کشمیر میں 2025 مسلح شورش کا آخری سال ہونا چاہیے: بھارتی وزیرِ داخلہ کا فورسز کو الٹی میٹم
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
سرینگر — بھارتی وزیرِ داخلہ امت شاہ نے سیکیورٹی فورسز کو ہدایت کی ہے کہ 2025 کشمیر میں مسلح شورش کا آخری سال ثابت ہونا چاہیے اور یہ ہدف حاصل کرنے کے لیے تمام ضروری اقدامات اُٹھائے جائیں۔
وزیرِ داخلہ کی ہدایت کے بعد مقامی پولیس، فوج، نیم فوجی دستوں اور وفاقی پولیس نے جموں و کشمیر کے کئی علاقوں بالخصوص پونچھ، راجوری، کٹھوعہ اور چناب ویلی میں عسکریت پسندوں کے خلاف آپریشنز تیز کردیے ہیں ۔
اس دوران کشمیر کو تقسیم کرنے والی لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر فائرنگ کے تین الگ الگ واقعات اور بارودی سرنگ کے ایک دھماکے میں بھارتی فوج کا ایک کیپٹن اور ایک نان کمیشنڈ افسر جان کی بازی ہار گئے جب کہ تین فوجی زخمی ہوئے۔
بھارتی فوج نے شبہ ظاہر کیا ہے کہ ایل او سی کے اکھنور، کرشنا گھاٹی اور نوشہرہ علاقوں میں پیش آنے والے واقعات کے پیچھے اس کے بقول دہشت گردوں کا ہاتھ ہے جو ایل او سی عبور کرکے بھارتی کشمیر میں داخل ہونے کی کوشش کررہے تھے۔
فوج کا کہنا ہے کہ اس طرح کی ایک کوشش کے دوران جو چار اور پانچ فروری کی درمیانی شب ضلع پونچھ میں واقع کرشنا گھائی سیکٹر میں کی گئی تھی سرحد پر بچھائی گئی ایک بارودی سرنگ پھٹ گئی تھی جس سے در اندازی کرنے والے کئی افراد ہلاک یا زخمی ہوئے تھے۔
فائر بندی معاہدے کی خلاف ورزی کے الزامات
تاہم بھارتی فوجی عہدیداروں نے الزام لگایا ہے کہ 12فروری کو پاکستانی فوج نے کرشنا گھاٹی علاقے ہی میں ایل او سی پر بھارتی فوج کی ایک چوکی کو براہِ راست خود کار ہتھیاروں سے ہدف بنایا۔
انہوں نے کہا کہ بھارتی فوج نے فائربندی کی اس تازہ خلاف ورزی کا مؤثر جواب دیا ۔
بھارتی خبر رساں ادارے نے نامعلوم سیکیورٹی حکام کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے بھارتی فوج کی جوابی فائرنگ سے پاکستانی فوج کا بھاری جانی نقصان ہوا ہے۔
بُدھ کو پاکستانی ذرائع ابلاغ نے اعلیٰ پاکستانی سیکیورٹی حکام کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بھارتی فوج پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر اور گلگت، بلتستان میں بدامنی کو ہوا دے رہی ہے۔
جمعرات کو بھارتی فوج نے کہا کہ جموں و کشمیر میں ایل او سی پر فائر بندی برقرار ہے اور پاکستانی فوج کے ساتھ باہمی تفہیم کے ذریعے اس کا مسلسل مشاہدہ کیا جا رہا ہے ۔
پاکستان نے اپنے جوابی الزام میں کہا ہے کہ فائر بندی کی تازہ خلاف ورزی بھارت کی طرف سے ہوئی ہے۔ ایل او سی کے دیوا اور باغسر سیکٹروں میں 12فروری کو کی گئی بلا اشتعال فائرنگ سے دو پاکستان فوجی زخمی ہوئے ہیں۔
پاکستان نے یہ الزام بھی لگایا ہے کہ چار اور چھ فروری کے درمیان ایل او سی کے بٹل اور راولا کوٹ سیکٹروں میں چار دیسی ساخت دھماکہ خیز آلات یا امپرووائزڈ ایکسپلوزو ڈیوائسز برآمد کیے گیے تھے اور اس طرح کے مواد کے ایک دھماکے میں ایک شہری کی جان چلی گئی تھی۔
