کیا آپ اپنا بلڈشوگر قابو میں رکھنا چاہیں گے؟ 4 مشروب آپ کی مدد کر سکتے ہیں
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
طبی ماہرین کا ماننا ہے کہ بلڈ شوگر کو منظم رکھنا ذیابیطس کے مریضوں کے لیے انتہائی اہم ہے لیکن یہ ہر کسی کے لیے صحت مند زندگی کا ایک اہم حصہ ہے۔
جس طرح کھانا بلڈ شوگر کو متاثر کرتا ہے تو بالکل اسی طرح مشروبات بھی اس پر گہرا اثر ڈالتے ہیں۔ کچھ مشروبات بلڈ شوگر کو تیزی سے بڑھاتے ہیں جبکہ کچھ اسے کنٹرول میں رکھنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔ ذیل میں قارئین کے لیے 4 ایسے مشروبات کا جائزہ پیش کیا جا رہا ہے جو بلڈ شوگر کو کنٹرول رکھنے میں آپ کی مدد کر سکتے ہیں۔
پانی: یہ ہائیڈریشن کا بہترین ذریعہ ہے اور یہ بلڈ شوگر کو بالکل متاثر نہیں کرتا۔ پانی میں کوئی مٹھاس یا کیلوریز نہیں ہوتیں، اس لیے یہ شوگر کی سطح کو بڑھائے بغیر آپ کے جسم کو تروتازہ رکھتا ہے۔ پانی پینے سے آپ کے جسم میں گلوکوز کی مقدار کم ہوتی ہے، جس سے بلڈ شوگر کنٹرول میں رہتا ہے۔ اگر آپ ذیابیطس کے مریض ہیں، تو پانی آپ کا بہترین انتخاب ہے۔
سبز چائے: یہ نہ صرف اینٹی آکسیڈنٹس سے بھرپور ہوتی ہے، بلکہ یہ بلڈ شوگر کو کنٹرول کرنے میں بھی مددگار ثابت ہوتی ہے۔ حالیہ تحقیقات کے مطابق سبز چائے میں موجود مرکبات انسولین کی حساسیت کو بہتر بناتے ہیں، جس سے بلڈ شوگر کی سطح کم ہوتی ہے۔ روزانہ سبز چائے پینے سے نہ صرف آپ کی صحت بہتر ہوتی ہے، بلکہ یہ ذیابیطس کے خطرے کو بھی کم کرتی ہے۔
گائے کا دودھ: اس میں موجود پروٹین بلڈ شوگر کو کم کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ تحقیقات سے پتا چلا ہے کہ دودھ میں موجود پروٹینز کاربوہائیڈریٹس کے ہضم ہونے کی رفتار کو سست کرتے ہیں، جس سے شوگر کی سطح تیزی سے نہیں بڑھتی۔ یہ خصوصیت ذیابیطس کے مریضوں کے لیے بہت فائدہ مند ہے، تاہم دودھ کا انتخاب کرتے وقت کم چکنائی والے دودھ کو ترجیح دیں تاکہ اضافی کیلوریز سے بچا جا سکے۔
کافی: یہ بھی بلڈ شوگر کو کنٹرول کرنے میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔ مختلف مطالعات سے پتا چلا ہے کہ کافی کے استعمال سے فاسٹنگ بلڈ شوگر کی سطح کم ہوتی ہے۔ کافی میں موجود اینٹی آکسیڈنٹس اور دیگر مرکبات انسولین کی حساسیت کو بہتر بناتے ہیں، جس سے بلڈ شوگر مستحکم رہتا ہے، تاہم کافی میں شکر یا کریم شامل کرنے سے گریز کریں، کیونکہ یہ بلڈ شوگر کو بڑھا سکتے ہیں۔
بلڈ شوگر کو کنٹرول میں رکھنا صحت مند زندگی کے لیے ضروری ہے۔ پانی، سبز چائے، گائے کا دودھ اور کافی جیسے مشروبات نہ صرف آپ کو ہائیڈریٹ رکھتے ہیں بلکہ یہ بلڈ شوگر کو مستحکم رکھنے میں بھی مددگار ثابت ہوتے ہیں۔
ان مشروبات کو اپنی روزمرہ کی خوراک میں شامل کر کے آپ نہ صرف ذیابیطس کے خطرے کو کم کر سکتے ہیں بلکہ اپنی مجموعی صحت کو بھی بہتر بنا سکتے ہیں۔ یاد رکھیں متوازن غذا اور صحت مند طرز زندگی ہی آپ کو طویل اور صحت مند زندگی فراہم کر سکتے ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: مددگار ثابت کر سکتے ہیں شوگر کی سطح ذیابیطس کے سبز چائے ہوتی ہے کے لیے
پڑھیں:
