نے کتنے الفاظ کے معنی بدلے، کتنے زہریلے محاورات کے دانت اکھیڑے، شیطانوں کو قابل محبت بنایا، ہندوؤں اور مسلمانوں پہ پھبتیاں کسیں، ان کی مضحک حرکتوں پہ قہقہے لگائے، انھیں گالیاں دیں، لیکن وہ موت کا کچھ نہ بگاڑ سکے، نہ تو اس کے معنی بدل سکے نہ ہی اس کی ہیئت اور ہیبت۔

مصطفیٰ زیدی کے بارے میں رام لعل لکھتے ہیں کہ ’’جس زمانے میں اس سے ملا تھا اس وقت وہ تیغ الٰہ آبادی تھا، جسے اس نے خود ہی مار ڈالا تھا اور پھر اپنا نام مصطفیٰ زیدی رکھ کر ایک نئی زندگی اوڑھ لی تھی۔ اب تک لوگ اسے اسی نام سے جانتے ہیں، تیغ الٰہ آبادی کو سب بھلا چکے ہیں۔ یہ بیس اکیس سال پہلے کی بات ہے۔

آزادی کے بعد میں بنارس میں دو ڈھائی سال رہ کر لکھنؤ چلا آیا تھا، کبھی کبھی اپنے دوستوں سے ملنے بنارس چلا جاتا تھا، صغیر احمد صوفی انھی میں سے ایک تھا، اسی کے مکان پر تیغ سے مختصر سی ملاقات ہوئی تھی، اسی زمانے میں اس کے بارے میں ایک بات مشہور ہوئی تھی کہ اس نے الٰہ آباد میں کسی ہندو لڑکی سے عشق میں ناکامی کے بعد خود کشی کرنے کی کوشش کی تھی، اس کے لیے میرے دل میں ہمدردی سے زیادہ تجسس کا جذبہ تھا۔

جو لوگ شدید قسم کا عشق کرتے ہیں ان کے لیے میرے دل میں ہمیشہ ایک خاص جگہ بنی رہی ہے، جب تیغ کے بارے میں یہ واقعہ سنا تو مجھے بڑی حیرت ہوئی، اس سے اچانک مل کر تو اور بھی خوشی ہوئی، انھی دنوں اس کا پہلا شعری مجموعہ آیا تھا جو شاید اسی لڑکی کے نام معنون تھا، اس کے ساتھ بنارس میں تفصیلی ملاقات نہ ہو سکی، وہ جلدی میں تھا۔ الٰہ آباد واپس جا رہا تھا لیکن اس نے مجھے بتایا کہ میں بہت جلد لکھنؤ آرہا ہوں، تم سے ملوں گا۔ میرا پتا نوٹ کرکے وہ چلا گیا۔

تیغ الٰہ آبادی اور میں جیسے ہی ریستوران میں داخل ہوئے، ہمارے سامنے چائے رکھ دی گئی۔ اس نے مجھ سے کہا تمہارے ذہن میں شاید سوال گردش کر رہا ہے کہ میں نے خود کشی کی کوشش کیوں کی تھی؟ میں نے جواب دیا، پہلی بات تو یہ ہے تمہاری شخصیت اس وقت میرے لیے بہت ہی پراسرار بنی ہوئی ہے کیونکہ تم موت کے منہ سے واپس لائے گئے ہو، پتا نہیں تم مرکر لوٹے ہو یا مرنے سے پہلے ہی واپس لائے گئے ہو۔ یہ سن کر تیغ نے میری طرف غور سے دیکھا، کچھ لمحوں تک خاموش سا رہ گیا، پھر گمبھیر آواز میں بولا’’ میرا خیال ہے خودکشی کے موضوع پر بحث کرنے کے لیے یہ سب اہم نہیں ہے۔‘‘ میں سمجھ گیا وہ اپنی زندگی کے بارے میں کچھ نہیں کہنا چاہتا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: راجہ مہدی علی خاں عصمت چغتائی کے بارے میں چلے گئے کو میں کے لیے

