پاکستانی نمائش کنندہ چین کو برآمدات بڑھانے کے حوالے سے پراعتماد
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
کراچی سے تعلق رکھنے والے اقبال احمد ڈار چاول سے تیار کردہ پکوان کھاتے ہوئے چین کا لالٹین تہوار لازوال چین ۔جنوبی ایشیا نمائش کے پاکستان پویلین میں منارہے ہیں۔
چین کے جنوب مغربی صوبے یون نان کے شہر کونمنگ میں پویلین آنے والے افراد ہاتھ سے تیار کردہ قالین اور اور پیتل سے بنے بکرے جیسی پاکستانی مصنوعات سے بے حد متاثر ہوتے ہیں۔ یہ پویلین چین کے شہر دالی سے اقبال اور ان کی اہلیہ لی وے روئی چلارہی ہیں۔
اقبال نے 2013 میں کونمنگ میں ایک تجارتی کمپنی قائم کی تھی جو پاکستانی چمڑے کے سامان میں مہارت رکھتی تھی۔ ان کی کمپنی کے سامنے تھائی سامان فروخت کرنے والی دکان تھی جہاں تھائی زبان کی تعلیم حاصل کرنے والی لی وے روئی ایک مترجم کے طور پر کام کرتی تھیں۔ ایک دوسرے سے جان پہچان کے بعد دونوں نے ایک منفرد سرحد پار کاروباری شراکت داری شروع کی۔ اقبال کا کہنا ہے کہ ہم ہر سال تقریباً 10 تجارتی میلوں میں شرکت کرتے ہیں۔
اقبال نے ان تجارتی میلوں میں اپنے معیار اور اعلیٰ دستکاری کے لئے مشہور پاکستانی مصنوعات کے ذریعے متعدد چینی صارفین کا اعتماد حاصل کرکے ایک طویل مدتی صارفین کا ایک مرکز تیار کیا۔
اقبال کا کہنا ہے کہ "میرے بوتھ اور دکان پر آنے والے گاہک کو جب یہ معلوم ہوتا ہے کہ میں پاکستان سے ہوں تو وہ ہمیشہ دوستانہ طریقے اور گرمجوشی سے ملتے ہیں جس کی وجہ سے میں خود کو گھر میں محسوس کرتا ہوں اور میرا خیرمقدم کیا جاتا ہے۔
اقبال کی کمپنی کو نومبر 2020 میں لازوال چین ۔ جنوبی ایشیا نمائش میں پاکستان پویلین چلانے کی دعوت ملی۔ اس نے نہ صرف چینی صارفین کو پاکستانی مصنوعات کی فروخت میں سہولت دی بلکہ پاکستان کے بھرپورتاریخی ثقافتی تبادلے کے فروغ اور متعدد نئے دوست بنانے میں بھی مدد دی۔
چین اور پاکستان کے گزشتہ ہفتے جاری کردہ ایک مشترکہ اعلامیہ میں چین نے پاکستانی کاروباری اداروں کو چین میں برآمدات بڑھانے کے لئے چائنہ بین الاقوامی درآمدی نمائش اور چین ۔ جنوبی ایشیا نمائش جیسے پلیٹ فارمز کا بھرپور استعمال کرنے کا خیرمقدم کیا تھا۔
اقبال کا مزید کہنا تھا کہ ایکسپو اور کونمنگ آزاد تجارتی علاقے کی مدد سے، ہم نے مفت گودام، کسٹم سروس کی فیس میں کمی، اور ترسیل پر دی جانے والی سبسڈی سے فائدہ اٹھایا۔ ان فوائد نے چین میں نمائش کو زیادہ آسان بنا دیا اور ہمیں کاروباری اخراجات میں بچت کرنے میں مدد کی۔
اقبال نے کہا کہ گزشتہ کچھ برسوں کے دوران کونمنگ نے میرے کاروبار کی طرح کافی ترقی کی ہے۔ وہ کئی برس سے کونمنگ میں رہا ئش پذیر ہیں، وہ ہر سال کئی ماہ کے لئے پاکستان کا سفر کرتے ہیں تاہم کونمنگ میں جب بھی واپسی ہوتی ہے تو کئی حیران کن چیزیں ملتی ہیں۔
انہوں نے پبلک ٹرانسپورٹ میں شہر کی ترقی کا مشاہدہ کیا ہے جس میں میٹرو اور تیزرفتار ٹرین خدمات کا آغاز شامل ہے، اس کے ساتھ ساتھ تمام بنیادی سہولیات میں نمایاں بہتری آئی ہے اور یہاں رہنا مجموعی طور پر اطمینان بخش ہے۔