بھارت اور پاکستان کے درمیان نومبر 2003 میں ہوئے فائر بندی کے سمجھوتے کی دونوں ملکوں کی عسکری قیادت نے فروری 2021میں تجدید کی تھی۔
فائر بندی سمجھوتے کے بعد ایل او سی اور سیالکوٹ، جموں سرحد جو پاکستان میں ورکنگ باؤنڈری اور بھارت میں انٹرنیشنل بارڈر کہلاتی ہے پر دونوں جانب رہنے والے شہریوں نے خوشی کا اظہار کیا تھا۔
یہ لوگ سالہا سال سے جاری سرحدی تناؤ اور مقابل فوجیوں کے درمیان آ ئے دن ہونے والی جھڑپوں کی وجہ سے جانی اور مالی نقصان اٹھانے کے علاوہ طرح طرح کی مشکلات اور مصائب سے دوچار تھے۔
پاکستانی سیکیورٹی عہدیداروں نے کہا کہ بھارت کی طرف سےفائر بندی کی تازہ خلاف ورزی اور تخریبی کارروائیوں میں تیزی بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی کے امریکہ کے سرکاری دورے سے پہلے آئی ہے اور ان کا مقصد پاکستان کو اس موقعے پر اشتعال دلاکر اسے عالمی سطح پر بدنام کرنا ہے ۔
امت شاہ کی زیرِ صدارت اجلاس
امت شاہ نے جموں و کشمیر کی سیکیورٹی صورتِ حال پر جائزہ لینے کے لیےنئی دہلی میں فروری کے پہلے ہفتے میں ایک اجلاس بلایا تھا جو دو نشستوں میں مکمل ہوا تھا اور اس دوران انہوں نے اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا تھا کہ نریندر مودی حکومت کی مسلسل اور مربوط کوششوں کے نتیجے میں علاقے میں دہشت گردی میں کمی آئی ہے۔
انہوں نے سیکیورٹی فورسز کو ہدایت دی کہ وہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کو تیز کردیں اور سب سے پہلے سرحدوں پر در اندازی کو روکنے کے لیے مؤثر اقدامات اٹھا کر زیرو انفلٹریشن کے ہدف کو پورا کریں۔
اس اجلاس میں وزارتِ داخلہ کے سیکریٹری اور دیگر اعلیٰ افسران ، انٹیلی جینس بیورو کے ڈائریکٹر اور جموں وکشمیر کے لیفٹننٹ گورنر منوج سنہا، چیف سیکریٹری اتُل ڈلو اور پولیس سربراہ نالن پربھات نے بھی شرکت کی تھی۔
اس سے پہلے امت شاہ نے بھارتی بّر ی فوج کے سربراہ جنرل اوپیندر دیویویدی اور ہوم سیکریٹری گووند موہن کے ساتھ بند کمرے میں ملاقات کرکے جموں وکشمیر کی اندرونی سیکیورٹی صورتِ حال اورکشمیر کو تقسیم کرنے والی 747کلومیٹر لمبی حد بندی لائن پر در اندازی کو روکنے کے لیے اٹھائے جانے والے اقدامات پر غور و خوض کیا تھا۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف مظفر آباد میں ‘آزاد جموں و کشمیر اسمبلی’ کے ایک خصوصی اجلاس سے خطاب کر رہے تھےجس کے دوران انہوں نے کشمیریوں کی سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھنے کو اعادہ کیا۔
بھارت میں پانچ فروری کو مظفر آباد میں پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل سید عاصم منیر کی طرف سے دیے گیے اس بیان کو تشویش کی نظر سے دیکھا گیا ہے کہ ان کا ملک بھارت کی فوجی قوت یا جدید ٹیکنالوجی سے مرعوب نہیں ہوگا بلکہ کشمیر کی خاطر اس کے ساتھ 10جنگیں لڑنے کے لیے تیار ہے۔
