وفاقی بیورو کریسی میں اکھاڑ پچھاڑ، شہاب علی شاہ نئے چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا تعینات
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
اسلام آباد: وفاقی بیورو کریسی میں بڑے پیمانے پر تقرر و تبادلے کردیے گئے، چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا ندیم اسلم چوہدری کو عہدے سے ہٹا کر شہاب علی شاہ کو چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا تعینات کردیا گیا۔
اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے تبادلوں کا نوٹیفکیشن جاری کردیا، نوٹیفکیشن کے مطابق گریڈ 21 کے ندیم اسلم چوہدری کو سیکرٹری بورڈ آف انویسٹمنٹ تعینات کردیا گیا۔
اس کے علاوہ فارن سروس گریڈ 21 کے رحیم حیات قریشی کو سیکرٹری بورڈ آف انویسٹمنٹ کےعہدے سے ہٹا کر انہیں اسٹیبلشمنٹ ڈویژن رپورٹ کرنے کا کہا گیا ہے۔
شہاب علی حال ہی میں بلوجستان میں خدمات انجام دے رہے تھے، گریڈ 21 کے شہاب علی شاہ اس سے پہلے بھی خیبر پختونخوا میں ایڈیشنل چیف سیکرٹری پی اینڈ ڈی، کمشنر پشاور اور پرنسپل سیکرٹری ٹو وزیر اعلی خیبرپختونخوا رہ چکے ہیں۔
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ موجودہ خیبر پختونخوا حکومت نے صوبے کا اقتدار حاصل کرتے ہی وفاقی حکومت سے چیف سیکرٹری کی تبدیلی کا مطالبہ کیا تھا، اس دوران صوبائی حکومت کی طرف سے وفاقی حکومت کو ایک خط بھی لکھا گیا تھا جس میں چیف سیکرٹری کی فوری تبدیلی اور اسی خط میں شہاب علی شاہ کا بھی ذکر کیا گیا تھا جنہیں جن کی بطور چیف سیکرٹری تقرری کی سفارش کی گئی تھی۔
اس کے بعد بھی آئے روز چیف سیکرٹری کی تبدیلی اور صوبائی حکومت کی طرف سے چیف سیکرٹری کے لیے مختلف ناموں کی سفارشات کی افواہیں بھی گردش کرتی رہیں۔ تاہم حال ہی میں اس حوالے سے وفاقی حکومت نے ایک طرح سے خیبر پختونخوا حکومت کا مطالبہ ان کی منشا کے مطابق ہی مانتے ہوئے شہاب علی شاہ کو ہی چیف سیکرٹری تعینات کر دیا ۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: شہاب علی شاہ چیف سیکرٹری
پڑھیں:
عدالتی حکم کے بعد وفاقی حکومت نے درخواست گزاروں کے نام ای سی ایل سے نکال دئیے
اسلام آباد ہائیکورٹ میں شہری عثمان خان کے لاپتا بیٹے کی بازیابی کے بعد ذمہ داروں کے خلاف کارروائی سے متعلق کیس کی ہوئی، جسٹس بابر ستار نے کیس نے سماعت کی۔
ایڈوکیٹ ایمان مزاری عدالت کے سامنے پیش ہوئیں اور مؤقف اپنایا کہ آئی جی ، سی ٹی ڈی نے جواب جمع کرایا، سی ٹی ڈی نے جواب میں کہا عثمان ان کو کسی کیس میں مطلوب نہیں۔
ایمان مزاری نے کہا کہ درخواست گزار نے سیکشن آفیسر سے رابطہ کیا لیکن ابھی بھی نام ای سی ایل پر ہیں،
آئی جی کی رپورٹ میں درخواست گزار کی 161 کے بیان کا ذکر ہے، لیکن جن واقعات کا ذکر کیا گیا تھا وہ اس طرح ذکر نہیں کئے گئے۔
عدالت نے استفسار کیا کہ ای سی ایل سے نام کیوں نہیں نکالے گئے ؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل آپ کی معاونت کریں گے، وہ دوسری عدالت میں ہیں، سرکاری وکیل نے استدعا کی کہا کہ ہمیں تھوڑا سا ٹائم دیں، اس پر عدالت نے سماعت میں وقفہ کر دیا۔
عدالتی حکم کے بعد وفاقی حکومت نے درخواست گزاروں کے نام ای سی ایل سے نکال دئیے، ایڈیشنل اٹارنی جنرل سردار عمر اسلم عدالت کے سامنے پیش ہوئے اور کہا کہ عدالتی حکم کے مطابق نام ای سی ایل سے نکال دئیے ہیں۔
جسٹس بابر ستار نے کہا کہ درخواست گزار کے بیٹے کا اغوا ہوا تھا الزام خفیہ اداروں پر لگایا گیا تھا، حکومت نے پوزیشن لی کہ آئی ایس آئی کی سفارش پر درخواست گزاروں کے نام ای سی ایل پر ڈالے گئے۔
عدالت عالیہ نے آئندہ سماعت پر حتمی دلائل طلب کر لئے۔