وقف بل مسلمانوں کو تباہ کرنے کیلئے لائی گئی ہے، اپوزیشن اراکین پارلیمنٹ
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
اسد الدین اویسی نے کہا کہ جن لوگوں کا بل سے کوئی تعلق نہیں تھا انہیں اس بل پر بحث کیلئے بلایا گیا تھا، مودی حکومت مسلمانوں سے مسجد، قبرستان اور درگاہ چھیننے کیلئے یہ بل لائی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ وقف بل پر جے پی سی کی رپورٹ پارلیمنٹ میں زبردست ہنگامہ کے درمیان پیش کی گئی۔ کانگریس نے اسے غیر آئینی بتایا اور سماجوادی پارٹی نے اس کی مخالفت کا اعلان کیا ہے۔ اسد الدین اویسی نے اس معاملے پر اسپیکر اوم برلا سے ملاقات کی ہے۔ جگدمبیکا پال کی سربراہی میں مشترکہ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) کی رپورٹ آج پارلیمنٹ میں پیش کی گئی۔ اس پر آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اسد الدین اویسی نے کہا کہ یہ وقف بل مسلمانوں کو تباہ کرنے کے لئے لایا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ غیر آئینی ہے، حکومت مسلمانوں کو ان کی عبادت سے دور کرنے کے لئے یہ بل لا رہی ہے۔ اسد الدین اویسی نے کہا کہ حکومت مسلمانوں کو ان کی عبادت سے دور کرنے کے لئے یہ بل لا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جن لوگوں کا بل سے کوئی تعلق نہیں تھا انہیں اس بل پر بحث کے لئے بلایا گیا تھا، حکومت مسلمانوں سے مسجد، قبرستان اور درگاہ چھیننے کے لئے یہ بل لائی ہے۔
کانگریس کے رکن پارلیمنٹ عمران مسعود نے جے پی سی کی اس رپورٹ پر مودی حکومت کو سخت نشانہ بنایا۔ عمران مسعود نے رپورٹ کو جھوٹ کا پلندہ قرار دیا۔ کانگریس کے رکن پارلیمنٹ عمران مسعود نے مودی حکومت پر حملہ کرتے ہوئے کہا "اگر آپ پسماندہ مسلمانوں کی بات کریں تو 99 فیصد مسلمان پسماندہ ہیں، مسلمان ہی تو غریب ہیں"۔ کانگریس ممبر پارلیمنٹ نے کہا "حکومت وقف املاک پر قبضہ کرنے کے لئے قانون بنا رہی ہے نہ کہ اسے بچانے کے لئے، 2013ء میں یو پی اے کے دور حکومت میں بنائے گئے قوانین وقف کے تحفظ کے لئے تھے، مودی حکومت نے اس پر کچھ نہیں کیا، اب وہ پورے قانون کو بدل رہے ہیں، حکومت تمام وقف املاک کو تباہ کرنا چاہتی ہے"۔ وقف بل پر محبوبہ مفتی نے کہا کہ بی جے پی صرف ووٹ چاہتی ہے، پہلے انہوں نے یہ دفعہ 370 کے نام پر کیا، پھر مندر مسجد تنازعہ اور اب وہ وقف بل لے کر آئے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اسد الدین اویسی نے حکومت مسلمانوں مسلمانوں کو کرنے کے لئے مودی حکومت نے کہا کہ لئے یہ بل
پڑھیں:
گندم کی فی من قیمت 4 ہزار روپے مقرر کرنے کیلئے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر
گندم کی فی من قیمت 4 ہزار روپے مقرر کرنے کے لیے لاہور ہائیکورٹ میں دائر درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ ہمارے ملک میں زرعی سیکٹر خوراک کی کمی کو پورا کرتا ہے، حکومت 2200 روپے فی من گندم کی قیمت مقرر کر رہی ہے جبکہ فی ایکڑ خرچہ 3600 روپے فی من ہے۔ اسلام ٹائمز۔ گندم کی فی من قیمت 4 ہزار روپے مقرر کرنے کے لیے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کر دی گئی۔ درخواست چنیوٹ کے کسان نے ایڈووکیٹ غلام عباس ہرل کی وساطت سے دائر کی، درخواست میں پنجاب حکومت، سیکرٹری فوڈ ڈیپارٹمنٹ اور ڈی جی پاسکو کو فریق بنایا گیا ہے۔ درخواست گزار کا موقف ہے کہ ہمارے ملک میں زرعی سیکٹر خوراک کی کمی کو پورا کرتا ہے، حکومت 2200 روپے فی من گندم کی قیمت مقرر کر رہی ہے جبکہ فی ایکڑ خرچہ 3600 روپے فی من ہے۔
درخواست گزار کے مطابق حکومت کسانوں سے گندم کی خریداری بھی نہیں کر رہی، گندم کا ریٹ کم مقرر کرنا غیر قانونی اور کسانوں کے ساتھ زیادتی ہے، لہٰذا لاہور ہائیکورٹ حکومت کو 4 ہزار روپے فی من گندم کا رہٹ مقرر کرنے کا حکم دے۔ عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ گندم کی خریداری کے لیے حکومت کو پالیسی بنانے کا حکم دیا جائے، درخواست گزار نے یہ بھی استدعا کی ہے کہ عدالت کسانوں کو سبسڈی دینے کے حوالے سے بھی احکامات جاری کرے۔