جنرل عاصم نے پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر کے دارالحکومت میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ "پاکستان کشمیر کے لیے پہلے ہی تین جنگیں لڑچکا ہے اور اگر 10 اور جنگیں لڑنے کی ضرورت پیش آتی ہے تو پاکستان انہیں ضرور لڑے گا۔ پاکستان بھارت کی فوجی قوت یا جدید ٹیکنالوجی سے مرعوب نہیں ہوگا۔”
پاکستانی فوجی سربراہ نے مزید کہا تھا ” کشمیر پاکستان کی شہہ رگ ہے اور اگر شہہ رگ کاٹی جاتی ہے تو موت واقع ہوجاتی ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ کشمیر ایک دن آزاد ہو گا اور پاکستان کا حصہ بن جائے گا جو کشمیر کے عوام کا مقدر ہے۔”
منگل 11فروری کو بھارتی وزیرِ داخلہ نے نئی دہلی میں جموں و کشمیر کی سیکیورٹی صورتِ حال پر غور کرنے کے لیے افسران کے ساتھ ایک اور میٹنگ کی۔
اس موقعے پر انہوں نے بتایا کہ جموں و کشمیر میں دہشت گردی کو مکمل طور پر ختم کرنا نریندر مودی حکومت کی ترجیح ہے۔
انہوں نے جموں و کشمیر کے لیفٹننٹ گورنر اور سیکیورٹی حکام کو ہدایت دی کہ وہ علیحدگی پسند عسکریت پسندوں، ان کے اور گراؤنڈ ورکرز اور دیگر سہولت کاروں بالخصوص انہیں مالی مدد دینے والوں کے خلاف فیصلہ کن جنگ چھیڑ دیں اور ‘زیرو ٹرر پلین ‘اور ‘زیرو انفلٹریشن ‘ کے ہدف کو پورا کریں۔
امت شاہ نے جموں و کشمیر میں حال میں پیش آئے پُرتشدد واقعات پر تشویش کا اظہار کیا اور سیکیورٹی حکام سے کہا کہ اس طرح کی صورتِ حال ان کے لیے ہرگز قابل ِ قبول نہیں ۔
تاہم انہوں نے ان کے بقول دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے سیکیورٹی فورسز کی کامیاب کوششوں کو سراہا اور ان سے کہا کہ مستقبل میں بھی یہ کوششیں کامیاب ہوں۔
نئی دہلی سے واپسی پر لیفٹننٹ گورنر نے سرینگر اور جموں میں الگ الگ اجلاس بلاکر سیکیورٹی حکام نے وزیرِ داخلہ کی ہدایات پہنچا دیں اور ان پر زور دیا کہ وہ ان پرعمل درآمد کے لیے کمر کس لیں اور امت شاہ کی طرف سے دیے گیے ہدف کو پورا کرلیں۔
واضح رہے کہ جمو ں و کشمیر چوں کہ وفاق کے زیرِ انتظام علاقہ ہے پولیس اور امن ا مان جیسے امور براہِ راست نئی دہلی کے دائرہ ِ اختیار میں ہیں اور اس سلسلے میں بھارتی وزارتِ داخلہ کی طرف سے دی جانے والی ہدایات پر عمل درآمد کو یقینی بنانا لیفٹننٹ گورنر کی ذمہ داری ہے۔ اسی لیے نئی دہلی، سرینگر اور جموں میں منعقد کیے گیے ان اجلاسوں میں وزیرِ اعلیٰ عمر عبد اللہ کو مدعو نہیں کیا گیا تھا۔
.ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان کھیل سیکیورٹی حکام پاکستانی فوج بھارتی وزیر بھارتی فوج امت شاہ نے خلاف ورزی فائر بندی ایل او سی کی طرف سے نئی دہلی فروری کو کشمیر کے کشمیر کی انہوں نے بھارت کی کے ساتھ کے لیے فوج نے کہا کہ ہے اور
پڑھیں:
مودی سرکار اور مقبوضہ کشمیر کے حالات
ریاض احمدچودھری
