Express News:
2025-12-13@23:14:05 GMT

فلسطین کی پاسبانی

اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم کے دوران متعدد بار یہ کہا تھا کہ وہ برسر اقتدار آکر دنیا میں جنگوں کے ماحول کو ختم کریں گے، نئی جنگوں کا آغاز نہیں کریں گے، جاری جنگوں کو ختم کرکے امن قائم کریں گے اور امریکا کو ایک عظیم طاقتور اور امن پسند ملک بنائیں گے۔

ٹرمپ کے وعدوں پر یہ امید ہو چلی تھی کہ وہ 2025 میں صدر بنیں گے تو روس یوکرین جنگ کا خاتمہ ہوگا اور اسرائیل جو ایک سال سے زائد عرصے سے فلسطینیوں پر آگ و آہن کی جو بارش کر رہا ہے اس نے معصوم، نہتے اور بے گناہ فلسطینیوں کو خون میں نہلایا تو اس کے بڑھتے ہوئے قدم رک جائیں گے۔ بعینہ بے گھر فلسطینیوں کو دوبارہ غزہ میں اپنے اجڑے ہوئے ٹوٹے پھوٹے مکانوں میں دوبارہ آنا، بسنا، رہنا اور ان کی تعمیر کرنے کے مواقعے ملیں گے۔ غزہ امن کا گہوارا بنے گا اور جنگ کے بادل چھٹ جائیں گے۔

دنیا کی توقع اور فلسطینیوں کی امیدوں کے برخلاف صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے وعدوں کو ایفا کرنے کی بجائے کشیدگی کے نئے محاذ کھول دیے۔ چین، روس، فرانس و دیگر ممالک کی مصنوعات پر ٹیکس پر ٹیکس عائد کرنے کے ساتھ ساتھ مالی امداد کی فراہمی پر بھی پابندیاں عائد کردیں۔ معاشی محاذ آرائی کے پہلو بہ پہلو سیاسی و جغرافیائی محاذ آرائی کی طرف قدم بڑھاتے ہوئے کینیڈا کو امریکی ریاست بنانے اور غزہ سے فلسطینیوں کو بے دخل کرکے اس کا کنٹرول حاصل کرنے کے واشگاف اعلانات بھی کردیے جس سے پوری دنیا ششدر اور انگشت بدنداں ہوگئی۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ پر کنٹرول کے خلاف نہ صرف عرب دنیا میں شدید احتجاج کیا گیا بلکہ چین، فرانس، ایران، برطانیہ و دیگر ممالک نے بھی صدر ٹرمپ کے اعلان پر سخت ردعمل دیتے ہوئے اسے غیر حقیقت پسندانہ طرز عمل قرار دیا۔ عالمی برادری کو بخوبی علم ہے کہ یہودی فلسطین پر جبری قابض ہیں فلسطین کی سرزمین پر صرف فلسطینیوں کا حق ہے۔ اس تنازعے کا صرف ایک ہی حل ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی دو ریاستی حل کی قراردادوں پر عمل کیا جائے اور فلسطینیوں کو ان کے اپنے علاقے پر مکمل آزادی و خود مختاری کے ساتھ رہنے کا حق دیا جائے اور یہودیوں کو صدر ٹرمپ اپنے ملک میں آبادکاری کے لیے جگہ مختص کریں۔

مبصرین اور تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کی شاطرانہ چالوں کا شکار ہوگئے ہیں، ورنہ ٹرمپ نے کبھی ایسے عزائم کا اظہار نہیں کیا۔ چند روز پیشتر اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے وہائٹ ہاؤس میں صدر ٹرمپ سے ملاقات کی تھی جس کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے غزہ کی پٹی کی ملکیت حاصل کرنے اور فلسطینیوں کو کسی اور مقام مصر یا اردن میں آباد کرنے کے منصوبے کا اعلان کیا تھا۔ اس کے بعد سے صدر ٹرمپ مختلف مواقعوں پر اپنے بیانات اور انٹرویوز میں غزہ پر کنٹرول اور کینیڈا کو امریکی ریاست بنانے کے موقف کو دہراتے چلے آ رہے ہیں۔

امریکی ٹی وی فاکس نیوز کو اپنے تازہ انٹرویو میں ایک مرتبہ پھر امریکی صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ غزہ کا کنٹرول حاصل کرنے اور کینیڈا کو اپنی ریاست بنانے کے معاملے میں سنجیدہ ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ میرے منصوبے میں فلسطینیوں کو غزہ واپس جانے کا کوئی حق نہیں ہوگا۔ ان کے لیے نئی آبادیاں تعمیر کی جائیں گی۔

اس حوالے سے مصر اور اردن سے کوئی ڈیل کی جا سکتی ہے، امریکا ان ملکوں کو اس کے بدلے سالانہ کئی ارب ڈالر دے گا۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ کے حوالے سے خطرناک عزائم پوری دنیا کے لیے بالعموم اور عرب دنیا اور فلسطینیوں کے لیے بالخصوص لمحہ فکریہ اور سخت پریشانی کا باعث ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ اور نیتن یاہو کی ملی بھگت سے غزہ سے فلسطینیوں کو بے دخل کرنے کا ناپاک منصوبہ دراصل گریٹر اسرائیل کے خواب کو تعبیر دینا ہے جس سے یقینا عرب دنیا کے اندر اشتعال پایا جاتا ہے۔