اقبال نے احتیاط سے منتخب کردہ مصنوعات کے ذریعے مزید چینی صارفین کو اپنی طرف متوجہ کرنے اور فروخت میں اضافے سے متعلق اپنے اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ چینی صارفین کی مارکیٹ بہت بڑی ہے۔ میں رواں سال کے تجارتی میلوں کے لئے اچھے طریقے سے تیاری کرکے مارکیٹ کی طلب کی بنیاد پر اپنی پیش کردہ مصنوعات میں تبدیلی کرنے کا ارادہ رکھتا ہوں۔
وہ نمائش کے اس پلیٹ فارم کو پاکستان سے چین تک اعلیٰ معیار کی مصنوعات پیش کرنے کے لئے استعمال کرنے کی امید رکھتے ہیں جس سے چین ۔ پاکستان اقتصادی اور تجارتی تبادلے میں مدد ملے گی۔
اشتہار
.ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان کھیل چینی صارفین کونمنگ میں اقبال نے کے لئے
پڑھیں:
گڈز ٹرانسپورٹرز کی ہڑتال سے چاول کی برآمدات بھی متاثر، 2 کروڑ ڈالر کا نقصان
کراچی:گڈز ٹرانسپورٹرز کی ہڑتال سے چاول کی ملکی برآمدات بھی متاثر ہو گئی۔
ہڑتال کے پانچویں روز تک پاکستان سے مجموعی طور پر 2 کروڑ ڈالر سے زائد کا چاول پاکستان سے برآمد نہیں کیا جا سکا، جبکہ آلو، پیاز، پلپ اور جوسز کے 100 سے زائد کنٹینرز کی ترسیل بھی رکی ہوئی ہے۔
گڈز ٹرانسپورٹ کی ہڑتال نے برآمدی سیکٹر کو بھی بری طرح متاثر کیا ہے، گڈز ٹرانسپورٹرز کی ہڑتال کی وجہ سے جہاں آلو، پیاز، پلپ، جوسز اور دیگر اہم ترین مصنوعات کے کنسائمنٹس کی ترسیل متاثر ہو کر رہ گئی ہے، وہیں پاکستانی چاول بھی کئی روز سے مختلف ممالک کو برآمد نہیں کیا جا سکا، جس سے پاکستانی برآمد کنندگان کو کروڑوں ڈالر کا نقصان پہنچ چکا ہے۔
پاکستان فروٹ اینڈ ویجی ٹیبل ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے سرپرستِ اعلیٰ وحید احمد کے مطابق گڈز ٹرانسپورٹ کی ہڑتال سے برآمدی شعبہ متاثر ہو رہا ہے۔ آلو، پیاز سمیت جلد تلف ہو جانے والی اشیاء کے کنسائمنٹس کی ترسیل متاثر ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 100 سے زائد کنٹینرز کی بندرگاہوں کو ترسیل رک گئی ہے۔
آلو اور پیاز کے علاوہ پلپ اور جوسز کے کنسائمنٹس کی بندرگاہوں کو ترسیل رک گئی ہے۔ آلو، پیاز، پلپ اور جوسز کے 30 لاکھ ڈالر کے کنسائمنٹس متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔ برآمدی آرڈرز کی بروقت ترسیل نہ ہوئی تو آرڈرز ملتوی ہونے کا خدشہ ہے۔
رائس ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے سابق چیئرمین اور ایف پی سی سی آئی کی اسٹینڈنگ کمیٹی برائے "رائس" کے کنوینر رفیق سلیمان نے بتایا کہ گڈز ٹرانسپورٹ کی ہڑتال کی وجہ سے پاکستان سے چاول کی برآمدات بھی رک گئی ہے، مختلف رائس ایکسپورٹرز کا مال پورٹ پر اور گوداموں میں پڑا ہوا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ روزانہ تقریباً 4 ملین ڈالر کا چاول پاکستان سے برآمد ہوتا ہے، جس کی مالیت ایک ارب 12 کروڑ روپے ہے۔ اس طرح مجموعی طور پر اب تک 6 ارب روپے کا چاول برآمد نہ ہونے سے ایکسپورٹرز کو شدید نقصان پہنچ چکا ہے۔
رفیق سلیمان نے وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف، وزیرِ تجارت جام کمال خان سے فوری طور پر توجہ دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے ان سے درخواست کی ہے کہ گڈز ٹرانسپورٹرز کی ملک گیر ہڑتال کو ختم کرایا جائے اور ان کے مطالبات منظور کیے جائیں۔