موجودہ حالات میں مودی سرکار کیلئے مقبوضہ کشمیر میں حالات پر قابو پانا ممکن نہیں رہا۔ بھارت کے اندر بھی بغاوت بڑھتی جارہی ہے اور آزادی کی تحریکیں زور پکڑ رہی ہیں۔ بھارت مقبوضہ کشمیر میں اپنے مظالم کی پردہ پوشی میں کامیاب ہے مگر بھارت کے اندر ریاستی دہشت گردی پوری دنیا پر عیاں ہورہی ہے۔ مودی سرکار عوام کی توجہ حقائق سے ہٹانے کیلئے پاکستان کیخلاف کوئی بھی مہم جوئی کرسکتی ہے جس کیلئے پاکستان کے گھوڑے ہمہ وقت تیار ہیں۔ عالمی برادری مقبوضہ کشمیر اور بھارت کے اندر مخدوش صورتحال سے آگاہ ہے۔ مگر افسوس اسکی طرف سے بھارتی حکومت کے رویوں پر صرف تشویش کا اظہار اور مذمت کی جارہی ہے۔ عملی طور پر بھارتی مظالم کے آ گے بند باندھنے کی جرات کوئی نہیں کررہا۔ ضرورت مودی سرکار کے جنونی اقدام کو لگام دینے کی ہے’ اسکی خاطر اب عملیت کی طرف آنا ہوگا ورنہ بھارت جس راستے پر چل نکلا ہے’ وہ سراسر تباہی کی طرف جاتا ہے۔آج بھارت میں بغاوت کی سی کیفیت ہے۔ کشمیر کی طرح بھارت میں بھی مظاہروں میں تیزی آرہی ہے
حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈوکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر میں ایک بیان میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل پر زور دیا کہ وہ بھارتی قابض افواج کو مقبوضہ علاقے میں نہتے کشمیریوں کو خوف ودہشت کا نشانہ بنانے سے روکنے کیلئے بھارت پر دبا ئوڈالے۔ بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں بی جے پی حکومت نے فوجی طاقت اور کالے قوانین کے بل پر کشمیریوں کے تمام تمام بنیادی حقوق سلب کر رکھے ہیں۔ جموں وکشمیر میں سچ بولنا ہی جرم بن چکا ہے۔ سچ بولنے پر پہلے دھمکایا جاتا ہے، پھر گرفتار کر لیا جاتا ہے تاکہ سچائی کی آواز کو دبایا جا سکے۔ کشمیری صحافی عرفان معراج کی گرفتاری کے دو سال مکمل ہونے پر حریت کانفرنس نے ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا کرتے ہوئے کہا کہ خاموشی کوئی آپشن نہیں ہو سکتی! عرفان، جو کہ ایک معروف صحافی اور محقق ہیں، کو 20 مارچ 2023 ء کو بھارتی تحقیقاتی ایجنسی این آئی ائے نے گرفتار کیا تھا اور تب سے وہ اپنے گھر اور اہل خانہ سے دور دہلی کی ایک جیل میں قید ہے۔
غیرقانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے کہاہے کہ بھارت نے تحریک آزادی کشمیر کو دبانے کے لئے علاقے میں خوف ودہشت کا ماحول قائم کررکھاہے اور کالے قوانین نافذ کرکے حریت رہنماؤں اورکارکنوں کو نشانہ بنا رہا ہے۔ مقبوضہ جموں و کشمیر میں آرمڈ فورسز اسپیشل پاورز ایکٹ ، پبلک سیفٹی ایکٹ ، غیرقانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے قانون یواے پی اے اور دیگر کالے قوانین کے تحت حریت رہنماؤں، کارکنوں اور عام کشمیریوں کے گھروں پر چھاپے مارے جا رہے ہیں، ان کے جائیدادیں ضبط کی جارہی ہیں،انہیں گرفتاراورنظربند کیا جارہا ہے اوردیگر مظالم ڈھائے جارہے ہیں۔ یہ کارروائیاں عالمی برادری کیلئے چشم کشا ہے۔