پڑھیں:

پارٹی کا سوشل میڈیا علیمہ خان کنٹرول کرتی ہیں،حیدر مہدی،عادل راجا انہی کی ایما پر پراپیگنڈا کرتے ہیں‘ شیر افضل مروت

لاہور (آئی این پی) پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی شیر افضل مروت نے کہا ہے کہ علیمہ خان اور بشری بی بی کا پی ٹی آئی قائدین کے ساتھ رویہ انتہائی ہتک آمیز ہوتا ہے، پی ٹی آئی کی تمام لیڈر شپ کو مناظرے کا چیلنج دیتا ہوں، میں سب بتادوں گا پارٹی کو کہا لا کر کھڑا کر دیا گیا، 2سے ڈھائی ماہ بعد جنید اکبر کا حال میرے سے بھی برا ہو گا، جنیداکبرجی حضوری والاآدمی نہیں ہے،علی امین نے بھی نہیں کی۔

نجی ٹی وی کے مطابق انٹر ویو میں گفتگو کرتے ہوئے شیر افضل مروت نے کہا کہ پارٹی کا سوشل میڈیا علیمہ خان کنٹرول کرتی ہیں ۔ حیدر مہدی اور عادل راجہ بھی ان کی ایما ءپر پراپیگنڈا کرتے ہیں ۔ علیمہ خان غیرانسانی رویہ اپناتی ہیں ان کی زبان آگ اگلتی ہے ۔ چپ رہنے کا وقت گزر گیا اب خاموش نہیں رہیں گے ۔ شیر افضل مروت نے کہا کہ 8فروری تک میں پی ٹی آئی میں ہیروتھا، بانی سے پہلی ہی ملاقات میں میرے خلاف شکایات کا پینڈورا بکس کھولا گیا، میرے خلاف منصوبہ بندی کے تحت کچھ لوگوں نے اندر اور کچھ نے باہر کردار ادا کیا، ایک یوٹیوبر نے میرے خلاف وی لاگ کسی شخصیت کی ایما ءپر کیا، اس شخصیت کا میں بہت احترام کرتا تھا، میرے خلاف پارٹی میں بیانیہ کو ہوا دی کہ یہ اسٹیبلشمنٹ سے جڑا ہوا ہے،اس بیانیہ اورآئیڈیا کو علیمہ خان نے ہوا دی، 2یوٹیوبرز نے علیمہ خان کے کہنے پر میرے خلاف بیانیہ بنایا، علیمہ خان یوٹیوبرز،میڈیاپر سنز کو بلا کر میرے خلاف کان بھرتی تھیں۔

شادی سے انکار پر بیٹی کا قتل، اٹلی میں پاکستانی نژاد والدین کی سزا برقرار

 میں نے یا علیمہ خان گروپ یا بشری بی بی گروپ کاحصہ بنناتھا، اپنے گروپ میں لانے کیلئے علیمہ خان نے کئی بار مجھ سے سخت رویہ اپنایا، میں کسی بھی گروپ میں نہیں تھا، میرے خلاف گالم گلوچ کی ویڈیوز علیمہ خان مجھے بھیجا کرتی تھیں، علیمہ خان کی وجہ سے ہم انتہائی غیرانسانی رویوں سے گزرے ہیں، علیمہ خان کی زبان آگ اگلتی تھی،اس وجہ سے قطع تعلق کیا، میں نے بانی پی ٹی آئی کو علیمہ خان کی شکایت کی ، 29لوگ اس دن ٹرائل میں موجود تھے جب میں نے شکایت کی، میں نے کہا گالم گلوچ ہمیں بھیجتے ہیں،ہر چیز میں مداخلت ہے ، بانی نے کھڑے ہو کر کہا کوئی بھی علیمہ خان کافون نہیں سنے گا، بانی نے کہا علیمہ خان کے نمبر کو بلاک کریں،پارٹی معاملات میں مداخلت نہیں ہونی چاہیے، اس کے بعد یہ لوگ کھل کر میری مخالفت پرآگئے۔