جے یو آئی دیگر اپوزیشن اور پی ٹی آئی سے علیحدہ اپنا الگ احتجاج کرےگی، کامران مرتضیٰ
موجودہ حکومت کے قیام کے بعد سے ہی اپوزیشن جماعتیں احتجاج کر رہی ہیں، پی ٹی آئی نے پہلے عام انتخابات میں مینڈیٹ چوری ہونے کا دعویٰ کیا اور پھر موجودہ حکومت کو جعلی قرار دیتے ہوئے فوری طور پر حکومت کو ختم کرنے اور نئے انتخابات کرانے کا مطالبہ کیا، اس احتجاج میں پی ٹی آئی کے ساتھ محمود خان اچکزئی بھی ہم آواز نظر آئے، اپوزیشن کی بڑی جماعت جمیعت علما اسلام پی ٹی آئی کے ساتھ یک زبان نظر نہیں آئی، البتہ اپنا الگ احتجاج کرتی رہی۔
یہ بھی پڑھیں جے یو آئی کا پی ٹی آئی سمیت کسی سیاسی اتحاد میں شامل نہ ہونے کا فیصلہ
پاکستان تحریک انصاف نے جے یو آئی کو عید کے بعد احتجاج میں شامل ہونے کی دعوت دی تھی اور پی ٹی آئی رہنماؤں کی جانب سے دعویٰ کیا جا رہا تھا کہ جمیعت علما اسلام نے پی ٹی آئی کے ساتھ احتجاج میں شامل ہونے کی مشروط حامی بھر لی ہے، جے یو آئی رہنما بھی کہتے تھے کہ اب پاکستان تحریک انصاف اور ہمارے فاصلے کم ہو گئے ہیں۔
وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے جمعیت علما اسلام کے سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہاکہ جے یو آئی نے حتمی طور پر فیصلہ کرلیا ہے کہ وہ تحریک انصاف کےساتھ اتحاد نہیں کرےگی اور نہ ہی کسی ایسے اتحاد کا حصہ بنے گی جس کو تحریک انصاف لیڈ کر رہی ہو۔
انہوں نے کہاکہ جے یو آئی دیگر اپوزیشن اور پی ٹی آئی سے علیحدہ اپنا الگ احتجاج کرےگی۔ جمعیت علما اسلام نے لاہور میں ہونے والے شوریٰ کے اجلاس میں فیصلہ کیا ہے کہ جے یو آئی کسی بھی اپوزیشن جماعت کے ساتھ مل کر احتجاج نہیں کرے گی، جے یو آئی کی اپنی الگ پہچان ہے، الگ سوچ اور نظریہ ہے، اسی کے تحت احتجاج کیا جائے گا۔
سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہاکہ پی ٹی آئی کے ساتھ اتحاد میں شامل نہ ہونے کی کوئی خاص وجہ نہیں ہے، جے یو آئی اپنے طور پر اپنی سیاسی جدو جہد جاری رکھے گی اور بطور اپوزیشن حکومت کو ٹف ٹائم دینے کی کوشش کرےگی۔
سینیئر تجزیہ کار انصار عباسی نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ جے یو آئی کے علاوہ اپوزیشن جماعتوں میں جو اپوزیشن جماعتیں پاکستان تحریک انصاف کا ساتھ دے رہی ہیں ان کی اتنی وقعت نہیں ہے، جب تک جمیعت علما اسلام پی ٹی آئی کا ساتھ نہیں دے گی اپوزیشن جماعتیں حکومت پر کوئی زیادہ پریشر نہیں ڈال سکتیں۔
یہ بھی پڑھیں علی امین گنڈاپور پی ٹی آئی کے گوربا چوف، جے یو آئی نے فضل الرحمان کے خلاف بیان پر وضاحت مانگ لی
انہوں نے کہاکہ پاکستان میں اپوزیشن کے احتجاج کوئی بڑی تبدیلی رونما نہیں کر سکے، 2014 میں اسٹیبلشمنٹ نے اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ مل کر حکومت کے خلاف احتجاج کیا تھا لیکن وہ احتجاج بھی اس وقت کامیاب نہیں ہوا تھا اور اس کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا تھا البتہ حکومت کے لیے وہ احتجاج ایک بڑا چیلنج بن کر سامنے آیا تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اسٹیبلشمنٹ الگ احتجاج پی ٹی آئی جمعیت علما اسلام جے یو آئی سیاسی اتحاد سینیٹر کامران مرتضیٰ مولانا فضل الرحمان وی نیوز