مقبوضہ جموں وکشمیر کے عوام بھارتی ظلم و ستم کے سائے میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ کل جماعتی حریت کانفرنس بھارت پر واضح کرنا چاہتی ہے کہ بھارت کی ایجنسیاں اور وزارت داخلہ اپنے زرخرید ایجنٹوں کے ذریعے حریت کانفرنس کے خلاف پروپگنڈا کرکے اسے بدنام کرنے کی کوشش کررہی ہے لیکن وہ اپنے مذموم عزائم میں کبھی کامیاب نہیں ہونگے کیونکہ حریت کانفرنس کشمیری عوام کے حق خود ارادیت کے لئے پرامن جدوجہد کررہی ہے جس کی ضمانت اقوام متحدہ کی قراردادوں میں دی گئی ہے۔ترجمان نے بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ کے دورہ مقبوضہ جموں وکشمیر کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ وہ بھارتی فوج، پولیس اور ایجنسیوں کو کشمیری عوام کی آوازدبانے اوران کے قتل عام کی ہدایت دیتے رہے ہیں لیکن وہ ہر قسم کے ظالمانہ ہتھکنڈے آزمانے کے باوجود کشمیری عوام کے جذبہ حریت کو دبانے میں ناکام رہے۔ بھارت نے 5اگست 2019میں جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت کو غیر قانونی اور غیر آئینی طور پر ختم کرکے کشمیریوں کی شناخت پر حملہ کیا۔ جو بھی حریت کے آئین سے غداری کرے گا اس کا حریت کانفرنس کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے۔ انہوں نے کشمیری عوام سے اپیل کی کہ وہ اپنی مبنی حق جدوجہد کیلئے منظم اور متحد رہیں۔حریت ترجمان نے کہا کہ کشمیری عوام اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کا پرامن حل چاہتے ہیں۔ بھارت ، پاکستان اور کشمیری عوام کی حقیقی قیادت کو مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مل بیٹھ کر مذاکرات کے ذریعے حل کرنا چاہیے تاکہ جنوبی ایشیا میں امن قائم ہوسکے۔ بھارت مقبوضہ جموں و کشمیر میں ریاستی دہشت گردی کے ذریعے کشمیری عوام کی حق پر مبنی جدوجہد کو دبا نے کی کوشش کررہا ہے لیکن بھارت اپنے اس مقصد میں کبھی کامیاب نہیں ہوگا۔
کشمیری عوام نے تنازع کشمیر کے حل کیلئے بیش بہا قربانیاں دی ہیں جنہیں رائیگاں نہیں جانے دیا جائے گا۔ اس وقت بھی حریت رہنما، کارکن ، نوجوان، بزرگ ، خواتین اور بچوں سمیت ہزاروں کی تعداد میں کشمیری بھارت اور مقبوضہ کشمیر کی مختلف جیلوں میں غیر قانونی طورپر نظر بند ہیں۔کشمیری عوام حریت رہنمائوں اوردیگر نظربندوں کے صبرو استقامت اور جذبہ حریت کو سلام پیش کرتی ہے۔حریت کانفرنس نے تمام کشمیری نظربندوں کی فوری رہائی کا مطالبہ دہراتے ہوئے عالمی برادی پر زور دیا ہے کہ وہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری بھارتی مظالم کا جائزہ لینے کے لئے علاقے میں اپنی ایک ٹیم بھیجے۔ترجمان نے کہا کہ بی جے پی اور آر ایس ایس نے وقف بل کے ذریعے بھارت اور مقبوضہ جموںو کشمیر میں مسلمانوں اور وقف بورڈز کی جائیدادوں پر قبضہ کرنے کی سازش کی ہے تاکہ ان کی ثقافت اور تشخص کو مٹایا جاسکے جس کی ہم شدید مذمت کرتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