پولیس نے خاتون کا نوٹوں سے بھرا ہوا چوری شدہ بیگ تلاش کرلیا،ملزمہ گرفتار

انہوں نے کہا کہ امریکہ سے آنے والی امدادکی بھی دیکھ بھال علیمہ خان کرتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ مجھے 3 بار پارٹی سے نکالے جانے میں ان کا ہی ہاتھ ہے، علیمہ خان کی مہربانی ہے کہ انہوں نے مجھے نکلوایا ہے، ہماری کوشش ہوتی تھی کہ جتناان سے دوررہا جائے بہتر ہے، میں چاہتا ہوں کہ یہ کسی دن بول لیں،بہت ساری چیزیں بتانا چاہتا ہوں، علیمہ خان کی ایما ءپر پی ٹی آئی والے مجھے گالیاں دے رہے ہیں، میری فہرست میں کسی کی خوش آمدنہیں ، میرے سامنے عامرڈوگر،بیرسٹرگوہر،عمرایوب کو بلائیں، رمضان میں سیکرٹریٹ میں سب بیٹھے تھے ابھی افطاری نہیں ہوئی تھی، بیرسٹر گوہر نے کہا افطاری پر جانا ہے گھر میں مہمان ہیں، علیمہ خان نے کہاآپ یہاں سے ہل نہیں سکتے، کسی دور میں سوشل میڈیا بشری بی بی کے خلاف بھی استعمال ہوا، میرے مرے ہوئے والدین کو یہ گالیاں دے رہے ہیں، میں نے ان کو سمجھایا کہ ایسا نہ کروائیں، انہوں نے بات گالی تک پہنچا دی ہے اب خاموش نہیں رہوں گا، سب سے زیادہ بانی سے ملاقاتیں علیمہ خان کی ہوئی ہیں، اگرپارٹی سے نکال دیا تو بس کردیں،بات گالیوں تک آگئی ہے۔

ایپل نے آئی فون صارفین کیلئے وارننگ جاری کردی

انہوں نے کہا کہ عمرایوب اور دیگر سب ڈرتے ہیں،کسی کی جرات نہیں گالی کا جواب دے سکیں، بیرسٹر گوہر کو گالیاں دینے والا سوشل میڈیا بھی ان کے کنٹرول میں ہے، میں نے شکوہ کیا تو کہا گیا یہ بانی کی بہنوں پر حملہ آور ہو گئے، یہ روزبانی کے کان بھرتے ہیں،میرٹ پر فیصلے نہیں ہو رہے، پارٹی میں میرٹ انٹراپارٹی الیکشن ہے، عمر ایوب سے استعفیٰ لیاگیا، سلمان اکرم کبھی خیبر پختوانخواہ حکومت سے ٹکراتے ہیں کبھی بیرسٹرگوہر سے، منرلز بل پر سلمان اکرم کا کیا کام،بانی کا کام ہے، ہمارا لیڈر بانی ہے ان کے رشتہ دار ہمارے لیڈر نہیں ہو سکتے۔

دوحہ جانے والے مسافر کے پیٹ سے 98آئس بھرے کیپسول برآمد

مزید :

متعلقہ مضامین

  • پیپلز پارٹی نے تاج حیدر کی خالی سینیٹ نشست پر وقار مہدی کو ٹکٹ جاری کردیا
  • تاج حیدر کی خالی سینیٹ نشست پر وقار مہدی کو ٹکٹ جاری
  • پارٹی کا سوشل میڈیا علیمہ خان کنٹرول کرتی ہیں،حیدر مہدی،عادل راجا انہی کی ایما پر پراپیگنڈا کرتے ہیں‘ شیر افضل مروت