یہ مشرق وسطیٰ کے امن کو تباہ کرنے کی سازش ہے اور نئے جنگی محاذ کھولنے کا شاخسانہ بھی۔ عالمی سطح پر ٹرمپ نیتن یاہو منصوبے کو عالمی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا جا رہا ہے جو فلسطینی مزاحمت کو مہمیز کرنے کا موجب بنے گا۔ مسلم امہ کو جلد او آئی سی کا سربراہی اجلاس بلا کر نہ صرف ٹرمپ نیتن یاہو منصوبے کے خلاف سخت ردعمل دینا چاہیے بلکہ اسرائیل امریکا کے فلسطینیوں کی غزہ سے بے دخلی روکنے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر عملی اقدامات اٹھانے چاہئیں۔ اس مرحلے پر خاموشی یا صرف زبانی کلامی بیانات اور اعلامیوں سے ٹرمپ نیتن یاہو پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔

 پوری عالمی برادری اور عرب دنیا کو فلسطینیوں کی سرزمین کی پاسبانی کے لیے ایک آواز ہو کر ٹھوس عملی اقدامات اٹھانا ہوں گے، ورنہ دنیا کو ایک نئی محاذ آرائی کا سامنا کرنا پڑے گا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور فلسطینیوں فلسطینیوں کو امریکی صدر نیتن یاہو عرب دنیا ٹرمپ کے کرنے کے کے لیے

پڑھیں:

فلسطینیوں کے گرد گھیرا تنگ کرنے کا اسرائیلی اقدام، اقوام متحدہ کا سخت ردعمل

اقوام متحدہ نے مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیل کی جانب سے ایک نام نہاد ’سیٹلر روڈ‘ کی تعمیر پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے، جس کے باعث فلسطینی آبادی کو اپنی زمینوں سے کاٹ دیا جائے گا۔

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر (او ایچ سی ایچ آر) کے مطابق اس نئی سڑک کی تعمیر کے لیے قریباً 100 ہیکٹر فلسطینی اراضی ضبط کی گئی ہے۔

مزید پڑھیں: اسرائیل فلسطینی ریاست کے قیام سے انکاری، نئے منصوبے کی منظوری دے دی

’یہ سڑک فلسطینی کسان دیہات اور چرواہا برادریوں کو ان کی زمینوں سے جدا کر دے گی اور مختلف فلسطینی آبادیوں کے درمیان رابطہ منقطع ہو جائے گا۔‘

یہ اقدام مغربی کنارے میں اسرائیلی علیحدگی سڑک کے ماڈل پر کیا جا رہا ہے، جس کا مقصد اسرائیلی آبادکاروں کو فائدہ پہنچانا ہے۔

مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں او ایچ سی ایچ آر کے سربراہ اجیتھ سنگھے نے خبردار کیاکہ یہ قدم مغربی کنارے کی بتدریج تقسیم کی جانب ایک اور خطرناک پیش رفت ہے۔

انہوں نے کہاکہ ہمیں انتہائی تشویش ہے کہ اسرائیل نے وادیِ اردن کے قلب میں ایک نئی رکاوٹ اور سڑک کی تعمیر شروع کر دی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ یہ علاقہ مغربی کنارے کی سب سے زرخیز زمین ہے اور مجوزہ سڑک فلسطینی برادریوں کو ایک دوسرے سے الگ کرنے کے ساتھ ساتھ ضلع طوباس کے فلسطینی کسانوں کو اپنی ملکیتی زمینوں سے محروم کر دے گی۔

ان کے مطابق یہ اقدام اسرائیل کے مغربی کنارے کے الحاق کو مزید مضبوط کرے گا اور فلسطینیوں کے روزگار کے تمام ذرائع ختم کر دے گا۔

مزید پڑھیں: اسرائیل فلسطینی علاقوں سے قبضہ ختم کرے، اقوام متحدہ میں قرارداد منظور

اجیتھ سنگھے نے مزید کہاکہ جنین، طولکرم اور نور شمس کے پناہ گزین کیمپ خالی کر دیے گئے ہیں اور قریباً ایک سال گزرنے کے باوجود مکینوں کو واپسی کی اجازت نہیں دی گئی، جو بین الاقوامی قانون کے تحت ممنوعہ جبری منتقلی کے خدشات کو جنم دیتا ہے۔

انہوں نے فلسطینی کیمپوں کو مسمار کرنے کے جاری انتباہات پر بھی تشویش ظاہر کی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews اقوام متحدہ سخت ردعمل غزہ امن منصوبہ فلسطینی گھیرا تنگ وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • بھارت پر عائد ٹرمپ ٹیرف ختم کرنے کیلیے امریکی کانگریس میں قرارداد پیش
  • بھارت پر عائد ٹیرف ختم کرنے کیلئے امریکی کانگریس میں قرارداد پیش
  • امریکی ویزا پروگرام کیلئے نئی فیس کا اطلاق، 20امریکی ریاستوں نے صدر ٹرمپ پر مقدمہ دائر کردیا
  • فلسطینیوں کے گرد گھیرا تنگ کرنے کا اسرائیلی اقدام، اقوام متحدہ کا سخت ردعمل
  • اسرائیل اور اسکے سہولتکاروں کو غزہ کی تعمیر نو کا خرچہ اٹھانا چاہیئے، اقوام متحدہ
  • صومالیہ نے امریکی صدر کے توہین آمیز رویے کی مذمت کردی
  • یورپ کی سڑکوں پر فلسطین کی پکار؛ عالمی ضمیر کی بیداری
  • امریکی ویزا حاصل کرنے کے خواہشمند خبردار، ٹرمپ نے سخت ترین شرط لگانے کا فیصلہ کرلیا
  • دنیا کا پہلا اے آئی فوجی مید ان میں اترنے کو تیار
  • امریکا دنیا کا پرکشش ترین ملک بن گیا، صدر ٹرمپ کا ٹرمپ گولڈ کارڈ کے اجرا کا اعلان